بھارتی پراکیسز کیخلاف کارروائیوں کا عزم سنجیدگی کا مظہر

 بھارتی پراکیسز کیخلاف کارروائیوں کا عزم سنجیدگی کا مظہر

(تجزیہ:سلمان غنی) کور کمانڈر کانفرنس میں بھارتی پراکیسز کے خلاف فیصلہ کن کارروائیوں کا عزم جہاں پاک سرزمین کے تحفظ کے حوالہ سے مسلح افواج کی اندرونی یکسوئی اور سنجیدگی کا مظہر ہے وہاں اس امر کا اظہار بھی ہے کہ بھارت پاکستان میں بدامنی پھیلانے کی سازشیں کر رہا ہے ۔

پہلگام واقعہ کی بنا پر پیدا شدہ صورتحال میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں شکست کھانے کے باوجود بھارت اپنی پراکسیز کو کیونکر سرگرم رکھے ہوئے ہے اور کیا اس کا مذموم ایجنڈا کارگر ہوگا ،جہاں تک کور کمانڈر کانفرنس کے انعقاد اور اس کی ٹائمنگ کا تعلق ہے تو یہ ایک معمول کا عمل ہے جس کے تحت خطہ کی صورتحال خصوصاً ملکی داخلی و خارجی سکیورٹی اور نئے حالات میں مشرق وسطٰی میں بدلتے حالات اور طاقت کے استعمال کے عمل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور کور کمانڈرز کانفرنس میں خود فوجی سربراہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے اجلاس کو واشنگٹن کے اپنے دورہ اور وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ سعودی عرب ،ایران ،آذر بائیجان ،ترکیہ، متحدہ عرب امارات کے دوروں پر اعتماد میں لیا ۔اس کے حوالہ سے یہ کہنا کہ بھارت کو جارحیت کا مزا چکھانے کے عمل میں چین پاکستانی فوج کے ساتھ تھا سراسر بے بنیاد ہے اور اب تو دنیا نے خود اس عمل کے بعد پاکستانی فوج اور خصوصاً پاکستانی فضائیہ کی پیشہ ورانہ اہلیت اور اہمیت تسلیم کرتے ہوئے اسے ناقابل تسخیر قرار دیا ہے اور خود بھارت جسے اپنی طاقت پر بڑا ناز تھا طاقت اور غرور کے نشے میں مدہوش ہو کر اس نے رات گئے پاکستان پر جو جارحیت مسلط کی تھی جہاں تک بھارت کی جانب سے فتنہ خوارج اور فتنہ ہندوستان کے ذریعہ پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کی کوششوں کا سوال ہے تو یہ معاملہ اب ڈھکا چھپا نہیں۔

بلوچستان کے حوالہ سے تو یہ بھی شواہد سامنے آئے ہیں کہ ایران میں موساد کا نیٹ ورک صرف ایران کی حد تک ہی اپنی مذموم کارروائیوں کے لئے متحرک نہ تھا بلکہ موساد کا نیٹ ورک بلوچستان میں بھی دہشت گردی کے حوالہ سے سرگرم تھا جس کی بعد ازاں ایرانی حکام نے بھی تصدیق کی ہے لہٰذا اس صورتحال کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ بھارت کو ہونے والی شکست کے بعد بھارت چین سے نہیں بیٹھ پا رہا اور اپنی عبرتناک شکست کا بدلہ لینے کے لئے دہشت گردی کے اپنے کھیل پر سرگرم ہے اور اس نے پاکستان اور خصوصاً پختونخوا اور بلوچستان میں اپنی فنڈنگ اور اسلحہ کی سپلائی بڑھا دی ہے لیکن بڑا سوال یہ ہے کہ کیا عناصر اپنا یہ مذموم اور مکروہ کھیل جاری رکھ پائیں گے اب ایسا ممکن نظر نہیں آ رہا ۔موساد کے خلاف ایرانی فورسز کی کارروائیوں کے بعد دہشت گردی کے حوالہ سے ایرانی ایریا میں کارروائیوں میں کمی آئی ہے اور اس بارڈر کا بلوچستان کے لئے استعمال متاثر ہوا ہے لہٰذا بلوچستان میں دہشت گردی کا عمل متاثر ہوا ہے لیکن پاکستانی فورسز اپنی طے شدہ حکمت عملی کے تحت آپریشن میں سرگرم ہیں جبکہ پختونخوامیں بھی دہشت گردی کے خلاف پاکستان فورسز کی کارروائیوں کے بعد سے دہشت گرد اپنی بقا کے لئے بھاگے پھرتے دکھائی دے رہے ہیں اور بارڈرز پر موجود پاک فوج کے افسر و جوان ان علاقوں کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لئے پرعزم نتائج فراہم کرتے نظر آ رہے ہیں ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں