بلوچستان کے 3 اضلاع میں منشیات کی کاشت، کوئی کارروائی نہیں کرتا : جسٹس مندوخیل
بارڈر پر منشیات کو کیوں نہیں روکا جاتا؟ٹنوں کے حساب سے منشیات آتی ہے ، یہ ضیاء الحق کا دیا ہوا تحفہ ہے بھگتیں اس کو اے این ایف کا کام کلو کلو منشیات پکڑنا نہیں بلکہ سپلائی لائن کاٹنا ہے ، کوریئر کمپنی کے منیجر کی درخواست ضمانت پر ریمارکس
اسلام آباد(کورٹ رپورٹر)سپریم کورٹ میں منشیات کیس کے ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے منشیات سپلائی نہ روکنے پر سرکاری اداروں پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا بارڈر سے ایک ایک ہزار کلومیٹر تک منشیات اندر کیسے آ جاتی ہے ؟ بلوچستان کے تین اضلاع میں منشیات کی فصلیں کاشت ہو رہی ہیں،سب کو معلوم ہے لیکن کوئی کارروائی نہیں کرتا۔ جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ آخر منشیات شہروں تک پہنچتی کیسے ہے ؟ بارڈر پر منشیات کو کیوں نہیں روکا جاتا؟ بارڈر سے ایک ایک ہزار کلومیٹر تک منشیات اندر کیسے آ جاتی ہے ؟ پانچ دس کلو کا مسئلہ نہیں لیکن ٹنوں کے حساب سے منشیات آتی ہے۔ یہ ضیاء الحق کا دیا ہوا تحفہ ہے بھگتیں اس کو۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ بلوچستان کے تین اضلاع میں منشیات کی فصلیں کاشت ہو رہی ہیں۔سب کو معلوم ہے لیکن کوئی کارروائی نہیں کرتا۔ اے این ایف کا کام کلو کلو منشیات پکڑنا نہیں بلکہ سپلائی لائن کاٹنا ہے ۔چھوٹی موٹی کارروائی تو شہروں میں پولیس بھی کرتی رہتی ہے ۔عدالت نے کوریئر کمپنی کے منیجر کی درخواست ضمانت پر سماعت ملتوی کر دی اور اے این ایف کو ملزم کی سی سی ٹی وی فوٹیج پیش کرنے کی ہدایت کی۔