چینی کی قیمتیں، عوام کے استحصال کا اصل ذمہ دار کون؟

چینی کی قیمتیں، عوام کے استحصال کا اصل ذمہ دار کون؟

(تجزیہ:سلمان غنی) چینی کی قیمتوں میں لگنے والی آگ اور اس حوالے سے حکومتی بے بسی نے ملک بھر میں ایک بڑا سوال کھڑا کردیا ہے کہ کیا شوگر ملز مالکان اتنے اثرورسوخ کے حامل ہیں کہ حکومت اور متعلقہ وزارتیں انہیں حدود و قیود کا پابند نہیں بنا سکتیں اور برآمدکنندگان متعلقہ اداروں کو پابند بنا کر کبھی وافر چینی کا واویلہ کرکے اربوں کی چینی باہر بھجوا کر اپنی جیبیں گرم کرتے ہیں۔

 اور پھر چینی کی قلت کو جواز بنا کر پھر درآمد کرکے وہ قومی خزانہ کو نقصان پہنچاتے نظر آتے ہیں، چینی کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ شوگر ملز مالکان اور بعض سیاستدان ہیں جو فیصلہ سازی میں بڑا کردار رکھتے ہیں وزیراعظم شہباز شریف گزشتہ سال چینی کی برآمد کے خلاف تھے اور بعدازاں ان کی حکومت برآمد کی اجازت کرنے پر مجبور ہوئی تو اس حوالہ سے دیکھنا ہوگا کہ برآمد درآمد کے اس کھیل میں صارفین کے استحصال کی اصل ذمہ دار حکومت ہے یا شوگر ملزمالکان ،اس حوالے سے قوم کو اعتماد میں لینا چاہیے ، اطلاعات یہ ہیں کہ حکومت پر باقاعدہ دباؤ ڈال کر یہ اجازت حاصل کی گئی اور انہیں اس حوالہ سے سرنڈر کرنا پڑا جہاں تک شوگر ملز انڈسٹری کا تعلق ہے تو اس کا حصہ جو شعبہ میں ساڑھے تین فیصد ہیں اور شوگر ملز ایسوسی ایشن کے مطابق اس تنظیم کے 48 اراکین ہیں اور متعلقہ حکومتی ادارے کے مطابق ملک میں 72 شوگر ملز کام کر رہی ہیں جبکہ پنجاب فوڈ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق یہ تعداد 84 ہے انکی اکثریت بھی 45پنجاب میں جبکہ سندھ میں 32 اور پختونخوا میں تعداد 8 ہے اور اگر ویب سائٹ پر مذکورہ ملز مالکان اور ان کے ڈائریکٹر کا جائزہ لیا جائے تو اس کی اکثریت کا تعلق اہم خاندانوں سیاستدانوں اور حکومتی ذمہ داروں سے ہے یہ حقیقت ہے کہ چینی اس ملک کے ہر طبقہ کی ضرورت ہے یہی وجہ ہے کہ شوگر ملز کو کسی مسابقت کا سامنا نہیں کیونکہ یہ پیداوار سے لیکر اس کی مارکیٹ میں فروخت اور برآمد و درآمد کے عمل پر اثرانداز ہوتے ہیں اور حکومتوں میں ان کے اثرورسوخ کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب اس کی سبسڈی درکار ہوتی ہے وہ بھی مل جاتی ہے جب برآمد کرنا چاہیں یا درآمد ضرورت ہو تو ان کی مرضی سے سب کچھ ممکن بن جاتا ہے مطلب یہ کہ حکومتوں میں ان کی دسترس اور ان کا اثرورسوخ ان کے مالی مفادات کا ضامن ہے جس سے قیمت میں اضافہ کیلئے پہلے بحران طاری کیا جاتا ہے اور پھر ان کا مقصد حل ہو جاتا ہے ۔ایک ماہر کا تو کہنا ہے کہ شوگر ملز مافیا کی اپنی قومی سیاست میں اہمیت ہے ان سے من مرضی کے بغیر کوئی بھی جماعت اقتدار کی سیڑھیاں نہیں چڑھ سکتی اور جب وہ جماعت برسراقتدار آئی تو وہ پھر ان کے سامنے نہیں ٹھہر سکتی اس لئے کہ ان کو اقتدار تک پہنچانے میں ان کا کردار مسلمہ ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں