کتنے شوگر مل مالکان حکومت یا سیاست میں ہیں؟قائمہ کمیٹی
اسلام آباد (وقائع نگار) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی تجارت نے چینی کی پہلے برآمد پھر درآمد کا نوٹس لیتے ہوئے عاطف خان کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی قائم کر دی۔
چیئرمین جاوید حنیف نے 15 روز میں رپورٹ طلب کی اور کہا معاملے میں گٹھ جوڑ اور فائدہ اٹھانے والے افراد کی نشاندہی کی جائے ۔ ایڈیشنل سیکرٹری تجارت نے بتایا درآمد وزارت غذائی تحفظ کی سمری پر ہوئی، 50 ہزار میٹرک ٹن چینی درآمد کا ٹینڈر جاری ہے ۔ عاطف خان نے کہا کہ یہ بھی دیکھا جائے کتنے شوگر مل مالکان حکومت یا سیاست میں ہیں۔ ٹی سی پی رپورٹ میں کنوینر خورشید جونیجو نے بتایا کہ رواں سال 15 اور اگلے سال 30 ارب روپے ادا کیے جائیں گے ۔ ادارے کے واجبات 319 ارب جن میں 230 ارب یوٹیلیٹی سٹورز اور این ایف ایم ایل سے واجب الادا ہیں۔ پرنسپل 88 ارب، سود 330 ارب ہے ۔ وزارت خزانہ نے بجٹ مختص کرنے کیلئے محکموں کو خط لکھا، صوبوں سے وصولیوں میں مشکلات ہیں۔ چیئرمین نے ایٹ سورس کٹوتی کی تجویز دی۔شائستہ پرویز نے کہا چھوٹی گاڑیاں مہنگی اور بڑی سستی ہو گئی ہیں۔ وزارت تجارت نے وضاحت دی کہ 850 سی سی پر 55 فیصد، 1300 پر 65 فیصد، 1800 پر 75 فیصد ڈیوٹی ہے ۔ بڑی گاڑیوں پر 200 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کو 50 فیصد کر دیا گیا۔ 3 سال سے پرانی کاریں درآمد نہیں ہو سکتیں، ایس یو ویز 5 سال پرانی درآمد ہو سکتی ہیں۔
جاوید حنیف نے چھوٹی گاڑیوں کی قیمت کم کرنے کا مطالبہ کیا۔سونے کی جیولری کی برآمد پر مئی میں عائد پابندی پر بھی غور ہوا۔ نمائندہ جیولری سیکٹر نے پابندی ختم کرنے کا کہا۔حکام وزارت تجارت نے بتایا کہ پابندی ختم ہو چکی، سمری وزیر اعظم کو ارسال کر دی گئی، منظوری کے بعد کابینہ فیصلہ کرے گی۔