بھارت کیخلاف قانونی جنگ کا فیصلہ : انڈین جارحیت کے نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے 15 رکنی کمیشن تشکیل، 30 روز میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کے شواہد جمع کیے جائینگے

بھارت کیخلاف قانونی جنگ کا فیصلہ : انڈین جارحیت کے نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے 15 رکنی کمیشن تشکیل، 30 روز میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کے شواہد جمع کیے جائینگے

لاہور(محمد اشفاق سے)جنگ کے میدان میں بھارت کو ناکوں چنے چبوانے کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے خلاف قانونی محاذ پر جنگ کی تیاری شروع کردی۔ وزیر اعظم نے بھارتی جارحیت کے دوران ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لئے 15 رکنی اعلیٰ سطح تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیدیا۔

کمیشن کے سربراہ سیکرٹری داخلہ محمد خرم آغا اور کنوینر ڈی جی ایف آئی اے رفعت مختار ہونگے۔ کمیشن بھارت کے خلاف عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے حوالے سے شواہد اکٹھے کرے گا۔ کمیشن 30روز میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرے گا۔ پندرہ رکنی کمیشن میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری آزاد کشمیر ،سیکرٹری ہوم پنجاب ،ڈی آئی جی آپریشنز وقاص نذیر ،ڈی آئی جی سکیورٹی کامران عادل، ڈی آئی جی سپیشل برانچ آزاد کشمیر حسن قیوم ،پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ ،ڈی جی آئی سی ہیومن رائٹس بھی کمیشن کے ممبر ہونگے ۔نوٹیفکیشن کے مطابق کمیشن پاک بھارت تنازع کے دوران شہید اور زخمی ہونے والے سویلین کے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرے گا جبکہ بھارتی ہتھیاروں کی ساخت اور طریقہ کار سے متعلق بھی معلومات حاصل کرے گا۔ کمیشن بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی سے متعلق معلومات جمع اور اس سے متعلق کرائم سین سے بین الاقوامی قوانین کے تحت شواہد حاصل کرے گا۔ کمیشن فرانزک رپورٹ کی تیاری کی سربراہی بھی کرے گا ۔نوٹیفکیشن کے مطابق کمیشن کو کسی بھی اضافی شواہد کی جانچ کا مکمل اختیار حاصل ہوگا۔وزارت داخلہ اسے مکمل سہولیات فراہم کرنے کا پابند ہوگی۔

اسلام آباد (مدثرعلی رانا، یاسر ملک)قومی اقتصادی کونسل نے آئندہ مالی سال کے معاشی اہداف اور ترقیاتی پلان کی منظوری دے دی جب کہ ایک ہزار ارب کا ترقیاتی بجٹ منظور کرلیا گیا۔کونسل نے پنجاب حکومت کی درآمدی ٹریکٹرز پر ڈیوٹی میں ریلیف کی درخواست مسترد کردی۔ سندھ حکومت نے زرعی آمدن پر ٹیکس کے نفاذ کو موخر کرنے کا مطالبہ کیا اور باور کرایازرعی انکم ٹیکس سے زرعی پیداوار کم ہوسکتی جبکہ نومبر میں گند م درآمد کرنا پڑ سکتی ہے ۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ شریک ہوئے ۔اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ وفاق اور صوبائی حکومتوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔اجلاس میں قومی اقتصادی کونسل نے 6 نکاتی ایجنڈا کی اتفاق رائے سے منظوری دی ۔وزیراعظم شہباز شریف نے شرکا کو 10 مئی کے معرکہ حق میں پاکستان کی تاریخ ساز فتح پر مبارکباد پیش کی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا پاک افواج کی پیشہ ورانہ مہارت اور دلیری کی بدولت معرکہ حق میں اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو فتح سے نوازا، بھارت کا پاکستان کے خلاف حالیہ بیانیہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے جس سے خطے میں امن و سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں، بھارت کی پاکستان کو آبی وسائل سے محروم کرنے کی دھمکیاں نا قابل قبول ہیں، معرکہ حق کے بعد آبی وسائل کے تحفظ کی جد وجہد میں بھی بھارت کو شکست دیں گے ۔ این ای سی نے آئندہ مالی سال کیلئے 4.2 فیصد جی ڈی پی گروتھ کی منظوری دے دی جبکہ 1 ہزار ارب روپے کا وفاقی ترقیاتی بجٹ منظور کر لیا۔

اجلاس میں 13 ویں پانچ سالہ منصوبے کی منظوری بھی دی گئی۔نئے سال کیلئے 4224 ارب روپے کے قومی ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی گئی ۔ 1000 ارب روپے وفاقی اور 2869 ارب روپے صوبائی ترقیاتی منصوبوں کے اخراجات کیلئے مختص کئے جائیں گے ۔ ذرائع پلاننگ کمیشن کی جانب سے بتایا گیا بلوچستان میں این 25 کیلئے بجٹ میں کٹوتی کر دی گئی، این 25 کیلئے 120 ارب کی بجائے 100 ارب روپے کا پیکیج منظور ہوا ۔این ای سی نے برآمدات کا ہدف 35 ارب ڈالر ، افراط زر 7.5 فیصد مقرر کیا ۔ ذرائع نے بتایا وزیراعلی ٰپنجاب مریم نواز نے آئندہ سال 20 ہزار ٹریکٹرز درآمد کرنے پر ڈیوٹی کی رعایت مانگی کیونکہ ملک میں ایک ہزار ٹریکٹرز بنتے ہیں تاہم اجلاس میں پنجاب کی درآمدی ٹریکٹرز پر ڈیوٹی میں ریلیف کی درخواست نہیں مانی گئی۔ سندھ کا ترقیاتی بجٹ 65 ارب روپے کر دیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا زراعت کی پیداوار کم ہو رہی ہے ۔ جس پر سندھ نے این ای سی میں بیان دیا کہ زرعی انکم ٹیکس لگنے سے زراعت کی پیداوار مزید کم ہو گی، نومبر میں گندم درآمد کرنا پڑ سکتی ہے ۔ وزارت خزانہ کی ٹیم نے واضح کیا زرعی آمدن پر ٹیکس کا فیصلہ عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ معاہدے کی وجہ سے واپس نہیں ہوسکتا اور یکم جولائی سے چاروں صوبوں میں زرعی آمدن پر ٹیکس لاگو ہوگا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا پاکستان کی آبادی کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے ، خیبرپختونخوانے بقایاجات کی مد میں محاصل اور این ایف سی ریوائز کرنے کا مطالبہ کیا جس پر اگست میں میٹنگ بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا زرعی شعبے کی ترقی کا ہدف 4.5 فیصد، بڑی فصلوں کی ترقی کا ہدف 6.7 فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے ۔ بجٹ دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کپاس کی ترقی کا ہدف 7 فیصد، لائیو سٹاک کا 4.2 فیصد ،جنگلات کا 3.5 فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے ۔ اے پی سی سی نے ماہی گیری کی ترقی کا ہدف تقریباً 3 فیصد، صنعتی ترقی کا 4.3 فیصد، معدنی ترقی کا 3 فیصد مقرر کرنے کی تجویز دی ہے ۔ بجٹ دستاویز کے مطابق مینوفیکچرنگ کی ترقی کا ہدف 4.7 فیصد، لارج سکیل کا 3.5 فیصد، سمال سکیل کا 8.9 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

آئندہ مالی سال تعمیرات کی ترقی کا ہدف 3.8 فیصد، بجلی، گیس واٹر سپلائی کا ہدف 3.5 فیصد ، خدمات کے شعبے کا 4 فیصد، ہول سیل اور ریٹیل کا 3.9 فیصد، مواصلات اور ٹرانسپورٹ گروتھ کا 3.4 فیصد ، ہوٹل اور غذائی ترقی کا 4.1 فیصد، اطلاعات کے شعبے کا 5 فیصد، انشورنس اور مالیات کا 5 فیصد ، ریئل سٹیٹ کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کیا گیا ۔ حکومتی خدمات کی ترقی کا ہدف 3 فیصد ، تعلیمی شعبے کا 4.5 فیصد ، صحت اور سماجی ترقی کا 4 فیصد ، صنعتی ترقی کا 4.3 فیصد، سرمایہ کاری کا 14.7 فیصد ،قومی بچتوں کا 14.3 فیصد مقرر کیا گیا ۔ ترسیلات زر کا ہدف 39 ارب ڈالر مقرر کیا گیا۔قومی اقتصادی کونسل نے متعلقہ وزارتوں، صوبوں اور سرکاری اداروں کو ہدایت کی کہ مجوزہ سالانہ پلان 2025-2026 کے اہداف کے حصول کے لئے وزارت منصوبہ بندی کے ساتھ مل کر کام کریں۔ وزیراعظم کا کا کہنا تھا تمام وزرائے اعلیٰ کے ساتھ خصوصی اجلاس میں بھارتی جارحیت کے تناظر میں پاکستان کے آبی وسائل کے تحفظ کیلئے مضبوط حکمت عملی پر مشاورت کی جائے گی، وفاق اور صوبے مل کر پاکستان کے آبی وسائل کو محفوظ رکھنے میں کامیاب ہوں گے ، ملک میں حالیہ معاشی استحکام وفاق اور صوبوں کی مشترکہ کاوشوں کی بدولت ممکن ہوا، ملک معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہے ، زرعی شعبہ ملکی زر مبادلہ میں اضافے اور شرح نمو میں اضافے کیلئے مرکزی کردار ادا کرتا ہے ، زرعی پیداوار میں بتدریج اضافے کیلئے حکمت عملی تشکیل دی جا رہی ہے ۔ اجلاس کو بتایا گیا رواں مالی سال میں 3483 ارب روپے سالانہ قومی ترقیاتی پروگرام پر خرچ کیے جا رہے ہیں جس میں 1100 ارب روپے وفاق جبکہ 2383 ارب روپے صوبوں کا حصہ ہے ۔ اجلاس میں رواں مالی سال کیلئے مجموعی قومی پیداوار کی 2.7 فیصد شرح نمو اور اگلے مالی سال کیلئے 4.2 فیصد شرح نمو کی منظوری دی گئی۔

جولائی سے اپریل ترسیلات زر میں 30.9 فیصد اضافہ ہوا اور کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس مثبت رہا، مالیاتی خسارہ مزید کم ہو کر مجموعی قومی پیداوار کا 2.6 فیصد رہا جبکہ پرائمری بیلنس اضافے کے بعد مجموعی قومی پیداوار کا 3 فیصد رہا، مجموعی قومی پیداوار کا حجم 114 ٹریلین روپے یا 411 ارب ڈالر ہو گیا ۔مئی تک نجی شعبے کی ترقی کیلئے 681 ارب قرض دیا گیا اجلاس نے مالی سال 2025-2026 کے لئے میکرو اکنامک فریم ورک اور اہداف کی منظوری دی ۔قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں اڑان پاکستان فریم ورک کی بھی منظوری دی گئی۔ وزیر اعظم نے قومی اقتصادی کونسل کے تمام نکات کی اتفاق رائے سے منظوری پر شرکا کا شکریہ ادا کیا ۔اجلاس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف سے چاروں وزرائے اعلیٰ نے ملاقات بھی کی۔دریں اثنائوزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر ہو چکا ہے ، امید ہے یہ طویل اور پائیدار ہو گا اور ہم سرمایہ کاری، تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دے سکیں گے ، ہم آئی ٹی، توانائی، زراعت تعلیم سمیت متعدد شعبوں میں دوطرفہ تجارت، ٹیرف اور دیگر امور پر امریکا کے ساتھ رابطہ میں ہیں۔ پاک بھارت جنگ بندی کے لئے امریکی صدر ٹرمپ کے اہم کردار کو سراہتے ہیں، صدر ٹرمپ نے ثابت کیا کہ وہ امن کے پیامبر ہیں ۔اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے میں یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعظم کا کہنا تھا امریکا کے 249ویں یوم آزادی کی مبارکباد دیتا ہوں۔انہوں نے کہا دونوں ممالک جمہوری روایات اور آئین کی بالا دستی پر یقین رکھتے ہیں، امریکا پاکستان کو تسلیم کرنے والے ابتدائی ممالک میں شامل ہے ، دونوں ممالک کے تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا 2018 میں ہم نے ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کردیا تھا، دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان نے بھاری نقصان اٹھایا ، ہماری 90 ہزار جانیں قربان ہوئیں، دنیا کے مختلف خطوں میں دہشتگردی تباہی پھیلا رہی ہے ۔انہوں نے کہا پہلگام واقعے پر بھارت کو غیرجانبدارانہ عالمی انکوائری کی پیشکش کی، ہماری مخلصانہ پیشکش کے جواب میں بھارت نے پاکستان پر حملہ کردیا، بھارتی جارحیت میں خواتین اور بچوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 9 اور 10 مئی کو بھارت نے پھر جارحیت کی پاکستان نے اپنے دفاع میں جوابی کارروائی کی جس میں بھارت کے 6 جہاز مار گرائے ۔ان کا کہنا تھا کوئی شک نہیں رہا کہ پہلگام واقعہ بھارت کا فالس فلیگ آپریشن تھا، پاکستان نے کشیدہ صورتحال میں بھی بہت تحمل کا مظاہرہ کیا، پاکستان ہمیشہ خطے میں امن واستحکام اور خوشحالی کا خواہشمند رہا ہے ۔شہباز شریف نے کہا امریکی دوستوں نے کشیدگی میں کمی کے لیے رابطہ کیا جب کہ پاک بھارت کشیدگی میں کمی اور جنگ بندی کے لیے دوست ممالک کا کردار خوش آئند ہے ، پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی پر عمل ہورہا ہے ۔ان کا کہنا تھا امریکی صدر سرد اور گرم جنگ کے خلاف ہیں، جنگ بندی میں ٹرمپ کے کردار کو سراہتے ہیں، ٹرمپ نے بغیر کسی شبے کے ثابت کردیا وہ امن کے پیامبر ہیں، امن کے فروغ، اقتصادی روابط میں اضافے کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔انہوں نے کہا پاکستان کی ترقی کے لیے مختلف امریکی منصوبے قریبی تعلقات کے عکاس ہیں، ہماری توجہ معیشت کو مضبوط کرنے پر ہے جب کہ امریکا کے ساتھ ٹیرف کے مسئلے سمیت تجارت میں اضافے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔امریکی ناظم الامور نیٹالی بیکرنے کہا وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت قابل تحسین ہے ۔

انہوں نے یوم آزادی کی تقریب میں شرکت پر شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا امریکا اور پاکستان نے ہر اچھے برے وقت میں شانہ بشانہ کام کیا، داعش حملہ آور کی حوالگی انسداد دہشت گردی میں بڑی کامیابی ہے ۔ان کا کہنا تھا پاک بھارت جنگ بندی میں امریکا نے مؤثر سفارتی کردار ادا کیا،پاک امریکا شراکت داری کا اگلا باب استحکام اور خوشحالی پر مبنی ہو گا۔علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے پاکستان بیلاروس کے ساتھ معاشی شراکت داری بڑھانے کا خواہاں ہے ، بیلاروس کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دفاعی شعبوں میں تعاون کو مزید مستحکم بنایا جائے گا، زرعی مشینری کی تیاری کے حوالے سے بیلاروس کی مہارت سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بیلا روس کے وزیر دفاع لیفٹیننٹ جنرل وکٹر خرینن کی زیر قیادت سات رکنی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جس نے بدھ کو یہاں ان سے ملاقات کی۔ وفد میں بیلا روس کے سفیر آندرے میٹیلسٹا ، کمانڈر ائیر فورس اینڈ ائیر ڈیفنس میجر جنرل آندرے لکیانووچ اور وزارت دفاع کے حکام شامل تھے ۔ وزیر اعظم نے کہا پاکستان اور بیلاروس کے درمیان بہترین دو طرفہ تعلقات ہیں جو وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔وزیراعظم نے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے بیلا روس کے وفد کو جنوبی ایشیا میں حالیہ کشیدہ صورتحال پر پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا ۔بیلاروس کے وزیر دفاع نے وزیراعظم کو بیلاروسی صدر کی نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا۔ وزیراعظم کی زیر صدارت پاکستان ریلویز سے متعلق امور پر اجلاس ہوا جس میں شہباز شریف نے ریلوے کو جدید بنیادوں پر ترقی دینے کو قومی پالیسی کا اہم جزو قرار دیتے ہوئے کہا ملکی معاشی اور صنعتی ترقی کے لئے ملک بھر کے ریلوے انفراسٹرکچر کی پائیدار بنیادوں پر تعمیر نو کرنے کی ضرورت ہے ، وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارتی روابط بڑھانے کے لئے ریلوے اپنے نیٹ ورک کو وسیع کرنے کے حوالے سے حکمت عملی ترتیب دے۔

وزیر اعظم نے گوادر کو پاکستان ریلویز نیٹ ورک سے منسلک کرنے کا کام تیز تر کرنے کی بھی ہدایت کی ۔وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے وزیر اعظم کو پاکستان ریلویز میں جاری اصلاحات پر بریفنگ دی۔وزیر اعظم کو بتایا گیا کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، ملتان اور سکھر میں موجود ریلوے کے ہسپتالوں، سکولوں، کالجوں اور ریسٹ ہاؤسز کو ریونیو شئیرنگ کی بنیاد پر آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے ، رائل پام گالف اینڈ کنٹری کلب لاہور کو نیلام کیا جا رہا ہے جہاں پر فائیو سٹار ہوٹل قائم ہونے کی تمام تر استطاعت موجود ہے ۔ حکومت پنجاب کے ساتھ مل کر لاہور سے راولپنڈی کے درمیان ہائی سپیڈ ٹرین سروس ، لاہور اور راولپنڈی سٹیشنز کی اپ گریڈیشن اور ریلوے کی پنجاب میں موجود آٹھ برانچ لائنز پر سب اربن ٹرین سروسز کے منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے ۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ شاہدرہ باغ سے کوٹ لکھپت تک ریلوے لائن کے دونوں اطراف گرین بیلٹ بنائی جائے گی۔ شہباز شریف سے کنوینر متحدہ قومی موومنٹ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی زیر قیادت ایم کیو ایم کے وفد نے بھی ملاقات کی ۔وفد میں وفاقی وزیر برائے قومی صحت سید مصطفی کمال ، اراکین قومی اسمبلی امین الحق ، ڈاکٹر فاروق ستار اور جاوید حنیف شامل تھے ۔وزیراعظم نے ایم کیو ایم کے وفد سے وفاقی بجٹ پر مشاورت کی ۔وفد نے اپنی تجاویز وزیراعظم کو پیش کیں۔وزیر اعظم نے کہا کراچی-4 پر کام کی رفتار کو تیز کیا جائے گا۔کراچی،حیدرآباد پیکیج کے حوالے سے بھی کام تیز تر کرنے کی ہدایات جاری کی جا چکی ہیں۔وزیر اعظم نے پولینڈ کے نومنتخب صدر کارول ناروکی کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی ہے ۔ ایکس پر اپنے پیغام میں وزیر اعظم نے کہا وہ پاکستان اور پولینڈ کے تعلقات مستحکم بنانے میں نو منتخب صدر کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں