این سی سی آئی اے کرپشن سکینڈل ،مزید 13 افراد کیخلاف مقدمہ
ایڈیشنل ڈائریکٹر ز،ڈپٹی ڈائریکٹر،سب انسپکٹرزسمیت دیگر افسر بھی ملزم نامزد مجموعی طور پر ملزموں نے آٹھ ماہ میں 12کروڑ روپے رشوت وصول کی
لاہور(محمد حسن رضا سے )این سی سی آئی اے کرپشن سکینڈل میں بڑی پیش رفت، مزید 13 افراد کے خلاف کرپشن کا ایک اور مقدمہ درج، ایف آئی اے نے راولپنڈی اور اسلام آباد میں غیر قانونی کال سینٹرز کے خلاف بڑا مقدمہ درج کیا، مقدمے میں کل 13 افراد ایڈیشنل ڈائریکٹر شہزاد حیدر ،عامر نذیر ، ڈپٹی ڈائریکٹر حیدر عباس، ، سارم علی ، سلمان اعوان ،سب انسپکٹر محمد بلال اور فرنٹ مین / پرائیویٹ شخص حسن امیر، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ،ندیم احمد خان ، سب انسپکٹرعثمان بشارت ، ظہیر عباس نیازی ،پرائیویٹ شخص طاہر محی الدین،ایس ایچ او / سب انسپکٹرمیاں عرفان ،چینی شہریGuaxaxian عرف Kelvin)شامل ہیں،افسروں نے ماہانہ بھتہ وصولی کا منظم نیٹ ورک قائم کر رکھا تھا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے )نے اسلام آباد میں ایک انتہائی اہم مقدمہ درج کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ راولپنڈی میں نجی ہاوسنگ سکیم میں کام کرنے والے پندرہ غیر قانونی کال سینٹرز میں چینی شہری اور نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث تھے جو عوام سے بھاری رقوم بٹورنے اور رشوت کے بدلے غیر قانونی سرگرمیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں مصروف تھے ۔ یہ مقدمہ تھانہ ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد میں 8 نومبر 2025 کو درج کیا گیا۔ تحقیقات کے مطابق یہ کال سینٹرز چینی شہریوں کی ملکیت تھے ۔ ان کال سینٹرز کے ذریعے انویسٹمنٹ سکیموں، آن لائن گیمز اور جوا کمپنیوں کے نام پر عام عوام سے کروڑوں روپے بٹورے جا رہے تھے ۔ یہ کال سینٹرز نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے بعض افسروں کی پشت پناہی میں چل رہے تھے جو ماہانہ بھاری رقوم کے عوض ان کی سرگرمیوں پر آنکھیں بند کیے ہوئے تھے ۔
ایف آئی آر کے مطابق این سی سی آئی اے کے افسر وں شہزاد حیدر ، حیدر عباس ، محمد بلال اور حسن امیر فرنٹ مین نے چینی شہری Kelvin عرف Guaxaxian کے ذریعے ہر کال سینٹر سے 10لاکھ روپے ماہانہ رشوت وصول کی۔ مجموعی طور پر ستمبر 2024 سے اپریل 2025 تک آٹھ ماہ کے دوران 12کروڑ روپے وصول کیے گئے ,نئے کھلنے والے کال سینٹرز سے کوآپریشن فیسکے نام پر فی سینٹر آٹھ لاکھ روپے اضافی وصول کیے جاتے تھے ۔ ایف آئی آر میں مزید انکشاف کیا گیا کہ NCCIA اسلام آباد کے ایس ایچ او میاں عرفان نے بھی 40 ملین روپے رشوت وصول کی۔ ایف آئی اے نے اسلام آباد کے علاقے ایف-11 میں واقع ایک غیر قانونی کال سینٹر پر چھاپہ مارا جہاں سے فرنٹ مین حسن امیر اور چینی شہری Leo کو گرفتار کیا گیا۔ مئی 2025 میں NCCIA کی انتظامیہ میں تبدیلی ہوئی مگر رشوت اور بھتہ خوری کا سلسلہ بدستور جاری رہا۔
نئی انتظامیہ میں عامر نذیر ایڈیشنل ڈائریکٹر، ندیم احمد خان اسسٹنٹ ڈائریکٹر، سلمان اعوان ڈپٹی ڈائریکٹر اور سارم علی سب انسپکٹر نے سابقہ نظام کو برقرار رکھا اور Kelvin کے ذریعے ماہانہ رشوتیں وصول کرتے رہے ۔ یہ غیر قانونی لین دین طاہر محی الدین نامی شخص کے ذریعے کیا جاتا تھا جو سارم علی کا قریبی ساتھی بتایا گیا ہے ۔ایف آئی آر کے مطابق ایک پاکستانی خاتون عریبا رباب کو بھی ان کال سینٹرز کے ذریعے بلیک میل کیا گیا اور سارم علی سب انسپکٹر نے مقدمہ ختم کرنے کے عوض اس خاتون سے 21 ملین روپے رشوت لی ۔ ایف آئی اے نے بتایا کہ رشوت، بدعنوانی اور غیر قانونی سرگرمیوں کے تمام شواہد محفوظ کر لیے گئے ہیں اور ان مقدمات کی بنیاد پر مزید گرفتاریاں متوقع ہیں ۔ایف آئی آر کے مطابق یہ نیٹ ورک باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کام کرتا رہا اور بھتہ خوری کی رقم مخصوص افسروں میں تقسیم کی جاتی رہی ، ملزموں کے مالی اکاؤنٹس اور اثاثوں کی چھان بین بھی کی جا رہی ہے جبکہ ممکنہ طور پر مزید افسروں کو شاملِ تفتیش کیا جائے گا۔