الوداع پارلیمنٹ :قانون کی حکمرانی ہوئی تو دوبارہ ملیں گے:اختر مینگل:منانے کیلئے حکومت اپوزیشن کی مشاورت

الوداع پارلیمنٹ :قانون کی حکمرانی ہوئی تو دوبارہ ملیں گے:اختر مینگل:منانے کیلئے حکومت اپوزیشن کی مشاورت

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر ، دنیا نیوز) بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے دبئی روانگی سے قبل پارلیمنٹ کو الوداع کہہ دیااور کہا کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی ہوئی تو دوبارہ ملیں گے ۔

سردار اختر مینگل نے ایکس پراپنے پیغام میں  پارلیمنٹ کو الوداع کہتے ہوئے لکھا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے میرا استعفیٰ قبول کرنے سے انکار کر دیا ، میں اس پارلیمنٹ میں رہنے کا خواہشمند نہیں، سیاسی جماعتیں سمجھتی ہیں کہ وہ مجھ سے معافی مانگ کر راضی کر سکتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں اور حکومت مجھ سے معافی مانگنے کے بجائے بلوچ عوام سے معافی مانگے ، میں صرف اختر مینگل نہیں بلکہ عوام کا حصہ ہوں، بلوچ عوام سے صلح کرنے والے مجھ سے صلح کریں گے ، میری کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں۔

اختر مینگل نے کہا کہ میں نے اپنے ضمیر کی آواز پر پارلیمنٹ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے ، بلوچستان کے مسئلے پر سیاسی جماعتوں اور حکومتوں کو سمجھانے کی بہت کوشش کی، میں بلوچ عوام کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا بوجھ ختم کرنے کیلئے پاکستان آیا، اب میں آزاد ہوں۔بی این پی سربراہ نے مزید کہا کہ امید ہے بہت دیر ہونے سے پہلے دوسروں کو اس کا احساس ہو جائے گا، پاکستان میں قانون کی حکمرانی ہوئی تو دوبارہ ملیں گے ، الوداع، پارلیمنٹ۔ ادھر حکومت اور اپوزیشن نے مستعفی بی این پی کے رکن اسمبلی اختر مینگل کو منانے کا فیصلہ کر لیا۔

بتا یا گیا کہ بلوچستان سے منتخب ایم این اے اختر مینگل کے استعفیٰ کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سپیکر کے چیمبر میں ملاقات ہوئی جس میں فیصلہ کیا گیا حکومت اور اپوزیشن کا مشترکہ وفد ناراض اختر مینگل کے پاس جائے گا اور انہیں منا کر ایوان میں واپس لائے گا۔اس حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے چیمبر میں ہوئی ملاقات میں اپوزیشن وفد میں بیرسٹر گوہر، اسد قیصر اور عامر ڈوگر شریک تھے ، حکومت کی جانب سے رانا ثنا اللہ اور خالد مگسی بھی ملاقات میں موجود رہے ۔ بلوچستان کی صورتحال پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے تجاویز پر غور کیا گیااس کے علاوہ ملاقات میں آل پارٹیز کانفرنس بلانے سے متعلق بھی مشاورت ہوئی، مشترکہ اجلاس سے متعلق فریقین کے درمیان مشاورت بھی ہوئی،۔ اپوزیشن نے مشترکہ وفد اختر مینگل کے پاس بھیجنے کی تجویز دی ، یہ مشترکہ وفد بھیج کر اختر مینگل کو منا کر ایوان میں لا ئے گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں