پاکستان میں دہشتگردی افغانستان کیلئے خطرہ ہے ، امریکی عسکری ذرائع

 پاکستان میں دہشتگردی افغانستان کیلئے خطرہ ہے ، امریکی عسکری ذرائع

افغانستان سے انخلاء اہم معاملہ ہے ،امریکہ پاکستان کے خطرناک مسائل نظرانداز نہیں کر سکتا

واشنگٹن (اویس سلیم) پاکستان میں دہشتگردی افغانستان کے مستقبل کیلئے خطرہ ہے جبکہ امریکہ فوجی انخلاء کے وقت پاکستان اور افغانستان کو ایک دوسرے سے علیحدہ رکھ کر نہیں دیکھ سکتا کیونکہ دونوں ایک ہی مسئلے کے دو رخ ہیں۔ان خیالات کا اظہار انتہائی باخبر امریکی عسکری ذرائع نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر واشنگٹن میں ایک نشست کے دوران کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے جہاں اداروں میں خطرناک حد تک عدم استحکام ہے جبکہ دہشتگردی مزید بڑھ رہی ہے ،امریکہ ان تمام مسائل کو نظر اندازنہیں کر سکتا۔ امریکہ کوافغانستان میں عسکری کامیابیاں ملی ہیں مگر وہاں گورننس اور کرپشن کے مسائل انتہائی شدید ہیں۔امریکہ نے افغانستان میں سول معاملات کو ٹھیک کرنے پرضروری توجہ نہیں دی۔ ان تمام اہم نکات کو سامنے رکھتے ہوئے افغانستان سے 2014ء کے آخر تک فوجیں واپس نکالنے کے معاملے کو انتہائی سنجیدگی اور ذمہ داری سے دیکھنا ہو گا۔ اگرایسا نہ ہوا تو شاید امریکہ کو10سال کے بعددوبارہ افغانستان کا رخ کرنا پڑیگا۔دوسری طرف ڈرون حملے اور گوانتانامو بے اور ابوغریب جیل میں تشددجیسے واقعات امریکی اخلاقی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتے ۔ تاہم گزشتہ 10 برس کے دوران افغانستان اور عراق میں 2جنگوں کی وجہ سے امریکہ کی پوزیشن میں تبدیلی آئی ہے اور ان اصولوں پر بڑی حد تک سمجھوتہ کر لیا گیا ہے اور اس میں آئندہ 10 سے 20 سال کے دوران مزید تبدیلی آنے کا امکان ہے ۔ابھی یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ افغانستان اور عراق میں امریکہ کی مداخلت صحیح تھی یا غلط۔ امریکہ جنگ کے ذریعے دنیا بھر کے مسائل حل نہیں کر سکتا، عسکری قوت کو سیاسی کوششوں کیساتھ ملا کر آگے چلنا ہو گا۔ دنیا میں اس وقت انتہائی غیر یقینی کی صورتحال ہے اور کسی بھی غیر محتاط پیشقدمی کے نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں۔2013ء اور اس کے بعد کے عالمی منظرنامے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں پیدا ہونیوالی بدامنی کی لہر انتہائی تشویشناک ہے اور امریکہ کیلئے بڑا چیلنج ثابت ہوگی۔ شا م میں فرقہ واریت کو فروغ دیا جا رہا ہے ،براہ راست امریکی مداخلت کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں، کسی بھی حل کیلئے روس کو حصہ دار بنانا ہوگا۔2013ء میں پینٹاگون کی زیادہ توجہ شام اور عراق سمیت مشرق وسطیٰ کی صورتحال، شمالی کوریا اور ایران کے ایٹمی پروگرام پر رہیگی۔ ایران پر دہشتگردوں کی مدد کررہا ہے اس کو ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کرنے سے روکنا ہوگا ۔ امریکہ اور چین میں شمالی کوریا کو مسئلے سے نمٹنے کیلئے مزید قریبی تعاون کی ضرورت ہے ۔انہوں نے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن کے قیام کیلئے ایک بار پھر امریکی سرکاری موقف کو دہرایا کہ صرف مذاکرات کے ذریعے یہی دو علیحدہ ریاستوں کا قیام ممکن ہے جبکہ اگلی دہائی میں تیونس میں دہشتگردی کے سراٹھانے کے امکانات سے خبردار کیا ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں