پی ٹی آئی قومی اتفاق رائے کا حصہ بننا چاہے تو عمران کی پیرول پر رہائی کیلئے غور ممکن : رانا ثنا اللہ

پی ٹی آئی قومی اتفاق رائے کا حصہ بننا چاہے تو عمران کی پیرول پر رہائی کیلئے غور ممکن : رانا ثنا اللہ

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ اگریہ قومی اتفاق رائے کا حصہ بننا چاہتے ہیں تو عمران خان کوپیرول پربلانے کا مشورہ دوں گا، اگریہ پیرول پررہائی سے متعلق درخواست دیتے ہیں تو حکومت اس پر غور کرے گی۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اگرکوئی قومی اتفاق رائے کا حصہ دارنہیں بنتا تو یہ پھر اس کی اپنی چوائس ہے، اس معاملے پر پوری قوم متحد ہے ،پوری دنیا بھی اس پر متفق ہے کہ کسی بھی عذر کودہشت گردی کا جواز نہیں بنایا جاسکتا۔دنیا نیوزکے پروگرام‘‘دنیا مہربخاری کے ساتھ’’میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا دہشتگرد انسانی مجرم ہے ، اس کو کسی مطالبے یا جواز سے نہیں جوڑا جاسکتا،جب 27 فروری کو پلواما کا واقعہ ہوا تھا، اس وقت عمران خان جیل میں نہیں تھے ،وہ اس وقت وزیر اعظم ہائوس میں تھے ،اس وقت ساری اپوزیشن دوگھنٹے پارلیمنٹ کے کمیٹی نمبر5 روم میں عمران کا انتظار کرتی رہی،عمران خان دس قدم کے فاصلے پر اپنے چیمبربیٹھے تھے ،وہاں آنا انہوں نے گوارہ نہیں کیا،بات یہ ہے کہ یہ لوگ کس کی بات کررہے ہیں، عمران خان نے ہمیشہ اپنی ذاتی سیاست کو قومی مفاد پر ترجیح دی ہے ،عمران خان نے اب بھی یہی کام کیا ہے اورآگے بھی یہی کام کرینگے ، تحریک انصاف اور عمران خان کو بے گناہ مارے جانے والے شہروں سے کوئی ہمدردی نہیں ، اگر ان کو ہمدردی ہوتی تو اس قسم کا عذر پیش نہ کرتے ،رات کو اچانک ا ن کو کیا ہوگیا ہے کہ آنے سے انکار کردیا، عمران کوپیرول پربلانے کے سوال کے جواب میں کہا ہے کہ اب یہ وقت گزر چکاہے ،یہ 26ویں ترمیم پربھی مولانا سے اتفاق رائے کرکے دوڑ گئے تھے ، اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ سیاسی محاذ پر سیاسی قیادت کام کرے ۔

رانا ثنااللہ نے کہا ہے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع ہو چکا ہے ، اس کے اہداف طے ہوچکے ہیں،کس طرح آگے بڑھنا ہے ، کیا تبدیلیاں لانی ہیں،جس سے دہشت گرد ختم ہوں،دہشت گردی کے خاتمے کافیصلہ عسکری قیادت نے کرلیا ،فوج اپنے محاذ پر پوری طرح ڈٹی ہوئی ہے ،ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ اجلاس میں علی امین گنڈاپور نے ایسی کوئی بات نہیں کی بلکہ انہوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ساتھ دینے کا اظہار کیا ،مولانا فضل الرحمان کی سیاست پی ٹی آئی کی سیاست سے مختلف ہے ،مولانا فضل الرحمان کا جو موقف ہے وہ قائم رہیں گے ہوسکتا ہے وہ ملین مارچ بھی کریں اور جلسے بھی وہ کریں،لیکن مولانا فضل الرحمان کے عمل اورپی ٹی آئی کی سوچ میں فرق ہے ،انہوں نے مزیدکہا ہے کہ یہ بڑی بدقسمتی ہے کہ ہمار ے جج صاحبان برعکس اس کے کہ ججوں کے فیصلوں کو بولنا چاہئے ہمارے جج خود ہی بولتے رہتے ہیں،ایسے لگتا ہے کہ وہ عدالت میں بیٹھ کر پریس کانفرنس کررہے ہوتے ہیں، ان کے ٹکر چینل میں فورا چل پڑتے ہیں،جج صاحبان کو ایسے ریمارکس سے دور رہنا چاہیے ۔چیف جسٹس کو پورا اختیارہے کہ کیس ایک جج سے دوسرے جج کو دیں، حسن نواز کے ٹیکس کے حوالے سے کہا ہے کہ لوگوں کو ٹیکس جمع کروانا چاہئے اور حسن نواز کو بھی چاہئے کہ ٹیکس جمع کروائیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں