نئی نہروں کا منصوبہ ختم : صوبوں کے درمیان باہمی اتفاق پیدا ہونے تک وفاقی حکومت اس معاملے پر آگے نہیں بڑھے گی : مشترکہ مفادات کونسل میں فیصلہ

اسلام آباد(نامہ نگار،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کرنے کی منظوری دے دی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا صوبوں کے درمیان باہمی اتفاق پیدا ہونے تک وفاقی حکومت اس معاملے پر آگے نہیں بڑھے گی، تحفظات دور اور غذائی وماحولیاتی سلامتی یقینی کیلئے وفاق و صوبوں کی کمیٹی بنائی جائیگی جو طویل المدتی زرعی اور آبی حکمت عملی بھی تیار کریگی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت8 رکنی مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوا جس میں چاروں وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحاق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام کے علاوہ 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی۔پیر کے روز اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا 52 واں اجلاس ہوا۔ مشترکہ مفادات کونسل کی باہمی منظوری کے بغیرکوئی نیا نہری منصوبہ شروع نہیں کیا جائے گا، تمام صوبوں کے درمیان مفاہمت کے بغیر وفاقی حکومت اس سلسلے میں مزید پیشرفت نہیں کرے گی۔اعلامیے میں کہا گیا وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں سے مل کر زرعی پالیسی کا روڈ میپ تیارکر رہی ہے ، ، کمیٹی تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے طویل المدتی حکمت عملی تجویز کرے گی، تمام صوبوں کے پانی کے حقوق1991کے پانی کی تقسیم کے معاہدے میں محفوظ ہیں، یہ حقوق2018کی پانی پالیسی میں فریقین کی رضامندی کے ساتھ محفوظ کیے گئے ہیں۔اعلامیے میں کہا گیاتمام صوبوں کے تحفظات کو دور کرنے ،پاکستان کی خوراک اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے جس میں وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہو گی۔کمیٹی دو متفقہ دستاویزات کے مطابق پاکستان کی طویل مدتی زرعی ضروریات اور تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کا حل بھی تجویز کرے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا پانی ایک قیمتی اثاثہ ہے ، آئین سازوں نے لازمی قرار دیا ہے پانی سے متعلق تنازعات افہام وتفہیم سے حل کیے جائیں،کسی بھی صوبے کے تحفظات کو تمام متعلقہ فریقوں کی مشاورت سے دورکیا جائے گا۔اعلامیے میں کہا گیا نئی نہری تعمیرات کی قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک)کی عبوری منظوری اور انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کا سرٹیفکیٹ واپس لے لیا گیا۔واضح رہے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف نے دو مئی کو مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کا اعلان کیا تھا تاہم حکومت سندھ کی اپیل پر وزیراعظم نے دو مئی کے بجائے پیر 28 اپریل کو اجلاس طلب کرلیا۔مشترکہ مفادات کونسل نے پہلگام واقعے کے بعد بھارتی یکطرفہ غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی بھرپور مذمت کی اور قومی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے بھارتی غیر قانونی اقدامات اور بھارت کی جانب سے کسی بھی جارحیت کے تناظر میں پورے ملک و قوم کے لئے اتحاد اور یکجہتی کا پیغام دیا۔اجلاس میں کہا گیا پاکستان ایک پر امن اور ذمہ دار ملک ہے لیکن ہم اپنا دفاع کرنا خوب جانتے ہیں۔
تمام صوبائی وزرائے اعلیٰ نے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف یک زبان ہو کر اتحاد و قومی یکجہتی کا اظہارکیا۔ کونسل نے سینیٹ میں بھارتی غیر قانونی و غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خلاف قرارداد کی بھر پور پذیرائی بھی کی۔ مشترکہ مفادات کونسل نے کہا سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور پانی روکنے کی صورت میں پاکستان اپنے آبی مفادات کے تحفظ کا حق رکھتا ہے ۔اجلاس میں سی سی آئی سیکرٹریٹ کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کی مالی سال 2021-2022 ، مالی سال 2022-2023 اور مالی سال 2023-2024 کی رپورٹس پیش کی گئیں۔ کونسل نے سی سی آئی سیکرٹریٹ ریکروٹمنٹ رولز کی منظوری دی۔اجلاس کو کابینہ ڈویژن کی جانب سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی سال 2020-2021, سال 2021-2022 ، سال 2022-2023 اور سٹیٹ آف انڈسٹری کی سال 2021, 2022 اور 2023 کی رپورٹس بھی پیش کی گئیں۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے مشترکہ مفادات کونسل نے کینال منصوبہ مسترد کر دیا، ہر صوبے کو اس کے حصے کا پانی دیا جائے گا، صوبوں کے مسائل پر بیٹھ کر بات کرنے کا فیصلہ ہوا ہے ۔
کونسل کا اجلاس ختم ہونے کے بعد علی امین گنڈاپور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا دسویں اور گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی)ایوارڈ آئینی مسئلہ ہے ، وہ حل ہوگا لیکن رویژن ہو رہی ہے ، حق اب دیا جائے گا، اے جی این قاضی فارمولے کے مطابق خالص ہائیڈرل منافع کے معاملے کو بھی جون میں ہونے والے دوسرے ایجنڈے میں شامل کر لیا گیا ہے ۔علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا ایجنڈے میں آنے کا مطلب یہی ہے کہ وہ ہمارا ایسا حق ہے کہ ہم حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے ۔انہوں نے کہا 18ویں ترمیم کے بعد تمباکو بطور زراعت ہمیں نہیں دیا گیا، یہ ایک کیش کراپ ہے ، اس کا حق بھی ہمارے صوبے کو دیا جائے گا، میں سمجھتا ہوں یہ بہت بڑی کامیابی ہے ، اس سے ہمارے صوبے کو 100 ارب روپے کا فائدہ ہوگا، یہ آئینی حق ہے، جو ہمیں نہیں ملا تھا، فیصلہ ہو گیا ہے کہ اب وہ سی سی آئی کے ایجنڈے پر آئے گا اور ہمارا حق ملے گا۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا نہروں کے اہم معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرلیا گیا ہے، سندھ کے عوام کو مبارک باد دیتا ہوں ،وزیراعظم اور بلاول بھٹو کا شکر گزار ہوں۔انہوں نے کہا دریائے سندھ پر نہروں کے مسئلے کو وزیراعظم نے اہم سمجھا اور میٹنگ 2 مئی کی بجائے 28اپریل کو ہوئی ۔ وزیراعلیٰ نے دھرنے والوں سے فوری طور پر احتجاج ختم کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ سندھ حکومت نے دھرنے والوں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا۔مراد علی شاہ نے کہا باہمی اتفاق تک کوئی نہر کا منصوبہ نہیں بنے گا البتہ اگر اتفاق رائے ہو جاتا ہے تو نہروں کی تعمیر پر غور کیا جا سکتا ہے۔