چیئرمین وفاقی تعلیمی بورڈ کی تعیناتی کا اختیار وزیراعظم کو تفویض
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی حکومت نے تعلیمی بورڈز ایکٹ کا ترمیمی آرڈیننس جاری کردیا جس کے مطابق چیئرمین وفاقی تعلیمی بورڈ کی تعیناتی کا اختیار وفاقی کابینہ کے بجائے وزیراعظم کو دے دیا گیا اور چیئرمین وفاقی تعلیمی بورڈ کیلئے دو ٹرمز کی شرط بھی ختم کر دی گئی۔
چیئرمین وفاقی تعلیمی بورڈ کو پہلے دو ٹرم کیلئے تعینات کیا جا سکتا تھا تاہم اب ٹرم کی جگہ قابل تجدید ٹرم کا لفظ شامل کر دیا گیا ہے جس کے مطابق چیئرمین وفاقی تعلیمی بورڈ کو مسلسل کئی ٹرمز دی جا سکتی ہیں، وزیراعظم کسی بھی گریڈ 20 کے افسر کو ڈیپوٹیشن پر چیئرمین وفاقی تعلیمی بورڈ تعینات کر سکیں گے ، ایکٹ کے تحت وفاقی تعلیمی بورڈ کے بورڈ آف گورنرز میں بھی توسیع کردی گئی ہے ۔نسٹ کے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین،قومی نصاب کونسل کے ڈائریکٹر اور سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو کو بھی وفاقی تعلیمی بورڈ کے بورڈ آف گورنرز میں شامل کیا گیا ہے ۔ذرائع کے مطابق ترمیمی آرڈیننس میں چیئرمین کی تعیناتی کے حوالے سے 54سال عمر کی پابندی بھی ختم کر دی گئی ہے ۔وفاقی وزارت تعلیم کے ذرائع نے بتایا کہ چیئرمین وفاقی تعلیمی بورڈ کی تعیناتی کے حوالے سے سمری رواں ہفتے بھجوائی جائے گی، گزشتہ سمری میں سابق چیئرمین وفاقی تعلیمی بورڈ ڈاکٹر اکرام علی ملک کی دوبارہ تعیناتی کی سفارش کی گئی تھی تاہم کابینہ ڈویژن کی جانب سے سمری پر اعتراض عائد کیا گیا تھا کہ ڈاکٹر اکرام علی ملک پہلے ہی دو بار چیئرمین وفاقی تعلیمی بورڈ رہ چکے ہیں۔