افغانستان میں دہشتگردوں کی پناہ گا ہیں،پاکستان مخالف حمایت پرتحفظات:دفتر خارجہ
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوزایجنسیاں) ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی محفوظ پناہ گاہوں پر شدید تحفظات ہیں، ان دہشت گرد گروہوں کو پاکستان مخالف سپورٹ پر بھی شدید تحفظات ہیں ۔
ترجمان نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بتایا کہ پاکستان سکیورٹی معاملات پر امریکہ کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتا ہے ، دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں میں بیلسٹک میزائل جانے کے معاملے پر بات چیت کر رہے ہیں ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ دہشت گردی نہ صرف افغانستان بلکہ ہمسایہ ممالک بشمول پاکستان کے لئے بھی خطرہ ہے ، ہم نے متعدد مرتبہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں اور ان کے آپریشنز سے افغان انتظامیہ کو آگاہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ دوحہ معاہدے سمیت متعدد عالمی معاہدوں کے تحت ان دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی افغان حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ترجمان نے کہا کہ چین کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان اور روسی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا، انہوں نے ایڈیشنل سیکر ٹر ی مغربی ایشیا احمد نسیم وڑائچ سے ملاقاتیں کیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے لئے نمائندہ خصوصی کو تعینات کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔ ترجمان نے بتایارواں ہفتے متعدد غیر ملکی وفود نے پاکستان کا دورہ کیا، سپین کی پارلیمان کے ایک وفد نے پاکستان کا دورہ کیا ،سپیکر قومی اسمبلی، سیکر ٹر ی خارجہ سمیت متعدد رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔انہوں نے کہا کہ برطانوی پارلیمانی انڈر سیکر ٹر ی آف سٹیٹ ہمیش فالکنر نے پاکستان کا دورہ کیا، پاکستان اور قازقستان کی تیسری باہمی سیاسی مشاورت کا دور ہوا جبکہ پاکستان اور یورپی یونین مشترکہ ٹریڈ کمیشن کا 14واں سیشن اسلام آباد میں جاری ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم یو این کی خصوصی کمیٹی کی اسرائیلی سرگرمیوں کی گزشتہ ہفتے منظر عام پر آنے والی رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی دعوت پر بیلاروس کے صدر پاکستان کا دورہ کریں گے ، بیلاروس کے صدر 25 سے 27 نومبر تک دورہ کریں گے جس میں فریقین دوطرفہ تعلقات، باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ سے متعلق قرارداد کے ویٹو پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں جبکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام بالخصوص بچوں کے مصائب عالمی توجہ کے منتظر ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے سوشل میڈیا پر برطانوی رکن اسمبلی کے برطانوی فارن سیکر ٹر ی کو لکھا گیا خط دیکھا، اس خط کو پاکستان کے ساتھ شیئر نہیں کیا گیا، یہ خط برطانوی پارلیمانی نمائندوں کا اندرونی معاملہ ہے ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ بھارتی انتظامیہ اپنے تمام شہریوں بشمول مسلمانوں کو مذہبی آزادی یقینی بنائے گی۔ ہم مشرقی ایشیا میں پاکستانیوں کے اغوا و جبری مشقت کے کچھ کیسز سے آگاہ ہیں، اس حوالے سے ہمارے سفارت خانے ان ممالک سے رابطے میں ہیں ،ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اب تک امریکا میں گرفتار آصف مرچنٹ کے حوالے سے معلومات فراہمی کا منتظر ہے ۔