اسرائیلی جارحیت:مشرق وسطیٰ کی صورتحال ابتر:سعودی عرب میں اسلامک سربراہی کا نفرنس آج شہباز شریف بھی الریاض پہنچ گئے
لاہور،الریاض (سٹی رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک ،نیوز ایجنسیاں )وزیراعظم شہباز شریف 2 روزہ دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے ۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑاور وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں ۔
ڈپٹی گورنر ریاض سمیت دیگر اعلی ٰسعودی حکام نے وزیر اعظم کا استقبال کیا ،پاکستانی سفیر احمد فاروق سمیت دیگر سفارتی افسر بھی موجود تھے ۔سعودی عرب میں اسلامک سربراہی کانفرنس آج ہوگی ،یہ غیر معمولی سربراہی کانفرنس سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے بلائی گئی ، جس میں غزہ اور فلسطین سمیت مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔شہباز شریف آج پیر کو مشرق وسطٰی کی صورتحال پر کانفرنس میں شرکت کریں گے ، مشرق وسطیٰ کی صورتحال پرغور کیلئے سعودی عرب کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔ عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں فلسطین، لبنان سمیت خطے کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا، اسلامی ممالک کے رہنما مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تجاویز دیں گے ۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم سربراہ کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنے خطاب میں فلسطین کے حوالے سے پاکستان کے دو ٹوک موقف کا اعادہ کرینگے ۔وزیراعظم کی سربراہ کانفرنس کی سائیڈ لائن پر عرب و اسلامی ممالک کے سر براہوں سے اہم ملاقاتیں بھی متوقع ہیں جبکہ سعودی عرب کے دورہ کے بعد وزیراعظم آذربائیجان کا دورہ بھی کرینگے جہاں وہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق کوپ29کانفرنس میں شرکت کرینگے ۔
اسلام آباد (وقائع نگار)نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے امید ظاہر کی ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق مشرق وسطیٰ میں امن کی کوششوں کو ترجیح کے طور پرتقویت دے گی، اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے مشرق وسطی ٰکی صورتحال ابتر ہے ،صرف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کافی نہیں، فلسطینی عوام کے حقوق کے لئے ان کے ساتھ کھڑے ہونے اور ان کے لئے انصاف کا مطالبہ کرنے کی اخلاقی اور قانونی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے فوری طور پر کام کرنا ہوگا،غزہ اور خطے میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے حصول، فلسطینیوں کو بلا روک ٹوک انسانی امداد کو یقینی بنانے ، اسرائیل کو یو این آر ڈبلیو اے کو بدنام کرنے سے روکنے پر مجبور کرنے کی ضرورت ہے ۔
مشرق وسطٰی کی صورتحال پر دوسرے عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے لیے وزرائے خارجہ کونسل کے تیاری کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم نے کہا کہ صرف اسرائیلی اقدامات کی مذمت کافی نہیں ہے ۔ انہوں نے فلسطینی عوام کے حقوق کے لئے ان کے ساتھ کھڑے ہونے اور ان کے لئے انصاف کا مطالبہ کرنے کی اخلاقی اور قانونی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لئے فوری طور پر کام کرنے پر بھی زور دیا۔ نائب وزیر اعظم نے کہا کہ پوری امت مسلمہ آج ہماری طرف دیکھ رہی ہے ، ہمیں غیر متزلزل سیاسی عزم اور مکمل اتحاد کا مظاہرہ کرنے اور موجودہ صورتحال سے موثر طور پر نمٹنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے غزہ اور خطے میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے حصول، فلسطینیوں کو بلا روک ٹوک انسانی امداد کو یقینی بنانے ، اسرائیل کو یو این آر ڈبلیو اے کو بدنام کرنے سے روکنے پر مجبور کرنے اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ یو این آر ڈبلیو اے اپنی اہم کارروائیاں جاری رکھے ۔
اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی قرارداد ای ایس 10/24 پر مکمل عمل درآمد، اقوام متحدہ میں فلسطین کے مکمل رکن کی حیثیت سے شمولیت کی حمایت، جنگی جرائم پر اسرائیل کو جوابدہ بنانے کے لیے قانونی راستے تلاش کرنے ، اسرائیل پر فوری اسلحے کی پابندی عائد کرنے ، اقوام متحدہ میں اسرائیل کی رکنیت کا جامع جائزہ لینے اور منظور شدہ قراردادوں پر عمل درآمد میں پیشرفت کو مربوط کرنے کے لیے مشترکہ عرب اسلامی سربراہ اجلاس کے ذریعے مشرق وسطی ٰکے لیے ایک مشترکہ عرب اسلامی خصوصی ایلچی نامزد کرنے پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال نومبر میں ریاض میں ہونے والے پہلے مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے دور رس فیصلے کیے گئے تھے ۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ایک سال سے زائد عرصے کے بعد مشرق وسطی ٰکی صورت حال مزید خراب ہو گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل تمام بین الاقوامی اصولوں اور قوانین کی کھلی خلاف ورزی کر رہا ہے ۔ اسرائیلی قابض افواج معصوم فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران بے گناہ فلسطینیوں کی شہادتوں کی تعداد 44 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں تک بین الاقوامی انسانی رسائی کو مزید محدود کر دیا گیا ہے ۔ اس تنازعے کو لبنان، شام اور ایران تک بڑھا دیا گیا ہے ۔ فلسطین سے باہر کی ریاستوں کی خودمختاری پر قبضہ کرکے نام نہاد عظیم تر اسرائیل کا بے دریغ تعاقب علاقائی امن و استحکام کے لئے سنگین مضمرات سے بھرا ہوا ہے ۔ پاکستان ان برادر ممالک کے خلاف اسرائیل کے فوجی حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل غیر موثر رہی، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی، او آئی سی اور عالمی عدالت انصاف کی جانب سے جنگ بندی، بلا روک ٹوک انسانی امداد اور شہری تحفظ کے مطالبے کو بھی مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے ۔گزشتہ ماہ \\\"دو ریاستی حل کے نفاذ کے لئے عالمی اتحاد کا افتتاحی اجلاس منعقد کرنے پر سعودی اقدام کو مبارکباد دیتے ہوئے نائب وزیر اعظم نے یقین دلایا کہ پاکستان اپنے مقاصد کے حصول کے لئے اتحاد کے ساتھ اپنے عزم اور روابط کی پاسداری کرے گا۔ پاکستان گلوبل الائنس کے مختلف موضوعاتی ورکنگ گروپس میں فعال کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے ۔انہوں نے مسلم امہ کو درپیش اس ناقابل برداشت مسئلے کے حل کے لئے گزشتہ نومبر میں پہلے عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے بعد تشکیل دی گئی وزارتی کمیٹی کی مخلصانہ کاوشوں کو بھی سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ فلسطینی کاز کا پرزور حامی رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال اکتوبر سے اب تک پاکستان نے اپنے فلسطینی بھائیوں کے لیے انسانی امداد کی 12 کھیپ بھیجی ہیں۔ اس کے علاوہ فلسطینی طلبا کو مختلف پاکستانی تعلیمی مراکز میں اضافی اسکالرشپس فراہم کی جارہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان فلسطینی میڈیکل طالب علموں کو پاکستان کے طبی اداروں میں تعلیم مکمل کرنے کے لئے بھی مواقع فراہم کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے فلسطینی بھائیوں کے حقوق کی حمایت اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک جون 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ایک قابل عمل، متصل اور خودمختار ریاست فلسطین کا قیام عمل میں نہیں آتا۔ جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔نائب وزیر اعظم سینیٹراسحاق ڈار نے اس موقع پر خادم الحرمین الشریفین سلمان بن عبدالعزیز السعود، سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود بن عبداللہ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے کانفرنس کی تیاریوں کے لیے یہ اہم اجلاس طلب کیا۔انہوں نے فلسطینی کاز کے لئے او آئی سی اور عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کی غیر متزلزل وابستگی کی کوششوں کو بھی سراہا۔ غزہ میں فوری جنگ بندی کویقینی بنانا ہوگا۔سعودی عرب کے شہرمشرق وسطیٰ کے حالات ابتر ہوچکے ہیں،اسرائیل کوجنگی جرائم پرجواب دہ ٹھہرایا جائے ۔ اسرائیل عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں کر رہا ہے ، اسرائیلی فورسز غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل ہزاروں بے گناہ فلسطینیوں کو شہید کرچکا ہے ، فلسطین کازکے لیے عرب لیگ اور او آئی سی کی کاوشیں قابل تعریف ہیں، فلسطینیوں کے حقوق کے لیے سب کو کردار ادا کرنا ہو گا، پاکستان نے ہمیشہ فلسطین کازکی حمایت کی ہے ، غزہ میں اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتے ہیں، فلسطینی بھائیوں کی حمایت جاری رکھیں گے ۔وزیر خارجہ نے مشرق وسطیٰ میں اسرائیلی جارحیت پر تشویش کا اظہار کیا جو خطے میں امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے ۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں جاری نسل کشی کا خاتمہ کرے ۔اسحاق ڈار نے کہا کہ امت اوآئی سی کی طرف دیکھ رہی ہے ،اسرائیلی اقدامات کی مذمت کرنا کافی نہیں،عملی اقدام کرنا ہوں گے ، اسرائیلی جارحیت لبنان، عراق، شام، ایران تک پھیل چکی۔۔نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان سے ریاض میں کونسل آف فارن منسٹرزاجلاس کے موقع پر ملاقات کرکے بہت خوشی ہوئی ۔ایکس پر اپنی پوسٹ میں نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ ملاقا ت کے دوران ہم نے پاکستان اور ترکیہ کے دوطرفہ باہمی تعلقات اور غزہ میں جاری نسل کشی پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ عالمی برادری اکٹھے ہوکر معصوم فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لئے کام کرے ۔