مدرسہ حقانیہ اکوڑہ خٹک میں نماز جمعہ کے بعد خودکش دھماکا،مولانا حامدالحق سمیت7افراد شہید،20زخمی
پشاور،نوشہرہ،اسلام آباد(اے پی پی،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک،نامہ نگار، سٹاف رپورٹر)مدرسہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے بعد خارجی راستے پر خود کش دھماکے میں جمعیت علمائے اسلام (س)کے سربراہ ، مدرسے کے نائب مہتمم مولانا سمیع الحق مرحوم کے صاحبزادے مولانا حامد الحق حقانی سمیت7افراد شہید جبکہ 3 پولیس اہلکاروں سمیت 20 افراد زخمی ہوگئے ۔
جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے ۔آئی جی خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید نے خودکش دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاحملے کا ہدف جامعہ حقانیہ کے سربراہ مولانا حامد الحق حقانی ہی تھے ۔آئی جی ذوالفقار حمید اور چیف سیکرٹری کے پی شہاب علی شاہ نے دھماکے میں مولانا حامد الحق کے شہید ہونے کی تصدیق کی۔ آئی جی ذوالفقار حمید نے کہا دھماکے کے وقت 25 پولیس اہلکار سکیورٹی پر تعینات تھے ۔ حملے سے متعلق کوئی مخصوص تھریٹ الرٹ نہیں تھا۔ ڈپٹی کمشنر نوشہرہ عرفان اﷲ محسود کا کہنا ہے مولانا حامد الحق حقانی کے جسد خاکی کو سی ایم ایچ نوشہرہ منتقل کردیا گیا۔عرفان اﷲمحسود کا کہنا تھا دھماکا مسجد کے اس خارجی راستے پر کیاگیا جس سے مولانا حامدالحق نماز کے بعد گھر جاتے تھے ، دھماکا اس وقت کیا گیا جب مولانا حامد الحق نماز کے بعد اپنی رہائش گاہ کے لیے جا رہے تھے ۔دھماکے کے بعد پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ۔
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو اور پولیس کی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں، پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’کے مطابق شہید کے بھائی مولانا عبدالحق نے بتایا حملہ آور دھماکا خیز مواد سے بھری خودکش جیکٹ پہنے ہوا تھا، وہ دارالعلوم حقانیہ کے مدرسے کے احاطے میں مسجد سے نکلتے ہوئے مولانا حامد الحق تک پہنچا۔جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کے نائب مہتمم حافظ سلمان الحق حقانی نے اُردو نیوز کو بتایا مولانا حامد الحق جمعے کی نماز پڑھنے کے بعد گھر جانے کے لیے مسجد کے دروازے کی جانب بڑھے ہی تھے کہ حملہ آور نے ان کے قریب خود کو دھماکے سے اُڑا لیا۔مسجد میں موجود ایک اور عینی شاہد سید ذوالفقار شاہ نے بتایا جمعے کی فرض نماز کی ادائیگی کے بعد دھماکہ ہوا جب مولانا حامد الحق عقبی راستے سے گھر کی طرف جا رہے تھے ۔
ان کا کہنا تھا مسجد کے باہر کھڑے ایک مشکوک شخص نے بھاگ کر مولانا حامد الحق کو نشانہ بنایا۔سینٹرل پولیس آفس کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی اکوڑہ خٹک دھماکا خودکش تھا۔ دھماکے میں مولانا حامد الحق شدید زخمی ہوئے جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے ۔ حملہ آور مسجد کے ساتھ گیٹ سے داخل ہوا۔دارالعلوم حقانیہ میں ہونے والے خودکش حملے کی ابتدائی رپورٹ خیبر پختونخوا حکومت کو موصول ہو گئی جس کے مطابق خودکش حملہ آور سیڑھیوں کے قریب موجود تھا۔ذرائع کے مطابق مولانا حامد الحق نماز پڑھ کر نکلے تو دہشت گرد نے انہیں نشانہ بنایا،دھماکے کا ٹارگٹ مولانا حامد الحق ہی تھے ۔ دھماکے میں 3 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ۔ دوسری جانب خودکش حملہ آور کے جسم کے اعضا بھی مل گئے ہیں جنہیں ڈی این اے کے لئے بھجوادیا گیاہے ۔حکام کے مطابق دارالعلوم حقانیہ میں داخلے کیلئے 4 دروازے ہیں، خودکش حملہ آور مولانا حامد الحق کیلئے مخصوص دروازے سے داخل ہوا۔ دوسری طرف دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں خودکش دھماکے میں شہید ہونے والے جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق کو نشانہ بنائے جانے کی مذموم وجوہات سامنے آگئیں۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے دارالعلوم حقانیہ میں خود کُش حملہ فتنہ الخوارج اور انکے سر پرستوں کی مذموم کارروائی ہے ۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق مولانا حامد الحق حقانی نے گزشتہ ماہ رابطہ عالم اسلامی کے تحت ہونے والی کانفرنس میں خواتین کی تعلیم کے حوالے سے واضح اور دو ٹوک مو قف اختیار کیا تھا، مولانا نے خواتین کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنے کو بھی خلاف اسلام قرار دیا تھا، اس بیانیے پر انہیں دھمکیاں بھی دی گئی تھیں۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق نماز جمعہ کے دوران دھماکا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ فتنہ الخوارج انکے پیروکاروں اور سہولت کاروں کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔مولانا حامد الحق کے والد مولانا سمیع الحق کو 2018 میں گھر میں چھریوں کے وار کر کے قتل کیا گیا تھا جس کے بعد مولانا حامد الحق کو نائب مہتمم مقرر کیا گیا۔مولانا حامد الحق حقانی شہید کی نماز جنازہ آج یکم مارچ کو صبح 11 بجے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک ضلع نوشہرہ میں ادا کی جائے گی۔صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہبازشریف نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا دہشتگرد ملک و قوم اور اِنسانیت کے دشمن ہیں۔ صدر زرداری نے کہا بے گناہ نمازیوں کو نشانہ بنانا مذموم اور گھناؤنا عمل ہے ۔
وزیراعظم شہبازشریف نے رپورٹ طلب کرلی۔انہوں نے کہا بزدلانہ اورمذموم کارروائیاں دہشتگردی کیخلاف ہمارے عزم کو پست نہیں کرسکتیں۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا دہشتگردوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا جامعہ حقانیہ دھماکا اسلام و پاکستان دشمن قوتوں کی سازش ہے ، صوبائی حکومت کی نااہلی اور ملی بھگت کا خمیازہ نہ جانے کب تک صوبہ بھگتے گا ۔ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی ،وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز ،قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے بھی خودکش حملے کی مذمت کی ہے ۔ادھر افغانستان کی طالبان حکومت کی جانب سے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں مولانا حامد الحق پر خودکش حملے کی مذمت کی گئی ہے ۔ طالبان حکومت کے بیان میں کہا گیااللہ تعالیٰ اس ظلم کا بدلہ ان ظالموں سے لے جو خطے کے علما کے خلاف کام کر رہے ہیں۔