کراچی: متنازعہ نہروں کیخلاف احتجاج، مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں، 2 گاڑیاں نذر آتش

کراچی،سکھر،کندھکوٹ(اسٹاف رپورٹر، بیورو رپورٹ،نمائندہ دنیا،مانیٹرنگ ڈیسک)کراچی میں اسٹیل ٹاؤن تھانے کے علاقے نیشنل ہائی وے لنک روڈ پر متنازع منصوبوں کے خلاف وکلا اور قوم پرست جماعتوں کی جانب سے گزشتہ 6 روزسے قائم احتجاجی کیمپ کو پولیس نے اکھاڑ پھینکا۔۔۔
پولیس نے احتجاجی کیمپ میں موجود قوم پرست جماعتوں کے کارکنان کو منتشر کردیا، اس دوران پولیس اور قوم پرست جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی جس میں ملیر بار کے ممبر ایم ایم سی ایڈووکیٹ ذیشان اجمل آرائیں بھی زخمی ہوئے ، جنہیں پولیس نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا۔ اس موقع پر مظاہرین نے دو پولیس موبائلوں کو آگ لگادی جبکہ دو اہلکاروں ،ایک وکیل سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے ۔وکلا اور قوم پرست جماعتوں نے ملیر لنک روڈ بند کردیا ۔ پولیس کی نفری لنک روڈ پر تعینات کردی گئی ، جبکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے واٹر کینن بھی لنک روڈ پر منگوالی گئی، پولیس نے کئی مظاہرین کو حراست میں لیکر 22 اپریل سے جاری احتجاج کے باعث کراچی سے ٹھٹھہ جانے اور آنے والی بند قومی شاہراہ پر ٹریفک بحال کرا دی۔پولیس ایکشن اوراحتجاجی مظاہرین کو حراست لیے جانے کے خلاف وکلا برادری اورقوم پرست جماعت کے کارکنان بڑی تعداد میں دوبارہ جمع ہو گئے ۔ مظاہرین کی جانب سے پولیس کے خلاف احتجاج اورنعرے بازی شروع کردی گئی ۔ احتجاجی مظاہرین نے ایک مرتبہ پھر قومی شاہراہ لنک روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کردیا۔اس دوران ایس ایس پی ملیرکاشف عباسی اور آر آرایف سمیت پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔
پولیس نے مظاہرین کومنتشر کرنے کے لیے واٹرکینن کا استعمال اور آنسو گیس کی شیلنگ شروع کی تو مظاہرین کی جانب سے پولیس پر ڈنڈوں اور پتھراؤ سے حملہ کردیا گیا۔ احتجاجی مظاہرین اور پولیس کے درمیان وقفے وقفے سے جھڑیں جاری ہیں اورعلاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کر رہا ہے ۔ احتجاجی مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ جبکہ پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا گیا۔ مشتعل مظاہرین نے ایک پولیس موبائل پربھی حملہ کردیا اور توڑ پھوڑ کے بعد آگ لگادی۔مشتعل مظاہرین کی جانب سے واٹر کینن سمیت متعدد گاڑیوں پر پتھراؤبھی کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے ۔ احتجاجی مظاہرین کی جانب سے احتجاجی کیمپ ہٹانے اوراحتجاجی مظاہرین پر پولیس کی جانب سے تشدد کرنے کا مقدمہ درج کرنے ، ایس ایس پی اورایس ایچ اوز کو ہٹانے مطالبہ کیا جا رہا ہے ۔ احتجاجی وکلا کا کہنا تھا کہ وکلا کوطاقت کے ذریعے ڈرانا چاہتے ہیں جو کبھی بھی نہیں ہونے دیاجائے گا۔ آخری اطلاعات تک احتجاجی مظاہرین کی جانب سے ایک مرتبہ پھر لنک روڈ پراحتجاجی دھرنا دے دیا گیا اور احتجاج جاری تھا، جبکہ پولیس کی بھاری نفری دوسرے مقام پر موجود ہے ۔
علاوہ ازیں متنازع نہری منصوبے کے خلاف وکلا برادری کا ببرلو بائی پاس پر10ویں روز بھی دھرنا جاری رہا، سندھ، بلوچستان، پنجاب جانے والی ٹریفک معطل، قومی شاہراہ روڈ مکمل بلاک رہی جبکہ دھرنے کے شرکاء نے سندھ دشمن منصوبوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔علاوہ ازیں کندھ کوٹ میں متنازع نہریں نکالنے کیخلاف ساتویں روز بھی بائی پاس کے مقام پر دھرنا دے کر پنجاب کا راستہ بند کر دیا گیا،پولیس نے دھرنا ختم کرانے کیلئے مظاہرین پر شیلنگ کی جس کے باعث دھرنے کی قیادت کرنے والے ڈسٹرکٹ بار کے صدر وکیل عبدالغنی بجارانی سمیت چار افراد بیہوش ہوگئے ۔کنڈیارو میں احتجاجی وکلا پر تشدد کے خلاف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے قومی شاہراہ تاج پمپ کے مقام پر دھرنا دیا جس کے باعث کراچی ،حیدرآباد ،سکھر ،،لاہور ، اسلام آباد جانے والی ٹریفک معطل ہوگئی ۔