الیکشن شفاف نہیں تو جمہوریت کا وجود نہیں ہو سکتا:ثاقب نثار

 الیکشن شفاف نہیں تو جمہوریت کا وجود نہیں ہو سکتا:ثاقب نثار

ہمیں انتہائی صاحب کردار اہل اقتدار چاہئیں ، بنیادی حقوق ریاستی ذمہ داری عدلیہ آزادی سے کام کریگی تو ملک کی سمت درست ہوگی:تقریب سے خطاب

 لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ہمیں اہل اقتدار عام لوگ نہیں بلکہ انتہائی صاحب کردار اہل اقتدار چاہئیں، اب عمر خطاب تو نہیں آسکتے مگر عمر ثانی تو آسکتے ہیں جبکہ بنیادی حقوق کا تحفظ ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کے ججوں کا کام ہے جنہوں نے آئین کی بالادستی کا حلف اٹھا رکھا ہے ،الیکشن شفاف نہیں تو جمہوریت کا وجود نہیں ہو سکتا، قانون کی حکمرانی سب سے اہم چیز ہے ، عدلیہ آزادی سے کام کرے گی تو ملک کی سمت درست ہوگی۔لاہور میں کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے ثاقب نثار نے کہا کہ خدا نے شیطان کو بھی حق سماعت دیا ، زندگی اس کائنات میں اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہے ، پنگوڑے سے لے کر وفات تک زندگی کے بنیادی حقوق ریاست کی ذمہ داری ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے ہسپتالوں کے دورے میں کسی کو ورکنگ حالت میں نہیں دیکھا، لاکھوں کروڑوں روپے لگا کر بھی یہ چیزیں قابل استعمال نہ ہوں تو کیا زندگی ہے ، نظام کو قانون کی حکمرانی ہی منظم کرتی ہے ۔سابق چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی قائم ہے ، اگر قانون کی حکمرانی نہیں ہے تو سب کچھ بے کار ہے ، اس ملک میں قانون کی حکمرانی کیلئے آزادی اظہار رائے ضروری ہے ۔پارلیمنٹ کے بنیادی ڈھانچے کے حوالے سے سب جمہوریت پر متفق ہیں، جج کا امتحان ہی جمہوریت میں ہوتا ہے ، اگر بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ثابت ہوگئی تو کس نے اس کا تحفظ کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ تمام مغربی دنیا نے بنیادی حقوق کے تصورات اسلام سے لئے ، شوریٰ کا نظام بھی ہمارے دین اسلام سے لیا گیا، جمہوریت کی بنیاد ہی شوریٰ ہے ، اگر جمہوریت کا وجود نہیں ہے تو پھر آئین کا وجود نہیں ، اگر آئین کا وجود نہیں ہے تو پھر کوئی ریاست دنیا میں کیسے قائم رہ سکتی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں