ماڈرن وار فیئر میں کسی کو اڈوں کی ضرورت نہیں ،خواجہ آصف
لاہور(دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے ماڈرن وار فیئر میں کسی کو اڈوں کی ضرورت نہیں یہ ان پڑھ لوگ ہیں جو اڈے دینے کی بات کرتے ہیں ۔دنیا نیوز کے پروگرام‘‘ٹو نائٹ ود ثمرعباس’’ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا اب ایک یا دو ائیر کرافٹ کیرئیر لاکر سمندر میں کھڑے کردیں کافی ہے اڈے کا ا ڈابن گیا۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا امریکا کے ساتھ بریک تھروہونا اچھی بات ہے ، اگرکوئی ذاتی طور پر پریشان ہے تو اس کا کوئی علاج نہیں کیا جاسکتا، اپوزیشن کوہر چیز پر اعتراض ہے ، ان کا کیا جاسکتا ہے ،فرق نہیں پڑتاآرمی چیف ملے ہیں یا وزیر اعظم اس کا فائد ہ پاکستان کو ہوا،فیلڈ مارشل کی امریکی صدرسے ملاقات میں اعتراض والی کیا بات ہے ۔ خواجہ آصف نے کہا پی ٹی آئی کے لوگ وکٹ کے دونوں طرف کھیلتے ہیں، وہ اپنے آپ کو بیوقوف بنا رہے ہیں، یہ آفیشل نہیں ایک پرائیویٹ لنچ تھا اس ملاقات کے اچھے نتائج نکلیں گے ۔ انہوں نے کہا ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنا رہا، اسرائیل کئی دہائیوں سے ایران کے خلاف پروپیگنڈا کر رہا ہے ، ایران کا جوہری ہتھیار بنانے کوئی ارادہ نہیں ۔ جنگ بندی کے لئے عالمی سطح پرکوششیں ہورہی ہیں، ایران نے کچھ دیر پہلے اسرائیلی شہرحیفہ پرکاری ضرب لگائی ہے ۔
ان کا کہنا تھا پاکستان میں ایک ہائبرڈ ماڈل چل رہا ہے ، پاکستان کو بھارت کے خلاف کامیابی ملی، پاکستان کے معاشی حالات بہتر ہو رہے ہیں، حکومت اورمقتدرہ کے درمیان بہترین تعلق ہے ،آئیڈیل صورتحال سے ملک کوفائدہ ہورہا ہے ۔دریں اثناء عرب میڈیا کو انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ملک میں ہائبرڈ نظام رائج ہے یہ کوئی مثالی جمہوری حکومت نہیں، ہائبرڈ نظام کے شاندار نتائج سامنے آرہے ہیں، معاشی اور گورننس کے مسائل سے نکلنے تک یہ ہائبرڈ ماڈل رہے گا۔انہوں نے کہا یہ ماڈل 90 کی دہائی میں اپناتے تو پاکستان کے حالات مختلف ہوتے ۔وزیر دفاع نے کہا حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی کھینچا تانی نے ہمارے ملک میں جمہوری ترقی کو پیچھے دھکیل دیا، معاشی اور گورننس کے مسائل سے نکلنے تک یہ ہائبرڈ ماڈل رہے گا۔ان کا کہنا تھا یہ کوئی آئینی انتظام نہیں، یہ حالات کے مطابق تشکیل دیا گیا سسٹم ہے ، ہم نے باہمی مشاورت سے اختیارات کو تقسیم کیا ہوا ہے ۔خواجہ آصف نے کہا شہباز شریف اپنے فیصلے آزادی کے ساتھ کر رہے ہیں، شہباز شریف تمام معاملات اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مشاورت سے چلاتے ہیں۔