شرح سود 11فیصدپر برقرار، زرعی شعبہ پیچھے، مہنگائی کا حدشہ: اسٹیٹ بینک

کراچی(کامرس رپورٹر)سٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالیاتی استحکام کے تسلسل اور مہنگائی کے دباؤ کو مدِنظر رکھتے ہوئے آئندہ دو ماہ کے لیے پالیسی ریٹ 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مرکزی بینک کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ مئی 2025 میں افراطِ زر کی شرح 3.5 فیصد رہی جو اپریل کی 0.3 فیصد کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے اس تناظر میں مہنگائی کے رجحان اور آئندہ ممکنہ چیلنجز کو دیکھتے ہوئے شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔اعلامیے کے مطابق نجی شعبے کے لیے قرضوں میں 11 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ، جو مالیاتی حالات میں بہتری اور کاروباری اعتماد کی بحالی کا مظہر ہے ۔ ساتھ ہی مرکزی بینک نے کہا کہ اگرچہ صنعتی اور خدمات کے شعبوں نے رواں مالی سال میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا، تاہم زرعی شعبہ توقعات سے پیچھے رہا۔اسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ مالی سال 2024-25 میں ملکی معاشی نمو کی شرح 2.7 فیصد رہی، جبکہ اگلے مالی سال 2025-26 کے لیے جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کیا گیا ہے ،مہنگائی کی موجودہ رفتار اور بعض بجٹ اقدامات کے ممکنہ اثرات کے پیش نظرآئندہ مالی سال میں افراطِ زر میں دوبارہ اضافہ ممکن ہے ، تاہم اسے 5 سے 7فیصد کے ہدف کے دائرے میں رکھنے کی کوشش کی جائے گی ۔مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ اس وقت سرپلس میں ہے تاہم آئندہ مالی سال میں درآمدات کے دباؤ کے سبب معتدل خسارہ متوقع ہے اس کے باوجود مالیاتی استحکام برقرار رکھنے اور بین الاقوامی مالیاتی فریقوں سے متوقع آمدن کے ذریعے اس خسارے کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جائے گی۔اسٹیٹ بینک نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ جون 2025 کے اختتام تک زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں، جو بیرونی کھاتوں پر دباؤ کو کم کرنے میں مددگار ہوں گے ۔مانیٹری پالیسی کمیٹی کا کہنا تھا کہ مالی نظم و ضبط، ٹیکس اصلاحات اور وقت پر مالی وسائل کی آمدپاکستان کی معیشت کو مزید استحکام دینے کے لیے ناگزیر ہے ،اس مقصد کے لیے پالیسی ریٹ کو برقرار رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔