حفیظ سنٹر تباہی سے بچ گیا ، آتشزدگی،بیسمنٹ متاثر
لاہور(کرائم سیل، کرائم رپورٹر ) لاہور کا بڑا تجارتی مرکز حفیظ سنٹر بڑی تباہی سے بچ گیا، حفیظ سنٹر کے مین بجلی سپلائی میں شارٹ سرکٹ کے باعث آگ بھڑک گئی، آگ بھڑکتے ساتھ ہی تیسری منزل تک پہنچ گئی، ریسکیو کے بروقت ریسپانس کی وجہ سے آگ پر قابو پایا گیا۔
آگ لگنے کے باعث کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور دکانیں بھی آگ سے محفوظ رہی تاہم بیسمنٹ پارکنگ میں کھڑی کئی موٹرسائیکلیں آگ کی زد میں آگئیں جو جل کر خاکستر ہوگئیں ، جیسے ہی حفیظ سنٹر میں آگ لگی ، دکانداروں نے دکانوں سے اپنا سامان نکالنا بھی شروع کر دیا، ابتدائی طور پر ریسکیو کی 5 گاڑیوں نے اس میں حصہ لیا آگ کی شدت کو دیکھتے ہوئے یہ تعداد 25 تک جا پہنچی، آگ پر قابوں پانے کے بعد حفیظ سنٹر کو یونین انتظامیہ اور پولیس کے حوالے کردیا گیا، آگ پر قابو پانے کے بعد انتظامیہ اور پولیس نے دکانداروں کو اندر جانے سے روک دیا، جس پر تاجروں کا کہنا تھا کہ ہمیں اندر تو جانے دیں،ہم دیکھیں کہ دکانوں کا کیا نقصان ہواہے ۔ تاجروں نے کہا یونین کو متعدد بار فائر فائٹنگ آلات نصب کرنے کا کہہ چکے ہیں، 10کروڑ سولر پرلگادیا لیکن چند لاکھ فائر فائٹنگ سسٹم پر نہیں لگایا جارہا، ریسکیو ٹیم نے حفیظ سنٹر میں لگنے والی آگ پر فوری کارروائی سے قابو پا لیا وزیراعلیٰ مریم نواز نے ریسکیوٹیم کو فوری کارروائی پرشاباش دی ، عمارت کا سکیورٹی اور سیفٹی آڈٹ کرانے کا حکم بھی دے دیا، کہا فوری کارروائی نہ ہوتی تو کاروباری برادری کاکروڑوں روپے کا نقصان ہوتا، حفیظ سنٹر میں آتشزدگی کے باعث نقصان پر لاہور چیمبر نے انتظامیہ کیلئے 10 لاکھ روپے کا اعلان کردیا، چیمبرکے صدر میاں ابوذرشاد نے کہا کہ تاجروں کی 100 سے زائد موٹرسائیکلیں جل گئیں،ڈاکٹر رضوان نصیر نے بتایا کہ آگ بجھانے کے آپریشن میں 25 کے قریب گاڑیوں نے حصہ لیا۔
لاہور (شیخ زین العابدین) لاہور کے دل گلبرگ میں واقع حفیظ سنٹر میں آتشزدگی یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں، اس سے قبل بھی شہر کے بڑے کاروباری مراکز میں آگ لگنے کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں، مگر حکومتی ادارے اور متعلقہ محکمے تاحال ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کر سکے ۔یہ واقعہ ایک بار پھر شہر کے بڑے پلازوں میں فائر سیفٹی انتظامات پر سوالیہ نشان چھوڑ گیا ہے ۔ماضی پر نظر ڈالیں تو مین بلیوارڈ گلبرگ پر واقع حفیظ سنٹر اور پیس پلازہ دونوں میں بڑے آتشزدگی کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔18 اکتوبر 2020 کو حفیظ سنٹر گلبرگ میں آگ لگی جس نے کروڑوں روپے کا سامان جلا کر راکھ کر دیا۔بعد ازاں 13 مارچ 2022 کو پیس پلازہ گلبرگ میں بھی آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا۔اسی طرح 2023 میں بھی حفیظ سنٹر گلبرگ میں آگ لگنے کا واقعہ رونما ہوا۔ان سانحات کے بعد حکومتی اداروں نے رپورٹس تو تیار کیں، سفارشات بھی مرتب کیں، مگر عملدرآمد نہ ہو سکا۔ایل ڈی اے ، ضلعی حکومت، سول ڈیفنس اور دیگر متعلقہ ادارے صرف کاغذی کارروائی تک محدود رہے ۔آتشزدگی کے بعد بڑے پلازوں میں آگ بجھانے کے آلات کی چیکنگ کا فیصلہ ہوا، اور یہ مینڈیٹ بھی ان اداروں کے سپرد کیا گیا کہ وہ تمام پلازوں کا معائنہ کریں۔مگر حقیقت یہ ہے کہ گلبرگ مین بلیوارڈ پر واقع پلازوں میں گزشتہ چار سالوں میں ایل ڈی اے کی ٹیموں نے کسی ایک پلازہ کا بھی باقاعدہ وزٹ نہیں کیا۔صرف چار سال قبل ایل ڈی اے کی ٹیموں نے مین بلیوارڈ گلبرگ پر پلازوں کا وزٹ کیا تھا، اس کے بعد مکمل خاموشی اختیار کر لی گئی۔سٹی ٹریفک شعبہ ٹاؤن پلاننگ نے بھی ملٹی اسٹوری بلڈنگز کی تعمیر کے دوران فائر سیفٹی کا جائزہ لینا ضروری نہ سمجھا۔اب ایک بار پھر حفیظ سنٹر میں لگنے والی آگ نے ثابت کر دیا کہ ادارے اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام ہیں۔حفیظ سنٹر اور پیس پلازہ جیسے بڑے کاروباری مراکز میں آگ بجھانے کے آلات کی چیکنگ نہ کی گئی، نہ ہی کسی ٹھوس حکمت عملی پر عمل کیا گیا۔