ہائیکورٹ : پے پروٹیکشن ختم کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار

ہائیکورٹ : پے پروٹیکشن ختم کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار

نشتر ہسپتال کے تین ڈاکٹروں کی پٹیشن پر عدالت عالیہ نے فیصلہ سنایا

ملتان (کورٹ رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کے سرکاری ملازمین کی پے پروٹیکشن ختم کرنے کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے دیا اور پے پروٹیکشن ختم کرنے کے ساتھ ریکوری کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیا۔ عدالت نے کہا کہ جن سرکاری ملازمین کو ریگولرائزیشن کے وقت پے پروٹیکشن دی گئی تھی، وہ اس کے مکمل حقدار ہیں اور یہ حق سلب نہیں کیا جا سکتا۔یہ فیصلہ نشتر ہسپتال ملتان کے تین ڈاکٹرز ڈاکٹر شاہ نواز گردیزی، ڈاکٹر اکبر آفتاب اور ڈاکٹر مظفر شاہ کی جانب سے دائر پٹیشن پر سنایا گیا، جو ایڈووکیٹ سید ریاض الحسن گیلانی کے توسط سے دائر کی گئی تھی۔ درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا کہ حکومت پنجاب نے اچانک نوٹیفکیشن جاری کر کے ان کی پے پروٹیکشن ختم کر دی اور 2009 سے دی گئی رقوم کی ریکوری شروع کر دی، جو قانون کے منافی ہے۔

سماعت پرنسپل سیٹ لاہور میں ہوئی، جہاں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے دلائل سننے کے بعد حکومت پنجاب کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دیتے ہوئے درخواست گزار ڈاکٹروں کی پٹیشن منظور کر لی اور ان کی پے پروٹیکشن بحال کرنے کا حکم دیا۔سینئر قانون دان ایڈوکیٹ سید ریاض الحسن گیلانی نے کہا کہ عدالت نے واضح طور پر قرار دیا ہے کہ ریگولرائزیشن آرڈر میں پے پروٹیکشن شامل ملازم قانونی طور پر اس کا حقدار ہے اور حکومت یکطرفہ طور پر یہ سہولت ختم نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ دیگر متاثرہ سرکاری ملازمین کے لئے بھی بنیاد بن سکتا ہے اور سرکاری ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی جانب ایک اہم اور تاریخی قدم ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں