خزانہ کمیٹی :بجلی بلوں پراضافی سرچارج کی منظوری

خزانہ کمیٹی :بجلی بلوں پراضافی سرچارج کی منظوری

اسلام آباد (مدثرعلی رانا)آئی ایم ایف شرط پر بجلی بلوں میں صارفین کیلئے اضافی سرچارج عائد کرنے کی منظوری دے دی گئی ، وزارت توانائی کو اضافی سرچارج عائد کرنے کی فنانس بل 2025-26 میں منظوری دی گئی ۔

وزارت توانائی کے مطابق اس وقت زیادہ سے زیادہ 3 سے 23 روپے تک سرچارج عائد ہے ۔ سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں سرچارج پر وزارت توانائی حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ اس وقت کم از کم سرچارج 2 روپے 83 پیسے تک ہے ، کیپ ختم کر رہے جس سے مزید سرچارج عائد ہو گا ، گردشی قرضہ ختم کرنے کیلئے کمرشل بینکوں سے 1.27 ٹریلین روپے قرض لیا گیا، وزیرمملکت خزانہ بلال اظہر کیانی نے بتایا کمرشل بینکوں کو قرض واپس کرنے کیلئے شارٹ فال کی صورت میں صارفین سے اضافی رقم وصول ہو گی۔ سیکرٹری وزارت پاور کا کہنا تھا 2026 کے دوران شارٹ فال ہوا تو مالی سال 2027 کے دوران 20 پیسے فی یونٹ ڈیٹ سروس سرچارج عائد ہو گا ۔ بینکوں کا قرضہ 6 برسوں میں پے بیک کرنا ہے ۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے اس تجویز کو متفقہ منظور کیا ۔ نوید قمر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ سے حکومت کو رواں مالی سال پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی شرح 90 روپے تک بڑھانے کی اجازت مل گئی ، وزیرمملکت نے بتایا ضرورت پڑی تو آئندہ مالی سال میں حکومت لیوی کی شرح 90 روپے کر سکتی ہے ، کمیٹی میں پٹرولیم لیوی اور کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز منظور کر لی گئی ۔ وزارت خزانہ حکام نے بتایا پٹرولیم لیوی کے علاوہ پٹرولیم مصنوعات پر کاربن لیوی یا ٹیکس بھی لگایاجا سکے گا، اگر کاربن ٹیکس لگا تو صوبوں کو بھی شیئر دیا جائے گا ۔

سیکرٹری پاور نے بتایا فرنس آئل پر بھی پی ڈی ایل عائد کرنے کی تجویز ہے 100 ارب ریونیو متوقع ہے ، آئندہ مالی سال کیلئے پی ڈی ایل مد میں 14 سو 68 ارب روپے کا ہدف مقرر ہے ۔ آئی ایم ایف کے ساتھ کاربن لیوی کی طے شدہ شرط کو سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ سے مسترد کیا گیا۔ وزارت خزانہ نے بتایا تھا کہ فنانس بل میں پٹرولیم مصنوعات پر 2.5 روپے لیوی عائد شامل ہے مالی سال 2027 کے دوران کاربن لیوی کو بڑھا کر 5 روپے کرنا تھا، آئندہ مالی سال کے دوران 45 ارب روپے کاربن لیوی سے اکٹھے ہونگے ، مالی سال 2027 میں کاربن لیوی سے 90 ارب اکٹھا ہونگے ۔ قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز کو مسترد کیا۔ نان فائلرز کیلئے پراپرٹی فروخت کرنے پر تاریخ کا بلند ترین ودہولڈرنگ ٹیکس عائد کر دیا گیا ، سینیٹ کمیٹی میں ایف بی آر حکام نے بریفنگ بتایا کہ 10 کروڑ کی پراپرٹی فروخت کرنے پر 9.5 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس ہو گا، 10 کروڑ کی پراپرٹی فروخت کرنے پر 8 سے بڑھا کر 9.5 فیصد کیا گیا، 10 کروڑ سے کم کی پراپرٹی فروخت کرنے پر 8.5 فیصد اور 5 کروڑ سے کم کی پراپرٹی فروخت کرنے پر 7.5 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس ہو گا، ایف بی آر حکام کے مطابق فنانس بل میں نان فائلرز کے پراپرٹی خریدنے پر ٹیکس کم کیا گیا، پراپرٹی خریدنے پر جو ٹیکس کم ہوا وہ پراپرٹی فروخت کرنے والے پر منتقل کیا گیا ۔

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بتایا فاٹا/پاٹا کیلئے سیلز ٹیکس کے علاوہ باقی ٹیکس چھوٹ کو مزید ایک سال بڑھا دیا گیا، حکام کے مطابق سپیشل اکنامک زونز کے ساتھ سپیشل ٹیکنالوجی زونز کیلئے بھی تمام ٹیکس چھوٹ ختم کیں، آئی ایم ایف کے سامنے ہاتھ بندھے ہیں ٹیکس چھوٹ ممکن نہیں، پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ میں ترامیم کیلئے تجویز کی سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ نے مخالفت کر دی ۔ کمیٹی نے تجویز دی کہ تمام سرکاری ملکیتی اداروں کے ریونیو فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ میں منتقل ہونے چاہئیں، ان اداروں کو ریونیو جمع کر کے اپنے ہی پاس رکھنے کا اختیار نہیں دیا جا سکتا، کمیٹی کی تجویز کے مطابق وزارت خزانہ نئی ڈرافٹنگ کو آج دوبارہ کمیٹی میں پیش کرینگے ۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں چیئرمین ایف بی آر نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں ٹیکس ریٹس سب سے زیادہ ہیں، بدقسمتی سے ٹیکس نیٹ چھوٹا اور کپیسٹی سے کم ٹیکس مل رہا ہے ، ٹیئر ون کے ریٹیلرز کو سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن کیلئے پہلے نوٹسز ارسال کیے جائینگے ، رجسٹریشن نہ کرانے پر بجلی ،گیس کے کنکشنز منقطع کیے جائینگے ، دوسرے مرحلے میں بینک اکاؤنٹس بند ، تیسرے مرحلے میں غیرمنقولہ پراپرٹی کی منتقلی روکی جائیگی اور چوتھے مرحلے میں بزنس پریمسز کو سیل کیا جائے گا۔ ٹیئر ون کے ریٹیلرز میں چھوٹے کاروبار اور کاٹیج انڈسٹری کو شامل نہیں کیا گیا۔ ایف بی آر حکام کے مطابق سالانہ 8 ملین روپے کی سیلز پر سیلز ٹیکس رجسٹریشن کرانا لازمی ہو گی۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں 14AC شق کی ڈرافٹنگ میں ترمیم کیساتھ منظور ہو گئی۔ رکن کمیٹی شرمیلا فاروقی کا کہنا تھا قانون میں سزائیں سخت کرنے کی بجائے ریلیف اقدمات کیے جانے چاہئیں۔ وزیرخزانہ اورنگزیب نے کہا تمام ٹیکس چھوٹ ختم کی جائیگی ، اب کوئی ایمنسٹی نہیں دی جائیگی۔ ایف بی آر حکام نے بتایا آن لائن گڈز کی ترسیل کرنے پر ماہانہ اسٹیٹمنٹ نہ دینے پر ودہولڈنگ ایجنٹ کو جرمانہ ہو گا ۔ کمیٹی نے تجویز دی کہ پہلی مرتبہ اسٹیٹمنٹ نہ دینے پر 5 لاکھ کی بجائے 3 لاکھ جرمانہ کیا جائے ۔ راشد لنگڑیال نے کہا سال کے دوران دوسری مرتبہ اسٹیٹمنٹ نہ دینے پر 10 لاکھ جرمانہ ہو گا۔ کمیٹی نے سولر پینل پر 10 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کی حمایت کردی اورکہاپارلیمنٹ نے فیصلہ کرنا ہے اگر فیصلہ ہوگیا تو ایف بی آر ترمیم کردے گا۔ راشد لنگڑیال نے بتایا اساتذہ پر ٹیکس ریبیٹ کیلئے درخواست بھیجی ہے ، آئی ایم ایف نے مثبت رسپانس دیا تو ریبیٹ ملے گا۔ کمیٹی سے درآمدی چاکلیٹس، کافی، کتوں اور بلیوں کی درآمدی خوراک پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز بھی منظور ہو گئی۔ ایف بی آر حکام نے بتایا فاٹا/پاٹا کیلئے سیلز ٹیکس کے علاوہ باقی ٹیکس چھوٹ کو مزید ایک سال کی توسیع دی گئی ہے ، بجلی ترسیل پر ایک سال کی چھوٹ دی گئی ۔ کمیٹی میں ملک میں تیار ہونے والی 1300 سی سی سے زائد تمام پٹرول اور ڈیزل انجن گاڑیوں پر کاربن لیوی عائد کرنے کی منظوری دی گئی ، 1300 سی سی سے 1800 سی سی تک پٹرول اور ڈیزل انجن گاڑیوں پر 2 فیصد ، 1800 سی سی سے زائد پٹرول اور ڈیزل انجن گاڑیوں پر 3 فیصد کاربن لیوی عائد کرنے کی منظوری دی گئی ۔ امپورٹ تمام 1300 سی سی سے 1800 سی سی تک پٹرول اور ڈیزل گاڑیوں پر 2 فیصد اور 18 سی سی سے زائد پٹرول اور ڈیزل گاڑیوں پر 3 فیصد کاربن لیوی عائد کرنے کی منظوری دی گئی۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں