مردوں کا پیچھے چھپ کر خواتین کو آگے کردینا سب سے بڑی ہراسمنٹ : چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

مردوں کا پیچھے چھپ کر خواتین کو آگے کردینا سب سے بڑی ہراسمنٹ : چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

لاہور(کورٹ رپورٹر)چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے شہری کے گھر غیر قانونی چھاپے کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دئیے مردوں کا پیچھے چھپ کر خواتین کو آگے کردینا سب سے بڑی ہراسمنٹ ہے، چیف جسٹس نے پولیس رپورٹ کی روشنی میں درخواست نمٹا دی۔

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے صائمہ اعجاز کی درخواست پر سماعت شروع کی تو آر پی او فیصل آباد نے عدالتی حکم پر رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا کہ درخواست گزار کا شوہر متعدد کیسز میں ضمانت پر ہے ،فیصل آباد کے کسی تھانے کی پولیس نے درخواست گزار کے گھر پر ریڈ نہیں کی ، چیف جسٹس نے کہا وکیل صاحب بتائیے کیا کہتے ہیں پولیس کہتی کہ کوئی ریڈ نہیں کی ،درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ ہم جھوٹ کیوں بولیں گے کورٹ کچہریوں کے چکر لگانا کسے پسند ہے ، چیف جسٹس نے کہا آپ ذرا درخواست گزار کے شوہر کی کریمنل ہسٹری سن لیں درخواست گزار کے شوہر پر پہلا مقدمہ 1984 میں قتل کی دفعات کے درج ہوا، دوسرا مقدمہ 1991 میں دہشتگردی کی دفعات کے تحت ہوا،پھر اس نے منشیات کی دنیا میں قدم رکھا ،تیسرا مقدمہ 1996 میں نائن سی کا ہواجب منشیات کا کاروبار کرتے ہیں تو پھر آپ کو اسلحہ بھی رکھنا پڑتا ہے درخواست گزار کے شوہر پر چوتھا مقدمہ 1997 میں اسلحہ رکھنے کا ہوا، 2011 میں بھی منشیات کے مقدمے درج ہوئے ، اتنے مقدمات کے باوجود پولیس نے تنگ نہیں کیا تو اب کیوں کرے گی، درخواست گزار کے شوہر نے خود کیوں درخواست دائر نہیں کی ؟خاتون کو آگے کردیا وہ فیصل آباد سے یہاں آئی ہے ،خاتون وکیل کے دفتر میں بھی بیٹھی ہوگی ،کیا یہ ہراسمنٹ نہیں ہے خواتین کے ساتھ سب سے بڑی ہراسمنٹ تو یہ ہے کہ مرد خود پیچھے بیٹھ جاتے ہیں خواتین کو آگے کر دیتے ہیں ،آپ نے پورے ضلع کی پولیس کو پارٹی بنایا ہے اس خاتون کو کیسے پتہ چلا کہ کس کس تھانے کو پارٹی بنانا ہے ، یہ تو جھوٹے بیان حلفی کا کیس بن سکتا ہے ، عدالت نے پولیس رپورٹ کی روشنی میں درخواست نمٹا دی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں