اسحق ڈار کا دورہ کابل تناؤ کے خاتمہ کیلئے اہم پیش رفت

(تجزیہ: سلمان غنی) افغانستان کی دعوت پر پاکستانی وزیر خارجہ اسحق ڈار کا اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ دورہ کابل کو موجودہ علاقائی صورتحال دہشتگردی کے سدباب اور پاک افغان تناؤ کے خاتمہ کے ضمن میں اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اس حوالہ سے گزشتہ چند روز سے دوطرفہ کوششیں جاری تھیں جن میں اس امر کو بنیاد بنایا جا رہا تھا کہ دونوں ممالک کی ترقی کے عمل میں امن و استحکام ناگزیر ہے ۔دورہ کے مقاصد کا جائزہ ضروری ہے افغانستان نے مذاکرات کی ضرورت و اہمیت کیونکر محسوس کی ، کیا پاکستان اور افغانستان میں دہشتگردی کے سدباب پر اتفاق رائے ہو پائے گا ۔چین کے بعد اب روس نے بھی افغان طالبان کو اپنے ہاں دہشتگردوں کی تنظیموں کی فہرست سے خارج کر دیا ۔ خارجہ امور کے ماہرین کے مطابق مستقبل کی سیاست اور خصوصاً معیشت میں بڑی اہمیت معدنیات کو ملے گی ، بڑے ممالک اس حوالہ سے افغانستان کو ٹارگٹ کر رہے ہیں کیونکہ افغانستان کے حوالے سے عام تاثر ہے کہ افغانستان بھی معدنیات سے مالا مال ہے ، وہ اس تناظر میں افغانستان سے تعلقات بڑھا رہے ہیں۔
کچھ روز قبل امریکا نے بھی طالبان انتظامیہ کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کو دہشتگردوں کی فہرست سے نکال دیا تھا جہاں تک پاکستان کا سوال ہے تو پاکستان وہ ملک ہے جس کا افغانستان میں طالبان انتظامیہ کے قیام میں اہم کردار رہا،پاکستان کا مقصد اس حوالے سے خطے میں امن و استحکام کے ساتھ سی پیک کا موثر کردار تھا تاکہ افغانستان میں امن کے قیام کے بعد علاقائی محاذ پر پاکستان کا بڑا کردار سامنے آئے ،خصوصاً معاشی حوالہ سے پاکستان کی ایشیائی ممالک تک دسترس قائم ہو لیکن دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کی بڑی وجہ پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات رہے جن کی تحقیقات کے ڈانڈے افغان سرزمین تک جاتے نظر آتے تھے ۔ اب افغان انتظامیہ کے وزیر دفاع کا یہ بیان کہ افغان شہریوں کے انخلا میں پاکستان اعتدال پسندی سے کام لے ، واپسی کے عمل میں ہمدردانہ طرزعمل اختیار کرے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ افغانستان نے تسلیم کر لیا ہے کہ یہاں موجود غیر قانونی افغانوں کو واپس جانا پڑے گا البتہ وزیر خارجہ اسحق ڈار کے دورہ کی ٹائمنگ بہت اہم ہے کیونکہ دنیا کے افغانستان سے تعلقات بحال ہو رہے ہیں افغان طالبان سے تعلقات کار یہاں سفارتخانے کھلنے کے اقدام اور تجارتی معاہدوں کے عمل کو اہم قرار دیا جا رہا ہے ۔
امریکا کی پاکستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری اور مختلف ملاقاتوں کا عمل یہ ظاہر کر رہا ہے کہ امریکا کی دلچسپی ابھی بھی پاکستان میں قائم ہے ،وہ پاکستان کی علاقائی اہمیت کا ادراک کرتے ہوئے یہ نہیں چاہتا کہ پاکستان چین کی جھولی میں چلا جائے البتہ پا کستان یہ سمجھتا ہے کہ اسے اپنی علاقائی اہمیت قائم رکھنے کے لئے افغانستان میں امن کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہے کیونکہ جب تک افغانستان میں امن اور افغان انتظامیہ اپنی رٹ بحال نہیں کرتی پاکستان میں دہشتگردی کی جڑیں کاٹنا مشکل ہوگا لہٰذا پاکستانی وزیر خارجہ اسحق ڈار کے دورہ کابل کو خطہ میں امن کے ساتھ وسیع تر تناظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے کیونکہ چین، امریکا اور روس کی جانب سے افغان انتظامیہ سے تعلقات کار کی بحالی کا سلسلہ یہ ظاہر کرتا نظر آ رہا ہے کہ ان کے یہاں مفادات ہیں،افغانستان کے حوالہ سے پاکستان کی ہمیشہ سے ایک اہم حیثیت اور اہمیت رہی ہے ۔