آئی ایم ایف کا کوئی ممبراپنے ملک میں بھی ایسی پالیسی نافذ کرتا:قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث
اسلام آباد(نامہ نگار)قومی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے موجودہ بجٹ پر کڑی تنقید کی جبکہ حکومتی ارکان نے بجٹ کو متوازن قرار دیا ۔ بجٹ پر بحث کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاتارڑ نے کہا کہ مشکل وقت میں ایران کے بہن بھائیوں کے ساتھ اظہا یکجہتی کرتے ہیں۔
فلسطین کے نہتے مسلمانوں کو نہ کبھی بھلایا ہے نہ بھلائیں گے ، پاکستان نے غزہ کے مسلمانوں پر جاری مظالم کی ہمیشہ مذمت کی۔ بانی پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا اکائونٹ ایران کے بارے میں خاموشی کیوں ہے ،ایک پارٹی کی خاتون رہنماء نے اسرائیل کی حمایت میں تقریر کی۔ عطاتارڑ نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو بھرپور ریلیف دیا گیا ۔ کرنٹ اکائونٹ سرپلس ہے ، بانی پی ٹی آئی نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ترسیلات زر بھیجنے سے روکنے کی کوشش کی۔اوورسیز پاکستانیوں نے ریکارڈ ترسیلات وطن بھیجی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ایران کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے ۔ فلسطینی کاز ہمارے دلوں کے قریب ہے ۔پاکستان نے ہر عالمی فورم پر فلسطینی بہن بھائیوں کے لئے آواز اٹھائی۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ ٹوبیکو مافیا کو شکنجہ ڈالنے کی ضرورت ہے ۔ پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا کے عوام کا وقت ضائع کیا ہے ۔خیبر پختونخوا میں 55 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں۔خیبر پختونخوا میں صحت اور تعلیم کے شعبوں کا برا حال ہے ۔پشاور میں سیف سٹی منصوبہ آج تک مکمل نہیں ہو سکا۔خیبر پختونخوا کے بجٹ میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔ بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سید نوید قمر نے کہاکہ پیپلز پارٹی کی پالیسی کی بدولت دو برس میں اجناس درآمد کی جگہ اسے برآمد کرنے والا ملک بن گئے ۔کچھ لوگوں کو ہماری یہ پالیسیاں پسند نہیں آتیں وہ چاہتے ہیں کہ گندم اور دیگر اشیاء درآمد کرتے رہیں تاکہ ان کا کمیشن بنتا رہے چاہے پاکستانی کسان اور پاکستانی عوام بھاڑ میں جائیں ۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کے پاس ایک ہی بہانہ ہے کہ آئی ایم ایف نے کہہ دیا کہ کوئی ضرورت نہیں کسانوں کو رقم دینے کی ۔مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آتی کیا آئی ایم ایف کا کوئی ممبر اپنے ملک میں بھی ایسی پالیسی نافذ کرتا ہے ۔ سمجھ نہیں آتا کہ آخر حکومت کی پالیسی کیا ہے ۔ نوید قمر نے کہاکہ آپ ہمیں لولی پاپ نہ دیں اور فصل خراب ہونے کے جھوٹے بہانے نہ بنائیں۔حکومت کو زراعت کے حوالے سے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے ۔ پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی اسد قیصر نے کہاکہ پی ٹی آئی نے ملک کو بہت زیادہ عزت دلوائی ،بانی نے کبھی سکیورٹی اور وقار پر کمپرومائز نہیں کیا۔ بھارت کو بھرپور جواب دیا اور کہا کہ سوچیں گے بعد میں کریں گے پہلے ،ہماری حکومت نے تمام معاملات میں پارلیمنٹ کو عزت د ی ۔اس سارے معاملے میں نواز شریف کہاں تھا کوئی مذمت کی؟۔ ہم نے کبھی ملکی سالمیت پر سمجھوتا نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ (ن) لیگ نے ایک نسل تیار کی ہوئی جس کے ارد گرد پارٹی گھوم رہی۔ ہماری پارٹی میں بیرسٹر گوہر چیئرمین، عمر ایوب اپوزیشن لیڈر بن جاتے ہیں۔کیا آپ کے پاس کوئی شرم و حیا ہے کیا آپ کا ضمیر آپکو ملامت نہیں کرتا۔
تم جو تنخواہ لے رہے ہوحرام لے رہے ہو۔26 ویں ترمیم بانی کو جیل میں رکھنے کے لیے کی گئی۔ ایم کیوایم کے رکن اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار نے کہاکہ جی ڈی پی کا تناسب جتنا بھی ہو لیکن اشیائے خوردونوش عام آدمی کی دسترس سے باہر ہیں ۔انہوں نے کہاکہ تنخوا دار طبقے کو جو ریلیف دیا گیا وہ بہت اچھا ہے ۔ ہاؤسنگ شعبے میں ٹیکس کمی بھی خوش آئند بات ہے ۔ ایک طرف آپ ٹیکس ریفارمز جبکہ دوسری جانب لوگوں کو ہراساں کیا جارہا ہے ۔ کمشنر کو ٹیکس نہ دینے والے افراد کو گرفتاری کا اختیار عجیب منطق ہے ۔معاشی خودمختاری کے بغیر غلامی سے نجات حاصل کرنا ناممکن ہے ۔ پی ٹی آئی کی زرتاج گل نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ایوان میں ایک بھی وزیر موجود نہیں ۔بھگوڑے ہیں ،بھگوڑے ہونے کی ان کو عادت ہے ۔ کل ملا کے ان کی 17 سیٹیں ہیں، باقی چوری کی ہیں اس کے باجود دوسرا بجٹ انہوں نے پیش کیا ،پورا بجٹ پیش کردیا ہے لیکن کوئی سر پیر نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے کسان اس وقت پریشان ہیں ،ان کا اکنامک سروے ان کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔کسانوں کا اس سال 22 سو ارب کا نقصان ہوا ۔بجٹ کی تقریر میں تعریفوں کے پل باندھے گئے ہیں ۔ان کی پالیسی یہ ہے کہ عوام کو لائنوں میں کھڑا کرکے بھکاری بناؤ۔ بجٹ میں کہا گیا کہ بیوہ سے دس سال کے بعد پنشن چھین لی جائے گی اس فیصلے کو واپس لیا جائے ۔
پورے بجٹ میں کم از کم اجرت کے بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی ۔ بجٹ میں جنوبی پنجاب کے لئے کوئی میگا پراجیکٹ نہیں رکھا گیا ۔ انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ میرے علاقے ڈیرہ غازی خان کو یورینیم کی رائیلٹی دی جائے ۔رکن اسمبلی دانیا ل چودھری نے کہاکہ یہ وہی لوگ ہیں جو آئی ایم ایف کو خطوط لکھتے تھے ،حیرانگی ہوتی ہے وہی لوگ آج بجٹ پر تنقید کرتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے اقبال آفریدی نے کہا کہ قبائلی علاقوں پر لگائے جانے والے ٹیکس کو واپس لیا جائے ۔پیپلزپارٹی کی شرمیلا فاروقی نے کہا کہ ہم قرضوں میں ڈوبے ہوئے ہیں، روزگار کی تلاش میں ساڑھے سات لاکھ لوگ ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں، کسان کو برباد کر دیا گیا ، کوئی روڈ میپ نہیں ۔بجٹ پر ہم اپنی تجویز دے رہے لیکن کوئی وزیر ایوان میں موجود نہیں۔ ایف بی آر کو اختیار دے رہے کہ لوگوں کو پکڑیں پھر کون یہاں سرمایہ کاری کرے گا۔پی ٹی آئی کے ثنا اللہ مستی خیل نے کہا کہ یہ بجٹ پاکستانی عوام کی موت کا روڈ میپ ہے ۔بعدازاں اجلاس پیر کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔