پی آئی اے میں بد عنوان افسران کی بحالیوں کا سلسلہ نہ رک سکا
ایک ریزرویشن افسرکیخلاف کرپشن کے 4 مقدمات،معطلی کے بعد پھر بحال مذکورہ افسر کو باا ثر لوگوں کی سر پرستی حاصل ہے ،منیجر ٹکٹنگ ریزرویشن
وزیر اعظم نواز شریف کے واضح احکامات کے باوجود پی آئی اے میں مالی اور انتظامی ابتری جاری ہے اور مبینہ بد عنوان افسران کی بحالیوں کا سلسلہ نہیں رک سکا ۔ محکمانہ انکوائری میں کرپٹ ثابت ہونے والے لاہور ائیر پورٹ کے ایک ریزرویشن افسر پھر سے بحال ہوگئے ۔روز نامہ دنیا کو موصول ہونے والی مصدقہ دستاویزات کے مطابق ریزرویشن افسر کے خلاف کرپشن کے چار علیحدہ علیحدہ مقدمات درج کئے گئے ۔ محکمانہ انکوائریوں کے نتیجے میں انہیں معطل کیا گیا مگر 23مئی2013کو پھر سے بحال کر دیا گیا ۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق ریزرویشن ٹکٹنگ افسر نے ٹورنٹو کینیڈا جانے والے مسافر حافظ عمران لطیف سے 24.08.2012کو25ہزار روپے رشوت لیکر اسے سیٹ لے کر دی ۔سفر کر کے واپس آنے پر حافظ عمران لطیف نے ایم ڈی پی آئی اے کو دس لاکھ روپے کا نوٹس اور رشوت کے طور پر وصول کردہ رقم واپس کر نے کا لیگل نوٹس بھیجا ۔اس ضمن میں متفرق شکایات کے حوالے سے پتہ چلا کہ بی بی عمامہ ناز اور انکے بچوں نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ لاہور سے لندن 20.11.12کیلئے ٹکٹ بناتے وقت 10 ہزار800روپے پی آئی اے کا سیلز ریونیو ہی خورد برد کر لیا گیا جبکہ فلائٹ تبدیل کروانے پر کاؤنٹر انچارج کے تصدیق کرنے پر پی آئی اے سکیورٹی نے رپورٹ بنا کر ایم ڈی کو بھجوا دی ہے ۔ابو ظہبی جانے والے مسافر نثار احمدنے شکایتی درخواست دائر کی کہ ان سے ٹکٹ 12.12.2012 کی بکنگ کو 8.1.2013 میں تبدیل کرنے کیلئے 2090روپے وصول کئے گئے ، شکایت پر ریزرویشن افسر سے وصول کردہ رقم مسافر کو واپس کر دی گئی اور انکوائری افسر کی جانب سے آفیسرکو کرپشن کا مرتکب ٹھہرایا گیا۔دمام سعودی عرب جانے والے مسافر اکبر جاوید نے بھی درخواست میں کہا کہ اس سے اور اسکی فیملی سے بھی جرمانے کی مد میں 6400روپے وصول کئے گئے جبکہ اسے دمام پہنچنے کے بعد معلوم ہوا کہ ایسا کوئی جرمانہ نہیں ہوتا جس پر اس نے ایم ڈی پی آئی اے کو درخواست بھیجی کہ ناجائز وصول کردہ رقم واپس اور افسر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ۔علامہ اقبال انٹر نیشنل ائیر پورٹ میں پی آئی اے یونین ائیر لیگ کے جنرل سیکرٹری محمود بخاری کا کہناتھا کہ ایسے ملازمین کے خلاف سخت ایکشن لیا جانا چاہیے ۔ٹکٹنگ ریزرویشن کے منیجر اسرا رالحق نے "دنیا" سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ ریزرویشن افسر ان ملازمین میں شامل ہے جو کرپشن ثابت ہونے کے بعدمتعدد بار معطل ہونے کے باوجود با اثر لوگوں کی سر پرستی سے دوبارہ اسی سیٹ پر بحال ہو جاتے ہیں۔ بد عنوان افسران