آئی ایم ایف سے معاملات طے نہ ہوئے،بجٹ میں تاخیر،10جون کو آئیگا

آئی ایم ایف سے معاملات طے نہ ہوئے،بجٹ میں تاخیر،10جون کو آئیگا

اسلام آباد (مدثرعلی رانا) آئی ایم ایف سے معاملات طے نہ ہونے پر وزارت خزانہ کی جانب سے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کی تاریخ تبدیل کر دی گئی۔وزارت خزانہ کے مطابق آئندہ مالی سال کا بجٹ اب عید کے بعد 10 جون کو پیش کیا جائے گا۔

ترجمان وزارت خزانہ کے مطابق اس سے قبل 2 جون کو بجٹ پیش کرنے کی تیاریاں کی گئی تھیں۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف سے بجٹ مذاکرات فائنل نہیں ہو سکے جس پر وزیراعظم نے معاشی ٹیم کو فوری طور پر طلب کر لیا اور ہدایات جاری کیں ۔وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ اہداف طے کرنے کیلئے مزید وقت درکار ہے ۔ذرائع کاکہنا ہے آئی ایم ایف مشن کے دورہ پاکستان میں مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں، تاہم بجٹ اہداف پر اتفاق نہیں ہوسکا، آئندہ مالی سال کے بجٹ اہداف ورچوئل مذاکرات میں طے کئے جاسکتے ہیں۔علاوہ ازیں آئی ایم ایف نے سخت شرائط عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال پاور سیکٹر کو اضافی سبسڈی نہیں دی جائے گی ۔یہ مطالبہ پہلی بار کیا گیا ہے جس کے بعد گردشی قرضہ کو ایڈجسٹ کرنے کیلئے سبسڈی نہیں ملے گی اور وزارت توانائی کو اب گردشی قرضہ کنٹرول کرنا ہو گا ۔باوثوق ذرائع کی جانب سے بتایا گیا کہ وزارت توانائی کیساتھ یہ طے ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ ختم کر دیا جائے گا اور آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی گئی کہ آئندہ مالی سال کے دوران پاور سیکٹر کے گردشی قرضہ میں زیرو اِن فلو رہے گا۔

اس کے علاوہ آئندہ مالی سال بروقت ٹیرف میں اضافہ ہوگا، نیپرا سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اور ماہانہ فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ بروقت کرنے کا پابند ہو گا، گردشی قرضہ ختم کرنے کیلئے جو پلان آئی ایم ایف کو دیا گیا اس میں شامل ہے کہ 348 ارب روپے آئی پی پیز کیساتھ بات چیت کر کے کلیئر کیے جائیں گے ، 387 ارب روپے انٹرسٹ فیس ختم کر کے ایڈجسٹ کیے جائیں گے ، گردشی قرضہ ختم کرنے کیلئے 254 ارب روپے کی اضافی بجٹ سبسڈی سے کلیئر ہونگے ، 1252 ارب روپے کمرشل بینکوں سے قرض لیکر گردشی قرضہ ختم کیا جائے گا، پاور سیکٹر کا گردشی قرض آئندہ مالی سال زیرو ان فلو پر رکھا جائے گا جبکہ رواں مالی سال گردشی قرضہ لگ بھگ 2.4 ٹریلین رہے گا، اس میں تقریباً 415 ارب روپے سے زائد نیٹ اِن فلو تھا جس کو اضافی سبسڈی دے کر کلیئر کیا گیا اور گردشی قرضہ میں 36 ارب روپے کا نیٹ اضافہ ہوا ۔پہلے آئی ایم ایف کیساتھ یہ طے پایا تھا کہ کہ آئندہ مالی سال گردشی قرضہ میں اِن فلو کو 150 ارب روپے سے لیکر 170 ارب روپے تک محدود کیا جائے اور اس کو سبسڈی دیکر کلیئر کیا جائے جس کے بعد آئندہ مالی سال گردشی قرضہ نہیں بڑھے گا۔

اسی طرح گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ کنٹرول کیا جائے ، آئی ایم ایف کی کنٹری رپورٹ کیمطابق پاور اور گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ 5 ہزار 372 ارب پہنچ چکا ہے ،پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2 ہزار 530 ارب روپے اورگیس سیکٹر کا 2 ہزار 842 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے ،پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ جی ڈی پی کا 2.2 فیصد اور گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ 2.7 فیصد ہو چکا ہے ۔ پاور سیکٹر میں 2017 سے فروری 2025 تک تقریباً 2 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا، ذرائع نے بتایا کہ وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے اہم اخراجات میں اضافہ کیلئے آئی ایم ایف سے اجازت مانگی تھی جس پر آئی ایم ایف نے پاور سیکٹر کیلئے اضافی سبسڈی اور دیگر اخراجات میں کمی لانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ اہم اخراجات میں اضافہ کے باعث پاور سیکٹر کیلئے اضافی سبسڈی کی فراہمی کو ختم کرنے کا مطالبہ کیاگیا ہے اور یہ بات چیت ہوئی کہ انڈسٹری کیلئے بجلی سستی نہ کی جائے اور نان پروٹیکٹڈ صارفین کیلئے 3 روپے سے زائد ٹیرف ریشنالائزیشن کی جائے جو کہ جولائی 2025 سے متوقع ہے ٹیرف ریشنالائزیشن پر ابھی ورکنگ نہیں ہوئی جس کے باعث فائنل ٹیرف ریشنالائزیشن نہیں ہو سکی، بجٹ پر آئی ایم ایف کیساتھ مذاکرات ورچوئل جاری رہیں گے ،آئی ایم ایف وفد واپس روانہ ہو گیا ۔بجٹ پر بات چیت فائنل نہ ہونے کے باعث بجٹ پیش کرنے کا شیڈول اچانک تبدیل کیا گیا اور وزارت خزانہ نے 10 جون کو بجٹ پیش کرنے کا اعلان کیا ۔

اس سے قبل 2 جون کو بجٹ پیش کیے جانے کی تیاریاں کی جا رہی تھیں جسکی دستاویز موجود ہیں ۔بجٹ پر تجاویز فائنل نہ ہونے کے باعث وزیراعظم شہبازشریف نے گزشتہ روز معاشی ٹیم کو بھی طلب کیا ، ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر اہداف پر بھی آئی ایم ایف کا یہ مطالبہ ہے کہ اخراجات بڑھانے کیلئے ایف بی آر کی کارکردگی بہتر بنائی جائے لیکن دوسری جانب ایف بی آر نے 14 ہزار 307 ارب روپے ہدف پر نظرثانی کی درخواست کی جس کے بعد ایف بی آر ٹارگٹ 14050 سے 14100 ارب روپے روپے تک مقرر کرنے پر بات چیت ہوئی ۔آئی ایم ایف نے معاشی ٹیم سے کہا کہ ایک جانب ایف بی آر ٹیکس اہداف نہیں بڑھا رہا دوسری جانب اخراجات بڑھائے جا رہے ہیں، اگر ایسا ہوا تو پرائمری بیلنس کا ہدف حاصل نہیں ہو سکے گا جو کہ قرض پروگرام کی انتہائی اہم شرط ہے جس پر عملدرآمد ناگزیر ہے ۔ اس کے علاوہ بجٹ میں ریلیف کے اہداف بھی فائنل نہیں ہو سکے اور بجٹ تیاری میں وقت لگے گا، اہداف طے نہ ہونے کے باعث آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کی تاریخ میں تبدیلی کی گئی۔ آئندہ مالی سا ل کابجٹ اب عید کے بعد پیش کیا جائے گا، 9 تاریخ کو اقتصادی سروے جاری کیا جائے گا۔ 

واشنگٹن (دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک،آئی این پی)آئی ایم ایف نے پاکستان کا قرض پروگرام آن ٹریک قرار دے دیا۔آئی ایم ایف کی ڈائریکٹرکمیونیکیشن جولی کوزیک نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا پاکستان نے قرض پروگرام کے تمام معاشی اہداف حاصل اور شرائط پوری کیں۔جولی کوزیک نے کہا پاکستان اور بھارت کی حالیہ جنگ میں انسانی جانوں کے ضیاع کا بڑا دکھ ہے ، توقع ہے پاکستان اور بھارت حالیہ کشیدگی کا پر امن حل تلاش کر لیں گے ۔نیوز کانفرنس کے دوران بھارتی صحافی نے سوال کیا کہ پاکستان آئی ایم ایف کا پیسہ سرحد پار دہشت گردی میں استعمال کرسکتا ہے ؟۔جس پر ترجمان آئی ایم ایف کا کہنا تھا قرض پروگرام پاکستان میں صرف زرمبادلہ کے ذخائر کیلئے ہے ، بجٹ سپورٹ کیلئے نہیں ہے ، قرض کی رقم صرف سٹیٹ بینک آف کے زرمبادلہ ذخائر کیلئے دی گئی ہے ، آئی ایم ایف کے قرض کی رقم سے حکومت پاکستان کو فنڈنگ نہیں ہو سکتی۔جولی کوزیک کا کہنا تھا پاکستان نے موجودہ قرض پروگرام کیلئے تمام شرائط پوری کیں، 9 مئی کو قرض قسط جاری کرنے کا فیصلہ میرٹ پر کیا گیا، پاکستان نے آئی ایم ایف کا موجودہ قرض پروگرام ستمبر 2024 میں لیا تھا۔انہوں نے کہا پاکستان کی معاشی کارکردگی ایسی تھی قسط جاری کرنے میں کوئی مشکل نہیں ہوئی، معاشی کارکردگی کی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ کیا گیا تھا۔ترجمان آئی ایم ایف کا کہنا تھا پاکستان کیلئے 9 مئی کو قرض کی قسط جاری کرنے کا فیصلہ ایگزیکٹو بورڈ کی رضا مندی سے کیا، قرض کی قسط کیلئے ایگزیکٹو بورڈ کی ووٹنگ خفیہ رکھی جاتی ہے ، ایگزیکٹو بورڈ کے ممبر کی تقرری اور استعفیٰ کسی بھی ملک کا اپنا اختیار ہے تاہم ایگزیکٹوبورڈ میں بھارتی ممبر کے استعفیٰ سے ایگزیکٹو بورڈ کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں