اہم قانون سازی :بلاول بھٹو فضل الرحمن،اچکزئی اسمبلی سے غیر حاضر

اہم قانون سازی :بلاول بھٹو  فضل الرحمن،اچکزئی اسمبلی سے غیر حاضر

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر،نامہ نگار)قومی اسمبلی کا اجلاس اپنے مقررہ وقت سے 2 گھنٹے 40 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اہم قانون سازی کے دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان آمنے سامنے آگئے۔۔۔

 دونوں جانب سے ارکان نے ایک دوسرے کے گریبان پکڑئے، ایک دوسرے کو للکارتے رہے اور بچوں کی طرح لڑتے رہے۔ اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے درمیان نعرے بازی اور الزامات کا مقابلہ ہوتا رہا ، اہم قانون سازی کے پیش نظر حکومت اور اسکی حلیف جماعتوں کے اراکین کو ایوان میں موجود رہنے کی ہدایت کی گئی تھی اسی طرح اپوزیشن کے ارکان کی کثیر تعداد بھی موجود تھی، حکومت نے اپوزیشن کی طرف سے نشاندہی کے خطرے کے باعث کورم پورا ر کھا ۔ اہم قانون سازی کے موقع پر بلاول بھٹو ،مولانا فضل الرحمن، محمود خان اچکزئی ایوان میں موجود نہ تھے ۔ مختلف بلز ضمنی ایجنڈے کے ذریعے لائے گئے ۔ اپوزیشن نے سپیکر ڈائس کا گھیرائو کئے رکھا ۔ سپیکر سمیت وفاقی وزیر قانون نے اپوزیشن کے شور شرابا کے باوجود قانون سازی جاری رکھی ۔ شور شرابا بڑھنے پر حکومتی چیف وہپ ڈاکٹر فضل چودھری نے وزیر اعظم کو ہیڈ فون مہیا کیا۔ اہم قانون سازی کے باعث اجلاس میں قرارداد سے قبل وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک وزیر قانون کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کی گئی جس کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ اجلاس کے آغاز سے اختتام تک ایوان میں نو نو کے نعرے لگائے گئے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں