2025 :صحت شعبہ میں اصلاحات نہ ہسپتالوں کے مسائل حل ہوئے
پمز اور پولی کلینک میں علاج کی سہولیات میں کمی کے باعث مریض خوار ہوتے رہے ہیلتھ افسران کے تبادلے اور ٹیلی میڈیسن دعوؤں کے باوجود عملی بہتری نظر نہیں آئی
اسلام آباد (ایس ایم زمان) سال 2025 میں وفاقی وزارتِ قومی صحت میں افسران کے تبادلوں کے سوا صحت کے شعبے اور مریضوں کو علاج کی سہولیات کی فراہمی کے لیے کوئی نمایاں یا انقلابی اقدامات سامنے نہیں آ سکے ۔ وفاقی دارالحکومت کے سرکاری ہسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولیات مزید کمزور ہوئیں جبکہ عام مریضوں کی مشکلات میں اضافہ دیکھا گیا۔سرکاری ہسپتالوں کے سینئر ڈاکٹرز کی نجی پریکٹس کے باعث نجی ہسپتالوں، کلینکس اور لیبارٹریوں کی تعداد اور آمدنی میں اضافہ ہوا ہے ۔ اسلام آباد میں کارڈیک، نیوروسرجری، آرتھوپیڈک، ڈینٹل، ہیئر ٹرانسپلانٹ، جنرل میڈیکل ہسپتالوں اور ایم آر آئی و سی ٹی سکین سینٹرز کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جبکہ سرکاری ہسپتالوں پر مریضوں کا دباؤ برقرار ہے ۔وفاقی وزیر قومی صحت سید مصطفی کمال کو وزارت کا چارج سنبھالے تقریباً دس ماہ ہو چکے ہیں۔ ان کے دور میں ڈائریکٹر جنرل صحت، پاپولیشن، حفاظتی ٹیکہ جات سمیت متعدد اعلیٰ عہدوں پر افسران کے تبادلے کیے گئے تاہم ان تبدیلیوں کے وزارت کی کارکردگی یا عوامی سہولیات پر مثبت اثرات تاحال نظر نہیں آ سکے ۔ ٹیلی میڈیسن کے ذریعے اصلاحات کے دعوے کیے جا رہے ہیں مگر ڈاکٹرز اور عملے کے رویوں میں بہتری کے بغیر ان اقدامات کے نتائج محدود دکھائی دیتے ہیں۔اسلام آباد کے بڑے سرکاری ہسپتال پمز اور پولی کلینک میں علاج کی سہولیات مزید متاثر ہوئیں۔ ممبرانِ پارلیمنٹ بھی ان ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کے رویے اور سہولیات پر شکایات کرتے رہے ہیں۔