علی امین کے خطاب سے لگتا وہ ریاست پر اثر انداز ہو کرسیاسی کردار چاہتے

(تجزیہ:سلمان غنی) وزیراعلیٰ پختونخوا علی احمد گنڈا پور کا لاہور ہائیکورٹ بار میں تندو تیز خطاب اور ریاست کو مخاطب کرنے اور اس پر گرجنے برسنے کے عمل سے ظاہر ہوتا ہے۔
کہ ان کا مخاطب حکومت نہیں ریاست ہے اور وہ ریاست پر اثر انداز ہو کر ہی اپنا سیاسی کردار چاہتے ہیں۔گنڈا پور کے اس جذباتی خطاب کے تجزیہ کی ضرورت ہے کہ وہ جس نظام پر برس رہے ہیں کیا وہ اس سے مستفید نہیں ہوئے ۔ وزیراعلیٰ پختونخواکا اسلام آباد میں ایسا انداز کیونکر نہیں ہوتا۔جہاں تک گنڈا پور کے طرز عمل اور جذباتی انداز اور خطاب کا تعلق ہے تو اس بنا پر ہی انکا بانی پی ٹی آئی نے انتخاب کیا تھا کیونکہ وہ انکے اعتماد پر پورا اترتے تھے لہٰذا انہوں نے لاہور میں آ کر وکلا کے درمیان ریاست اور حکومتی بندوبست پر تندو تیز وار کر کے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ وہ کسی سے ڈرنے والے نہیں ۔ وہ یہ بھول گئے کہ 2018کے انتخابی عمل میں رات کو آر ٹی ایس بیٹھا کر انکی گنتی پوری کرنے کا اہتمام ہوا تھا ۔
گنڈا پور کے جذباتی خطاب کا گہرائی سے جائزہ لیا جائے تو وہ ریاست کو ٹارگٹ کرتے نظر آ رہے تھے مگر ان کا مطمع نظر یہی نظر آ رہا تھا کہ وہ انکی خدمات لینے کو تیار کیوں نہیں۔ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کے طرز عمل کا جائزہ لیا جائے تو وہ اپنا موقف واضح کر چکی ہے کہ کوئی انکے ساتھ پس پردہ رابطوں کیلئے کوشاں نہیں یہ کام انہیں حکومت سے کرنا ہوگا کون سی ایسی کوشش اور کاوش پی ٹی آئی کی جیل کے اندر اور باہر لیڈر شپ نے نہیں کی جسکا مقصد پس پردہ مفاہمتی عمل تھا اور ہر بار ان کو اس حوالے سے مایوسی کا سامنا کرنا پڑا یہاں تک کہ صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران بھی امریکا میں سیاسی تبدیلی کے عمل کو پاکستان میں پی ٹی آئی لیڈر شپ کی رہائی اور خود اپنی جماعت کے سیاسی کردار سے جوڑا گیا لیکن انہیں یہاں سے بھی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ۔
پی ٹی آئی لیڈر شپ ایک ہی وقت میں اسٹیبلشمنٹ کو پکارتی نظر آتی ہے اور کوئی مثبت جواب نہ آنے پر للکارتی دکھائی دیتی ہے اور اس حکمت عملی نے خود ان کیلئے مسائل پیدا کئے ہیں اور سیاسی تاریخ میں پہلی دفعہ دیکھنے میں آ رہا ہے کہ ایک سیاسی جماعت حکومت کی مخالفت کی بجائے ریاست سے نبرد آزما دکھائی دے رہی ہے اور اس سیاسی جنگ میں اسکے ہاتھ کچھ نہیں آ رہا اور خود وزیراعلیٰ گنڈا پور کے حوالے سے خود انکی پارٹی کے ذمہ داران کی رائے کہ وہ وکٹ کے دنوں طرف کھیلتے نظر آتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے اجتماعات میں جذباتی انداز اختیار کرتے ہیں البتہ وزیراعلیٰ پختونخوا کے لاہور میں تندو تیز خطاب سے حکومت تو پریشان نظر آ رہی ہے اوریہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ یہ جذباتی طرز عمل ظاہر کر رہا ہے کہ پی ٹی آئی کا تمام تر کوششوں کاوشوں کے کسی ایسی جگہ ہاتھ نہیں پڑ رہا جہاں سے ان کیلئے ریلیف یا بانی کی رہائی کا کوئی بندوبست ہو پائے ویسے بھی انکی بہنوں کا بھائی سے ملاقات کیلئے خود باہر نکلنا اور احتجاج کرنا یہ ظاہر کر رہا ہے کہ انہیں اس حوالے سے خود اپنی جماعت کے ذمہ داران سے زیادہ توقع نہیں رہی۔