عدالت سے دائرہ اختیار چھینا گیا،آزادی کاسوال :جسٹس منصور

عدالت سے دائرہ اختیار چھینا گیا،آزادی کاسوال :جسٹس منصور

اسلام آباد(نمائندہ دنیا)سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ آرٹیکل 191 اے کے ذریعے عدالت سے دائرہ اختیار چھینا گیا، کیا ہم سے دائرہ اختیار واپس لیا جا سکتا ہے؟

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کسٹم ایکٹ کے سیکشن 221 اے کی ذیلی شق 2 کی آئینی حیثیت سے متعلق کیس کی سماعت کی،دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے یہ معاملہ آئین کی تشریح کا ہے اور موجودہ آئینی انتظام کے تحت اس بینچ کو یہ اختیار حاصل نہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہم سے دائرہ اختیار واپس لیا جاسکتا ہے ؟ یہ عدلیہ کی آزادی کا سوال ہے ، آرٹیکل 191 اے کے ذریعے عدالت سے دائرہ اختیار چھینا گیا ہے ، اس عدالت کے اندر الگ بینچ کیسے بنایا جاسکتا ہے ؟ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ عدلیہ کی آزادی اور اختیار کی شقوں سے متصادم ہے ، ہم پہلے اس معاملے کو دیکھیں گے ۔ وکیل صلاح الدین نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت سے دائرہ اختیار نہیں چھینا جاسکتا، مارشل لا دور میں جب آئین معطل تھا تو عدالت نے اس طرح کے اقدامات کو قبول نہیں کیا، عدالت کے متوازی بنائے گئے ٹربیونلز کالعدم کیے گئے ، جب بھی معاملہ دائرہ اختیار کا ہو تو عدالت نے سخت مزاحمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے عدلیہ کی آزادی کا دفاع کیا ہے ۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 15 دن کیلئے ملتوی کردی، جسٹس منصور علی شاہ نے وکلا کو مکمل تیاری کیساتھ آنے کی ہدایت کی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں