اب مزاحمت ،مذاکرات ساتھ ساتھ چلیں گے ، شاہ محمود
لاہور(کورٹ رپورٹر)پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اب مزاحمت اور مذاکرات ساتھ ساتھ چلیں گے، مذاکرات کا حتمی فیصلہ بانی پی ٹی آئی کرینگے، ہم یہی چاہتے تھے کہ مذاکرات مقتدر حلقوں سے ہی ہوں۔
انہوں نے کہا سیاست سیاسی جماعتوں کا کام ہے ، اگر ایسا ہے تو پھر ہم سیاستدانوں سے مذاکرات کی بات ہی کرینگے ۔ کوٹ لکھپت جیل میں خصوصی گفتگو میں انہوں نے کہا بانی تک ہماری رسائی ہونی چاہیے تاکہ ہم آگاہی لے سکیں اور اپنے نقطہ نظر سے آگاہ کر سکیں،میرا سیاست میں 42 سال کا تجربہ ہے ،ہم بات کرنا چاہ رہے ہیں مگر آگے سے کوئی جواب نہ آئے تو پھر احتجاج کا آپشن ہی بچتا ہے ،مذاکرات کی بات دو سال جیل کاٹنے کے بعد کی ہے ،یہ کوٹ لکھپت جیل کے اسیروں کی متفقہ رائے ہے کہ مذاکرات ہونا چاہئیں ،ہمیں کونسی حکومتی شخصیت سے بات چیت کرنی چاہیے اسکا نام ابھی نہیں بتاؤ ں گا ،جیل میں موجود شخص کے پاس محدود علم ہوتا ہے ، ہمیں علم نہیں گراؤنڈ پر کیا ہو رہا ہے ، بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ کو چاہیے کہ ہم سے آ کر ملاقات کریں۔ اس موقع پر ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہم جیلوں میں اپنے لیے نہیں ملک کیلئے بیٹھے ہیں،ہمیں پتہ ہے ہم بیگناہ ہیں ، پتہ ہے یہ ہمیں سزائیں دینگے ،اسکے باوجود ہم اپنے موقف سے ایک قدم پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں،ڈھائی سال بعد ہم نے مذاکرات کے حوالے سے بات کی،ہمارے ہزاروں کارکن پیشیوں پر آتے ہیں وہ سب ڈٹے ہوئے ہیں،میرے پاس ڈگریاں ہیں ، کسی بھی ملک میں جاسکتی تھی ہم صرف عدالتوں سے انصاف لیکر ہی باہر آئیں گے۔