بندوں کو اٹھایا جاتا ہے،6,6ماہ پتہ نہیں چلتا ،ایسے نفرتیں ہی بڑھتی ہیں:جسٹس انوارالحق پنوں
لاہور(کورٹ رپورٹر)لاہورہائیکورٹ میں مغوی کی بازیابی کے کیس میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن کو مغوی کی بازیابی کیلئے 14 اپریل تک مزید مہلت دیدی ۔جسٹس انوارالحق پنوں نے ریمارکس دیئے کہ بندے کو اُٹھا لیا جاتا ہے اور 6، 6 ماہ تک پتہ نہیں چلتا کہاں ہے ؟ایسے نفرتیں ہی بڑھتی ہیں۔
جسٹس انوارِ الحق پنوں نے خاتون اقصیٰ پرویز کی درخواست پر سماعت کی ، پنجاب حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل محمد فرخ خان لودھی نے بتایا کہ ڈی ایس پی کی سربراہی میں 7 رکنی ٹیم تشکیل دیدی گئی تھی، مغوی کیساتھ جو شخص اغوا ہوا تھا وہ رہا ہوا ،اسکو بھی شامل تفتیش کیا گیاوہ تعاون نہیں کر رہا۔ جسٹس انوار الحق پنوں نے ریمارکس دئیے بندے کو اُٹھا لیا جاتا ہے اور 6، 6 ماہ تک پتہ نہیں چلنے دیا جاتا ،جو بندہ اٹھایا جاتا ہے اسکے بھی کوئی حقوق ہوتے ہیں،جب اس طرح بندوں کو اٹھایا جاتا ہے تو نفرتیں ہی بڑھتی ہیں، لاء افسر نے جواب دیا یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ مسنگ پرسن کا کیس ہے ، درخواستگزارنے مسنگ پرسن کمیشن میں درخواست بھی دی تھی۔ عدالت نے استفسار کیا آج تک کمیشن نے کتنے افراد بازیاب کروائے ہیں۔ پنجاب حکومت کے وکیل نے جواب دیا کمیشن نے 17 مارچ 2025 کو ملک کی تمام ایجنسیوں کی سربراہی میں جے آئی ٹی بنائی، ایس ایس پی انویسٹی گیشن محمد نوید نے بتایا کہ ہم نے متعلقہ جگہ پر جاکر تفتیش کی، جو شخص ساتھ اغوا ہوا، وہ بھی کچھ نہیں بتا رہا۔ جسٹس انوار الحق پنوں نے ریمارکس دئیے جس ملک میں اسمبلیوں سے بندے اغوا ہوتے ہوں، آپ یہاں کہانیاں سنارہے ہیں۔جسٹس انوار نے کہا درخواست نہیں نمٹا رہے ، آپ کو مزید 15 دن کا وقت دے رہے ہیں۔ عدالت نے سماعت چودہ اپریل تک ملتوی کردی۔