جسٹس طارق جہانگیری کو عہدے سے ہٹا دیا گیا : بطور جج تعیناتی کے وقت ایل ایل بی کی درست ڈگری نہیں رکھتے تھے، تقریری غیرقانونی : اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ

جسٹس طارق جہانگیری کو عہدے سے ہٹا دیا گیا : بطور جج تعیناتی کے وقت ایل ایل بی کی درست ڈگری نہیں رکھتے تھے، تقریری غیرقانونی : اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ

طارق محمود نقل کرتے پکڑے گئے ،3سال کی پابندی لگنے پر نام بدل کر جعلی انرولمنٹ فارم پر امتحان دیا،سنڈیکیٹ نے ڈگری منسوخ کی :رجسٹرار کراچی یونیورسٹی کا بیان ،ایل ایل بی کا ریکارڈ عدالت میں پیش تمام درخواستیں ناقابل سماعت قرار ،چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی زیرسربراہی دو رکنی بینچ کا فیصلہ، صدرکی منظوری کے بعدطارق جہانگیری ڈی نوٹیفائی،ہائیکورٹ کی ویب سائٹ سے نام، تصویر کو ہٹادیا

اسلام آباد(نامہ نگار سے )جسٹس طارق جہانگیر ی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا طارق جہانگیری بطور جج تعیناتی کے وقت ایل ایل بی کی درست ڈگری نہیں رکھتے تھے ، فیصلے کے بعد جسٹس جہانگیری کا نام اور تصویر اسلام آباد ہائیکورٹ کی ویب سائٹ سے ہٹا دی گئی۔گزشتہ روز سماعت کے دوران درخواست گزار وکیل میاں داؤد کے علاوہ جسٹس طارق جہانگیری کے وکلا بیرسٹر صلاح الدین، اکرم شیخ اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ جسٹس طارق جہانگیری عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے ، عدالت کے طلب کرنے پرکراچی یونیورسٹی کے رجسٹرار عمران صدیقی بھی ریکارڈ سمیت عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور ڈگری سے متعلق اوریجنل ریکارڈ پیش کیا،ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت نے عدالت کے سامنے گزشتہ سماعت کا آرڈر پڑھا،کراچی یونیورسٹی کے رجسٹرار کے بولنے پر اکرم شیخ بھی درمیان میں بول پڑے اور کہاکہ میری درخواستوں پر فیصلہ کئے بغیر آپ ریکارڈ نہیں دیکھ سکتے۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ کیس قابل سماعت ہونے کا معاملہ پہلے طے ہو چکا ہے، چیف جسٹس نے کراچی یونیورسٹی کے رجسٹرار سے کہاکہ آپ یہ بتائیں کہ حتمی طور پر کیا فیصلہ ہوا؟ جس پر رجسٹرار کراچی یونیورسٹی نے کہاکہ کراچی یونیورسٹی نے حتمی طور پر جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری منسوخ کر دی ،بیرسٹر صلاح الدین نے کہاکہ ہماری درخواست موجود ہے یہ کارروائی سندھ ہائیکورٹ نے معطل کر رکھی ہے ، ممبر اسلام آباد بار کونسل علیم عباسی نے کہاکہ سندھ ہائیکورٹ کراچی یونیورسٹی کا ڈیکلریشن معطل کر چکی ہے ، اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے کہاکہ آرٹیکل ٹین اے کے تحت شفاف ٹرائل میرا حق ہے ،میں نے عدالتوں میں آپ کے خلاف مقدمہ کیا ہوا ہے جو آئینی عدالت میں زیر التوا ہے ،آپ کا کوئی دائرہ اختیار نہیں،آپ نہیں سن سکتے ،عدالت کا وقار قائم رکھیں، میاں داؤد نے کہاکہ پرویز مشرف کیس میں سپریم کورٹ کافل کورٹ طے کر چکا کہ عدالت نے خود طے کرنا ہے کارروائی کیسے آگے بڑھانی ہے ،انہوں نے درخواستیں دیں عدالت سے پہلے میڈیا کے پاس پہنچ گئیں،میں قرآن پر حلف اٹھا کر کہتا ہوں کہ جسٹس جہانگیری کی ڈگری بوگس ہے ،اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے کہاکہ ہمیں بھی موقع دیں ،اتنا ہی جتنا ان کو دیا ہے ، چیف جسٹس نے کہاکہ دیں گے موقع،آپ کے لئے موقع ہی موقع ہے ،میاں داؤد نے کہاکہ یہ سٹے لیکر بیٹھے ہیں لیکن سندھ ہائیکورٹ کی وجہ سے یہ کارروائی رک نہیں سکتی۔

رجسٹرار کراچی یونیورسٹی عمران احمد صدیقی نے ایل ایل بی کا ریکارڈعدالت میں پیش کرتے ہوئے کہاکہ پرنسپل اسلامیہ لا کالج نے کہا کہ طارق محمود جہانگیری ان کے سٹوڈنٹ نہیں تھے ،طارق محمود نقل کرتے ہوئے پکڑے گئے اور ان فیئر مینز کمیٹی نے تین سال کی پابندی لگائی،کمیٹی نے نقل کرنے اور ایگزامنر کو دھمکیاں دینے پر طارق محمود پر 3 سالہ پابندی لگائی تھی،طارق محمود 1992 میں دوبارہ امتحان دینے کے اہل تھے ،پابندی کے خلاف طارق محمود نے ڈگری حاصل کرنے کیلئے جعلی انرولمنٹ فارم استعمال کیا،ایل ایل بی پارٹ ون میں طارق جہانگیری ولد محمد اکرم کے نام سے امتحان دیا،ایل ایل بی پارٹ ٹو میں طارق محمود ولد قاضی محمد اکرم کے نام سے امتحان دیا،طارق جہانگیری نے فیک انرولمنٹ نمبر سے ایل ایل بی کا امتحان دیا،طارق محمود ان فیئر مینز کمیٹی کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 1990 میں تمام پیپرز میں کلیئر نظر آئے ،ایل ایل بی پارٹ ٹو کے لیے جو فارم جمع کرایا اس کا بھی اسلامیہ لا کالج کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں،اسلامیہ کالج کے پرنسپل نے بتایا کہ ان کے پاس ایسا کوئی سٹوڈنٹ نہیں تھا،اتھارٹیز نے اس کی تصدیق کی اور سنڈیکیٹ نے فائنڈنگز پر ڈگری منسوخ کرنے کا ڈیکلریشن دیا،ممبر اسلام آباد بارکونسل علیم عباسی نے کہاکہ ڈگری منسوخی کا فیصلہ سندھ ہائیکورٹ نے معطل کیا ہوا ہے۔

بیرسٹر صلاح الدین نے یونیورسٹی کی کارروائی پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاکہ یونیورسٹی کارروائی سندھ ہائیکورٹ نے معطل کر رکھی ہے یہاں کیسے چل رہی ہے ؟ جس پر عدالت نے اعتراض اٹھانے والے بیرسٹر صلاح الدین کو خاموش رہنے کی ہدایت کردی، اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے کہاکہ اس کیس میں تعصب سب کے سامنے ہے ،حقیقی طور پر یہ کیس تعصب پر مبنی ہے ،چیف جسٹس کے خلاف آئینی عدالت اور سپریم جوڈیشل کونسل میں کیس زیر التوا ہے ،میاں داؤد نے کہاکہ قرآن نے یہ بھی کہا ہے کہ قابل لوگوں کو جج بنائیں،جعلی ڈگری والوں کو جج نہ بنائیں،اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے کہاکہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سنیارٹی لسٹ میں پندرہ نمبر پر تھے ،کیا چیف جسٹس حساب برابر کرسکتا ہے ؟مولا علی کا ایک قول پیش کرنا چاہتا ہوں،اس موقع پر چیف جسٹس نے کہاکہ وہ میں نے بھی پڑھا ہوا ہے ،اکرم شیخ نے کہاکہ یہاں شبہ نہیں بلکہ پورے ہاتھ ہی ننگے ہوچکے ہیں،میاں داؤد نے کہاکہ جسٹس طارق جہانگیری گزشتہ سماعت پر آئے اور بینچ پر اعتراضات کیے ،پہلے کہا کہ سنگل بینچ کو کیس سننا چاہئے ، اب درخواست دی کہ فل کورٹ تشکیل دیا جائے ،فل کورٹ میں بھی چیف جسٹس اور دیگر ٹرانسفر ججز کو شامل نہ کرنے کا کہا،سپریم کورٹ نے اختیار دیا کہ کو وارنٹو کی رٹ میں ایک ایک کاغذ کی سکروٹنی کر سکتے ہیں،جسٹس طارق جہانگیری یہاں عدالت میں قرآن پاک کی جھوٹی قسم اٹھا کر چلے گئے ،میں بھی قسم اٹھا کر کہتا ہوں کہ ان کے انرولمنٹ فارم تک بوگس تھے ،اگر وہ سچے ہیں تو ایل ایل بی پارٹ ون اور پارٹ ٹو کی مارکس شیٹس لے آئیں۔

بیرسٹر صلاح الدین نے کیس کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہاکہ جواب جمع کرانے کے لیے 30 دن کا وقت دیں،یہ معاملہ سندھ ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار ہے اس عدالت کے سامنے قابل سماعت نہیں ، میرٹ پر دلائل نہیں دے رہا صرف اپنی درخواستوں پر دلائل دے رہا ہوں،بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ ڈیڑھ سال سے پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ ڈگری جعلی ہے ڈگری فیک ہے ،آج رجسٹرار کراچی یونیورسٹی نے یہاں تسلیم کیا کہ ایل ایل بی پارٹ ون ٹو تھری میں موجود تھے ،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی نے یہ کہا ہے کہ ان کی ڈگری کے پراسس میں بے ضابطگی تھی،کراچی یونیورسٹی نے تسلیم کیا ڈگری جاری کی جس کو کینسل کیا،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی نے تسلیم کیا یہ فیک ڈگری کا نہیں بلکہ بے ضابطگی پر کینسل کرنے کا کیس ہے ،یہ ابھی طے ہونا ہے کراچی یونیورسٹی 40 سال بعد سچ کہہ رہی ہے یا نہیں،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی نے سندھ ہائیکورٹ کے سامنے حکم امتناع پر اعتراض نہیں کیا ،کراچی یونیورسٹی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جواب جمع کرایا لیکن یہ چھپایا کہ سندھ ہائیکورٹ نے ڈیکلریشن معطل کر رکھا ہے ،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی کے حقائق چھپانے پر ان کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کر رکھی ہے ،سندھ ہائیکورٹ نے کراچی یونیورسٹی کے ڈیکلریشن سمیت تمام کارروائی معطل کر رکھی ہے ،یہ عدالت اس صورت حال میں کیس کی کارروائی آگے نہیں بڑھا سکتی ، چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیا آپ نے ابھی جواب جمع نہیں کرایا ؟،جس پر بیرسٹر صلاح الدین نے کہاکہ کل تین بجے ایچ ای سی کا ریکارڈ ہمیں ملا ہے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ آپ نے سندھ ہائی کورٹ میں جواب جمع کرایا یہاں کیوں نہیں کرا رہے ،بیرسٹر صلاح الدین نے دو درخواستوں پر اکرم شیخ نے ایک درخواست پر دلائل دئیے ، فریقین کے دلائل سننے کے بعد ججز اٹھ کر چیمبر میں چلے گئے اور بعد ازاں عدالت نے میاں داؤد ایڈووکیٹ کی درخواست منظور کرنے کا حکم سناتے ہوئے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی بطور جج تعیناتی کو کالعدم قرار دے دیا اور وزارت قانون کو جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بطور جج اسلام آباد ہائی کورٹ ڈی نوٹیفائی کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے کہاکہ طارق جہانگیری بطور جج تعیناتی کے وقت ایل ایل بی کی درست ڈگری نہیں رکھتے تھے ،بطور جج ان کی تعیناتی غیر قانونی تھی،طارق محمود جہانگیری جج کا عہدہ رکھنے کے اہل نہیں تھے۔

ادھرعدالت نے جسٹس طارق جہانگیری ڈگری کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا،3 صفحات پر مشتمل فیصلہ میں کہاگیاکہ جسٹس جہانگیری کو ڈگری ریکارڈ پیش کرنے کا کافی موقع دیا،جسٹس جہانگیری ریکارڈ پیش کرنے میں ناکام رہے ،جسٹس جہانگیری نے ریکارڈ کیوں نہیں پیش کیا وہ بہتر جانتے ہیں،عدالت کے پاس مزید کارروائی آگے بڑھانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں رہا،مختصر فیصلہ جاری کر رہے ہیں تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی ،جسٹس جہانگیری کے پاس جج بنتے ہوئے ایل ایل بی کی ڈگری نہیں تھی،وکیل کے لئے ایل ایل بی کی ڈگری ہونا لازم ہے ،جب وہ وکیل بننے کے اہل نہیں تو جج بننے کے بھی اہل نہیں،جسٹس جہانگیری کی بطور جج تعیناتی غیر قانونی قرار دی جاتی ہے ،جسٹس جہانگیری جج بننے کے اہل ہی نہیں تھے ،وزارت قانون جسٹس جہانگیری کو ڈی نوٹی فائی کرے ،عدالت نے وزارت قانون کو بھی کاپی بھجوانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ جسٹس جہانگیری کی تمام درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دی جاتی ہیں۔ علاوہ ازیں صدرِ مملکت نے وزیرِ اعظم کے مشورے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کوڈی نوٹیفکیشن کرنے کی منظوری دے دی، جس کے بعد معزول شدہ جج طارق محمود جہانگیری کو وزارت قانون و انصاف نے باضابطہ طور پر ڈی نوٹیفائی کر دیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں