پنجاب اسمبلی :بدترین ہنگامہ ،نعرے بازی ،سپیکربے بس،اجلاس ڈیڑھ گھنٹہ ملتوی رہا

پنجاب اسمبلی :بدترین ہنگامہ ،نعرے بازی ،سپیکربے بس،اجلاس ڈیڑھ گھنٹہ ملتوی رہا

لاہور(سیاسی نمائندہ ، نیوز ایجنسیاں ، مانیٹرنگ ڈیسک )پنجاب اسمبلی میں بجٹ پر عام بحث کاآغاز بدترین ہنگامہ آرائی سے ہوا ، حکومت اور اپوزیشن کے اراکین کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف نان سٹاپ نعرے بازی کی گئی۔

جس سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا ،حکومتی اور اپوزیشن بینچوں کی جانب سے شدید احتجاج کی وجہ سے اجلاس ڈیڑھ گھنٹے سے زائد وقت تک ملتوی رہا، سپیکر نے حکومتی رکن بلال یامین کی گھڑی چوری کے معاملے پر کمیٹی بنا دی ،قائد حزب اختلاف احمد خان بھچر نے بجٹ پر عام بحث کا آغاز کرتے ہوئے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے عوام دشمن قرار دے دیا۔سپیکر ملک احمد خان کی صدارت میں مقررہ وقت کی بجائے 3گھنٹے 35 منٹ کی غیر معمولی تاخیر سے شروع ہونے والا اجلاس آغاز پر ہی ہنگامہ آرائی کا شکار ہو گیا۔اپوزیشن ارکان احتجاج کرتے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے تو اس دوران حکومتی رکن بلال یامین کی گھڑی چوری ہونے کا تذکرہ جاری تھا ،حکومتی ارکان نے ہاتھوں میں گھڑیاں لہر ا کر گھڑی چوری کے نعرے لگائے ۔ اس دوران اپوزیشن نے بھی مخالفت میں نعرے بازی شروع کر دی ۔سپیکر دونوں طرف سے اراکین کو خاموش کرانے کی کوشش کرتے رہے لیکن ناکام رہے اور کہا کہ میں کیا کر سکتا ہوں،آپ لوگ اس طرح کریں گے تو کیسے کارروائی چلے گی۔

سپیکر نے ہنگامہ آرا ئی نہ رکنے پر اجلاس 5منٹ کے لئے ملتوی کر دیااو ر وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن ، سمیع اللہ خان اور قائد حزب اختلاف ملک احمد خان بھچر کو سپیکر چیمبر میں طلب کر لیا۔سپیکر چیمبر میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان ایوان کی کارروائی احسن انداز میں چلانے کیلئے مذاکرات ہوئے ۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ پچاس منٹ کے بعد سپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں دوبارہ شروع ہوا لیکن دوبارہ نعرے بازی شروع ہو گئی اورپنجاب اسمبلی کا ایوان مچھلی منڈی بن گیا ۔حکومتی رکن بلال یامین نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ شور شرابہ صرف اس لئے ہے تا کہ 16تاریخ کو غائب ہونے والی گھڑی پر بات نہ کی جائے ، 16 تاریخ کو دھکم پیل میں میرے ہاتھ سے اعجاز شفیع نے گھڑی کھینچی، میں نے گھڑی واپس مانگی تو مذاق اڑاتے رہے ۔احمد خان بھچر نے کہا کہ آپ جو قدغن لگائیں گے قبول ہوگا۔

اپنی تقریر کا آغاز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ تو غریب آدمی کو ریلیف دینے کے لیے ہوتا ہے ،موجودہ حکومت کی ترجیحات صرف پی ٹی آئی کے خلاف سیاسی کارروائی کرنا ہے ۔ملک احمد خان بھچر نے کہا ہے کہ حکومت نے نئے مالی سال کے صوبائی بجٹ میں اپنے اخراجات کم کرنے کے بجائے بڑھائے ہیں جو عوام کے ساتھ زیادتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ خواتین کے لیے بجٹ میں صرف ایک ارب 44 کروڑ روپے مختص کیے گئے یعنی فی خاتون صرف 8 روپے خرچ ہوں گے ۔انہوں نے طنزاً کہا کہ ایک خاتون وزیراعلیٰ کے ہوتے ہوئے خواتین کے ساتھ یہ سلوک شرمناک ہے ۔ ملک احمد خان بھچر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں بطور اپوزیشن لیڈر ان کی تقریر تھی، مگر تقریر سے قبل ان کے مائیک توڑ دئیے گئے ۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکی ہے ۔پنجاب اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران وزیرخزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن پر کتاب پھینکنے والے اپوزیشن رکن حسن ملک کی اسمبلی رکنیت رواں اجلاس کے اختتام تک معطل کردی گئی ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں