شکر کریں عدالتیں کام کررہی ہیں:چیف جسٹس:فواد کے مقدمات کا ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد

شکر کریں عدالتیں کام کررہی ہیں:چیف جسٹس:فواد کے مقدمات کا ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد

اسلام آباد(کورٹ رپورٹر،دنیا نیوز )سپریم کورٹ نے سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کے مقدمات کا ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کر دی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ شکر کریں عدالتیں کام کر رہی ہیں۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی، عدالت عظمیٰ نے فواد چودھری کی 9 مئی کے مقدمات کو یکجا کرنے کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی۔چیف جسٹس نے کہا کسی فریق کا حق متاثر نہ ہو، اس لئے فریقین کی موجودگی میں فیصلہ تحریر کیا جائے گا۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مختلف اضلاع میں مقدمات ہونے کی وجہ سے درخواست گزاروں کو استثنیٰ حاصل ہو رہا ہے ، حتیٰ کہ فواد چودھری کو بھی لاہور ہائی کورٹ سے حاضری سے استثنیٰ ملا ہے ۔اس موقع پر سپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے اعتراض اٹھایا کہ لاہور ہائی کورٹ میں کیس میرٹس پر نہیں چلا،اس فیصلے کے خلاف ہی سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے ،سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ یہ اعتراضات بھی لاہور ہائی کورٹ نے ہی دیکھنے ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے فیملی معاملات سے متعلق مقدمات کی سماعت کے دوران واضح ریمارکس دیئے ہیں کہ فیملی کیسز میں معاوضوں کی ادائیگی کی اپیلیں سپریم کورٹ میں نہیں آنی چاہئیں۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے مختلف فیملی کیسز کی سماعت کی جس میں بچوں کے ماہانہ خرچے ، جہیز کی واپسی اور دیگر معاملات زیر غور آئے ۔ایک مقدمے میں درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ایک چھوٹے بچے کیلئے 25 ہزار روپے ماہانہ خرچہ بہت زیادہ ہے ، اس پر جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیئے کہ ‘اپنا بچہ ہے تو پچیس ہزار کچھ زیادہ نہیں ہے ،عدالت نے نچلی عدالت کی جانب سے مقرر کردہ 25 ہزار روپے ماہانہ خرچے کے فیصلے کیخلاف اپیل کو مسترد کر دیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نچلی عدالتیں جو فیصلہ کرتی ہیں، وہیں معاملہ ختم ہو جانا چاہیے ، سپریم کورٹ ان معمولی مالیاتی تنازعات میں مداخلت نہیں کرے گی۔دوسری جانب عدالت نے 7 سال پرانے جہیز برآمدگی کیس میں شہری شاہ رخ لودھی کی اپیل بھی مسترد کر دی۔چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا 2018 کا فیصلہ ہو چکا ہے لیکن ابھی تک اس پر عملدرآمد نہیں ہوا جو کہ انتہائی افسوسناک ہے ، عدالت نے رجسٹرار آفس کو ہدایت دی کہ ٹرائل کورٹ کی عملدرآمد رپورٹ فوری طور پر سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائے اور متعلقہ عدالت کو بھی حکم دیا کہ وہ فیصلے پر بلا تاخیر عملدرآمد یقینی بنائے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں