سندھ کا بجٹ پیش:تنخواہوں میں12،پنشن میں 8فیصد اضافہ،5ٹیکس ختم

سندھ کا بجٹ پیش:تنخواہوں میں12،پنشن میں 8فیصد اضافہ،5ٹیکس ختم

کراچی (سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے جمعہ کو آئندہ مالی سال 2025-26 کے لئے صوبے کا 34کھرب 51ارب 87 کروڑ مالیت کا بجٹ سندھ اسمبلی میں پیش کردیا جسے سٹیزن بجٹ کا نام دیا گیا ہے ۔

 گزشتہ مالی سال 2024-25 کا بجٹ تخمینہ 30 کھرب 56 ارب30 کروڑ روپے مالیت کا تھا اس کے مقابلے میں موجودہ بجٹ 12.9 فیصد زائد ہے ۔ بجٹ میں گریڈ ایک سے لیکر 16تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 12فیصد اور گریڈ 17 سے لیکر 22 تک کے سرکاری ملازمین کے لئے 10فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ پنشن میں 8 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا ہے ۔ نئے بجٹ میں کراچی کے لئے مختلف ترقیاتی منصوبوں کا اعلا ن کیا گیاہے ۔بجٹ میں تعلیم، صحت، انفرااسٹرکچر اور فلاحی شعبے کے لئے اضافی فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ مراد علی شاہ نے شہریوں کا مالی بوجھ کم کرنے کیلئے 5 محصولات ختم کرنے کا اعلان کیا جس میں پروفیشنل ٹیکس، کاٹن فیس، انٹرنیٹ ڈیوٹی، لوکل سیس اور ڈرینیج سیس شامل ہیں۔موٹر وہیکل آرڈیننس کے تحت کمرشل گاڑیوں پر ٹیکس میں ایک ہزار روپے کمی کردی گئی۔ موٹر سائیکلوں پر تھرڈ پارٹی انشورنس کی منسوخی کی تجویز ہے ۔ موٹر تھرڈ پارٹی انشورنس پر اسٹامپ ڈیوٹی کو 50 روپے تک محدود کرنے کی تجویز ہے ۔

گاڑیوں پر تھرڈ پارٹی انشورنس کو فروغ دینے کے لیے انشورنس پر سیلز ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے ۔جائیداد کی موٹیشن فیس اور سیلز سرٹیفکیٹ فیس ایک ہزار سے کم کرکے 500 روپے کرنے کی تجویز ہے ۔سرٹیفکیٹ اور ہیئر شپ سرٹیفکیٹ پر فیس کو ایک ہزار روپے سے کم کرکے 5 سو روپے کرنے کی تجویز ہے ۔سندھ میں چھوٹے کاروبار جن کا ٹرن اوور 40 لاکھ روپے سے کم ہے سیلز ٹیکس سے استثنیٰ قرار دے دیا گیا۔ خدمات پرسیلز ٹیکس کا استثنیٰ ختم ،منفی فہرست ختم کرنے کی تجویز ہے تاہم خدمات کے تمام شعبوں کو سیلز ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے گا۔سماجی اور ضروری خدمات کو ٹیکس سے مستثنیٰ رکھنے کی تجویز ہے ۔ سندھ میں خدمات پر سیلز ٹیکس کی شرح 10 فیصد سے کم کرکے 8 فیصد کرنے کی تجویز ہے ۔ریسٹورنٹ اور کیٹرنگ کاروبار پر ٹیکس استثنیٰ کی حد کو سالانہ 25 لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے ۔حکومت سندھ کی جانب سے موٹر وہیکل ٹیکس میں کمی اور سیلز ٹیکس کو آسان بنانے کے لیے نیگیٹو لسٹ سسٹم متعارف کرانے کا اعلان کیا گیا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ گزشتہ سال بہت مشکل رہا،آئی ایم ایف کی پابندیوں کے باوجود ہم نے ریکارڈ ترقیاتی کام کرائے ہیں۔حکومت سندھ نے صحت اور تعلیم کے لئے زیادہ فنڈز مہیا کیے ۔

ٹریفک اصلاحات کے لئے کئی اقدامات متعارف کرائے گئے ہیں، پولیس میں 25 ہزار سے زیادہ بھرتیاں کی گئیں۔ پولیس اسٹیشن کی سطح پر فنڈز فراہم کیے گئے ہیں، ایس ایچ اوز کو مالیاتی اختیارات دیئے گئے ۔ سندھ میں یونیسیف کی مدد سے ہزاروں اسکولوں کی مرمت کی گئی۔سندھ حکومت نے سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 1018 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ترقیاتی پروگرام میں 20 فیصد کٹوتی ہوئی،صوبائی اے ڈی پی کا حجم 520 ارب روپے مقرر کیا ہے ۔ضلعی ترقیاتی پروگرام کے لیے 55 ارب روپے مختص کیے ہیں۔غیر ملکی منصوبہ جاتی معاونت کی مد میں 366.72 ارب روپے رکھے گئے ۔وفاقی پی ایس ڈی پی گرانٹس کی مد میں 76.28 ارب روپے کی شمولیت ہوگی۔صوبائی ترقیاتی منصوبوں کی مجموعی تعداد 3642 ہے ۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ جاری منصوبوں پر 400.5 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے ۔خصوصی ترقیاتی منصوبوں کے لیے 119.5 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے ۔نئے منصوبوں کے لیے 17.4 فیصد بجٹ مختص کیا گیا ہے ۔صحت کے شعبے میں 45.4 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے مزید بتایا کہ ترقیاتی حکمتِ عملی کے تحت جاری منصوبوں کی تکمیل پر 80 فیصد بجٹ مختص کیا ہے ۔دوسری جانب سندھ کے نئے مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے اسمبلی میں بھرپور احتجاج کیا۔احتجاج کرنے والی جماعتوں میں ایم کیو ایم پاکستان ،پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد ارکان اور جماعت اسلامی شامل تھی۔وزیراعلیٰ کی بجٹ تقریر کے دوران ایم کیو ایم کے ارکان نے شور شرابہ کیا اور ڈیسک بجا کر احتجاج کیا۔پی ٹی آئی ارکان نے اپنے بانی کی تصاویر اٹھا کر احتجاج کیا۔جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق پلے کارڈ لیکر کھڑے ہوگئے جس پر تحریر تھا ‘‘عوام دشمن بجٹ نامنظور’’۔اپوزیشن ارکان نے بجٹ کی کاپیاں پھاڑ دیں اور بجٹ نامنظور کے نعرے لگائے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں