2040 تک پاکستان میں پانی کی سطح شدید کم ہوجائیگی،ایشیائی ترقیاتی بینک

2040 تک پاکستان  میں پانی کی سطح شدید کم ہوجائیگی،ایشیائی ترقیاتی بینک

اسلام آباد(نمائندہ دنیا)2040تک جن ممالک کو پانی کی سطح شدید کم ہونے جیسے مسائل کا سامنا ہو گا پاکستان ان 33 ممالک میں 23 ویں نمبر پر ہو گا، پاکستان کے شہری مسائل بارے ایشیاتی ترقیاتی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی سے مسائل بڑھ رہے ہیں۔

پاکستان کے شہری علاقوں میں آبادی بڑھنے کی شرح 3.65 فیصد تک پہنچ گئی جو دیہی علاقوں کی نسبت دوگنی ہے ، رپورٹ  کے مطابق 2050 تک پاکستان کی آبادی 40 کروڑ تک تجاوز کر جائے گی، آبادی میں تیزی سے اضافہ کے باعث شہروں میں بنیادی سہولت کا فقدان بڑھے گا، بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث لوگوں کا رہن سہن غیرمعیاری ہو رہا ہے ، شہروں میں منصوبہ بندی کے بغیر غیرقانونی اور بلڈنگ کوڈز کی خلاف ورزی ہو رہی ہے ۔زرعی زمینوں پر بڑھتی ہوئی انکروچمنٹ کے باعث مستقبل میں غذائی قلت کا خدشہ ہے ، رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کو بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث نئے شہر اور مستقل پالیسی بنانے کی ضرورت ہے ۔ اکنامک پاور ہاؤس، تعلیم، رہن سہن کیلئے بہتر مواقع فراہم کرنے کیلئے پالیسی بنانا ہو گی، گزشتہ سال کے دوران پاکستان کو زرمبادلہ ذخائر میں کمی اور تاریخی مہنگائی کا سامنا تھا، 2023 کے دوران پاکستان میں مہنگائی گزشتہ 50 برسوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی تھی، 2018 میں کراچی کا جی ڈی پی میں کنٹری بیوشن 15 فیصد اور ٹیکسز میں 55 فیصد تھا۔

پاکستان کے 10 بڑے شہر وفاقی ٹیکسز میں 95 فیصد کنٹری بیوشن کر رہے ہیں، اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبے اور لوکل گورنمنٹ شہروں میں سروسز اور مینجمنٹ کو بہتر نہیں بنا سکے لہذا صوبائی حکومتوں کو لوکل گورنمنٹ ایکٹ پر عملدرآمد کرانے کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2022 اور 2010 کے سیلاب کے باعث پاکستان کی معیشت کو 40 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ،3700 افراد کی اموات ہوئی، 2015 کے دوران کراچی میں ہیٹ ویو کے باعث 1200 افراد کی اموات ہوئی، کلائمیٹ چینج کے باعث پاکستان کو ساؤتھ ایشیا ریجن میں سب سے زیادہ معاشی نقصان ہوا ،بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث پاکستان کو سالانہ 3 لاکھ 50 ہزار نئے گھروں کی ضرورت ہے ، آبادی کی سیٹلمنٹ کیلئے مجموعی طور پر 1 کروڑ نئے گھروں کی ضرورت ہے ، رپورٹ میں خدشات ظاہر کیے گئے کہ 2040 تک پانی کی کمی کا سامنا کرنے والے ممالک میں پاکستان 23 ویں نمبر پر آ سکتا ہے ، شہری علاقوں میں 43 فیصد آبادی کو تاحال بہترین پانی کی عدم فراہمی جیسے مسائل کا سامنا ہے ، شہری علاقوں میں تقریباً 18 فیصد آبادی بنیادی حفظان صحت کے اقدامات سے محروم ہے ۔

شہری علاقوں میں آبادی کو پینے کیلئے طلب سے نصف مقدار میں پانی فراہم کیا جا رہا ہے ، کراچی میں پینے کیلئے 35 سے 58 فیصد پانی چوری، لیکج کے باعث ضائع ہو رہا ہے ، پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوامیں پانی سٹوریج سمیت متعدد مسائل ہیں، اے ڈی بی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو 10 سالہ، 20 سالہ اور 30 سالہ شہرکاری کا نیا پلان بنانے کی ضرورت ہے ، میونسپل سروسز کو بہتر بنانے کیلئے پرائیویٹ پارٹنرشپ ایگریمنٹس کی ضرورت ہے ۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2017 کی مردم شماری کے بعد آبادی بڑھنے کی رفتار میں تیزی آئی ہے ، اے ڈی بی رپورٹ کیمطابق 1998 سے 2017 تک آبادی بڑھنے کی رفتار 2.4 فیصد، 1981 سے 1998 تک 2.7 فیصد تھی، 1972 سے 1981 تک آبادی بڑھنے کی رفتار 3.1 فیصد، 1961 سے 1972 تک 3.6 فیصد تھی ۔یہ بھی بتایا گیا کہ 1 کلومیٹر کی حدود میں اوسطاً 621 افراد ہونے کے باعث پنجاب دنیا کے گنجان آباد علاقوں میں شامل ہے ، صوبہ پنجاب ایک کلومیٹر کی حدود میں زیادہ آبادی رکھنے والوں میں تیسرے نمبر پر ہے ، پاکستان میں موجودہ اربن ڈویلپمنٹ ماڈل کی جگہ نیا نظام بنانے کی ضرورت ہے جس میں معاشی ترقی رہن سہن کیلئے بہتر طریقہ کار اور ذریعہ معاش کو بہتر بنانے کا ماڈل شامل ہو۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں