عمرفاروق کو ایوارڈ ، کمیٹی سربراہ احسن اقبال لاعلم

عمرفاروق کو ایوارڈ ، کمیٹی سربراہ احسن اقبال لاعلم

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سرکاری اعزازات کے حوالے سے ناموں کی منظوری کیلئے قائم کی گئی کمیٹی کے سربراہ اور وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ انہیں یاد نہیں کہ انہوں نے عمر فاروق کا نام ایوارڈ لینے والوں کو فہرست میں شامل کیا۔

کیبنٹ ڈویژن کے ایک افسر نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ وہی شخصیت ہیں جن کا نام بانی پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس میں سعودی ولی عہد کی جانب سے سابق وزیراعظم کو تحفے میں ملنے والی بیش قیمت گھڑی کے خریدار کے طور پر سامنے آیا تھا۔خیال رہے عمر فاورق کو سماجی شعبے میں خدمات سرانجام دینے پر ہلال امتیاز دینے کی سفارش کی گئی اور یہ ایوارڈ 23مارچ کے موقع پر دیاجائے گا۔احسن اقبال نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہر صوبے کی اس ضمن میں ایک کمیٹی ہوتی ہے جو اپنی سفارشات ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست تیار کرنے والی کمیٹی کو بھیجتی ہے اور ان کی کمیٹی میں صوبائی سطح پر قائم کی گئی سب کمیٹیوں کی سفارشات کو بھی زیر غور لایا جاتا ہے ۔ ایوارڈ حاصل کرنے والے ناموں کی فہرست تیار کرنے والی کمیٹی ناموں کو اپنے طور پر منتخب کر کے اس فہرست کو وزیر اعظم سیکرٹریٹ بھجوا دیتی ہے جہاں پر اسے حتمی شکل دینے کی کوشش کی جاتی ہے ۔وزیراعظم سیکرٹریٹ میں بھی اس فہرست میں مختلف لوگوں کے نام شامل کیے یا نکالے جاتے ہیں۔کمیٹی کے ایک اور رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وزیر اعظم ہاؤس یا وزیراعظم سیکرٹریٹ میں ہی اس فہرست میں تبدیلی نہیں کی جاتی بلکہ ایوان صدر میں بھی جب اس فہرست کو حتمی نوٹیفکیشن کے لیے بھجوایا جاتا ہے تو وہاں پر بھی اس فہرست میں ردوبدل ہوتا ہے تاہم ایوان صدر میں اعلیٰ عہدے پر فائز ایک افسر کے مطابق وہاں اسی فہرست کو حتمی سمجھا جاتا ہے جو وزیر اعظم سیکرٹریٹ کی طرف سے انہیں بھجوائی جاتی ہے ۔احسن اقبال سے جب یہ پوچھا گیا کہ کون سی سماجی خدمات یا پبلک سروس کی بنیاد پر عمر فاورق کا نام ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی فہرست میں ڈالا گیا تو احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اس سے متعلق وہ کچھ نہیں کہہ سکتے اور اس بات کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا کہ صوبائی سطح پر بنائی گئی سب کمیٹی نے ان کا نام ایوارڈ کیلئے تجویز کیا ہو۔کابینہ ڈویژن کے ایک اہلکار کے مطابق ایوارڈ کے لیے جن افراد کو نامزد کیا جاتا ہے تو اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ اس کی سماجی خدمات یا اگر وہ کوئی سرکاری ملازم ہو تو اس کے سروس ریکارڈ کو بھی چیک کیا جاتا ہے تاہم عمر فاورق کی سماجی خدمات کے بارے میں کوئی تفصیلات ابھی تک ریکارڈ پر نہیں آئیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں