پولیس حراست میں تشدد،مقدمہ ایف آئی اے میں چلے گا:ہائیکورٹ
لاہور(کورٹ رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ نے کہا پولیس کی حراست میں تشدد کرنے والے اہلکاروں کے خلاف مقدمہ، ایف آئی اے میں چلے گا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کسٹوڈیل ٹارچر ایکٹ پر عملدرآمد نہ کرنے کے خلاف مظہر حسین و دیگر کی درخواستوں پر ڈی جی ایف آئی اے ،چیئرپرسن ہیومن رائٹس کمیشن اور دیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا،دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد باجوہ، ڈی جی ایف آئی اے اور چیئرپرسن ہیومن رائٹس کمیشن و دیگر عدالت میں پیش ہوئے درخواست گزاروں کے وکیل اشتیاق اے خان نے بتایاکہ کسٹوڈیل ٹارچر ایکٹ پر عملدرآمد نہیں ہورہا ، ایف آئی اے نے ابھی تک ذمہ دار پولیس اہلکاروں اور افسروں کے خلاف مقدمات درج نہیں کیے جو قانون کے خلاف ہے ،ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد باجوہ نے بتایاکہ ایف آئی اے نے درخواست گزار مظہر کے کیس میں تشدد پر پولیس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے ، جسٹس طارق نے کہا ہم قانون سازی نہیں کرسکتے لیکن قانون سازوں کی مدد کر سکتے ہیں، جس دن ایف آئی اے کے پاس کمپلینٹ آئے اسکی کاپی ہیومن رائٹس کو بھی جانی چاہیے ، ڈی جی ایف آئی اے نے بتایاکہ ہمیں تفتیشی افسروں کی بھی ضرورت ہو گی ، ہم اپنی پوری کوشش کرتے ہیں ایف آئی اے کے آفیسر وائٹ کالر کرائم میں تربیت یافتہ ہیں وہ تشدد کے مقدمات کی تفتیش کے ماہر نہیں جس سے مشکلات کا سامنا ہے ،جسٹس طارق نے کہاآپ کے افسروائٹ کالر کرائم کے بھی ماہر نہیں ہیں چیئرپرسن ہیومن رائٹس کمیشن نے عدالت کو بتایاکہ ہم رولز میں تعاون کے لیے تیار ہیں، عدالت نے کہاکہ کسٹوڈیل ٹارچر سے متعلق پولیس کے خلاف جو کیسز پینڈنگ ہیں ان میں ہیومن رائٹس کمیشن کو شامل کیا جائے ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایاکہ رولز کی ڈرافٹنگ کیلئے مزید وقت چاہیے ، عدالت نے ایف آئی اے سمیت تمام فریقین کو مکمل رپورٹ جمع کروانے کاحکم دیتے ہوئے کارروائی ملتوی کردی۔