سندھ اسمبلی ،امدادپتافی کے لیگی خاتون رکن کو ‘‘چری’’ کہنے پر احتجاج
اسپیکر کی عجلت نے انہیں مشکل میں ڈال دیا،ارباب رحیم کو بحث میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ملی
کراچی (رپورٹ:عبدالجبارناصر) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر کی عجلت نے انہیں مشکل میں ڈال دیا جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ کی حکمت عملی نے انہیں مشکل سے نکال دیا، اسپیکر نے ن لیگ کے احتجاج کے باجود سابق وزیر اعلیٰ سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم کو نیب منسوخی بل پر بولنے کی اجازت نہیں دی ، سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر امداد پتافی کی جانب سے مبینہ طور پر مسلم لیگ (ن) کی خاتون رکن کے لئے نازیبا جملہ استعمال کرنے پر احتجاج کیا گیا ۔ اجلاس سہ پہر سوا 3 بجے سے رات ساڑھے 10 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہا جبکہ کورم کی نشاندہی کے باوجود اجلاس کی کارروائی ملتوی نہیں کی گئی ۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اسوقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب اسپیکر نے نیب منسوخی بل کے حوالے سے گورنر سندھ کا پیغام پڑھ کر سنا یا جس کو ایوان نے کثرت رائے سے مسترد کر دیا، اسی دوران اسپیکر نے یہ اعلان کیا کہ گورنر کے پیغام کے مسترد ہونے کے بعد 3 جولائی کو منظور ہونے والا نیب منسوخی بل منظور ہوگیا ہے ، جس پر اپوزیشن کے رکن شہریار خان مہر نے احتجاج کیا اور اپوزیشن کے دیگر ارکان نے بھی ان کا ساتھ دیا تو سینئر صوبائی وزیر نثار کھوڑو پریشان ہو گئے کیونکہ انہیں اسپیکر کی غلطی کا احساس ہوگیا تھا ، جبکہ سیکر ٹری نے بھی غلطی کی نشاندہی کی ۔ کافی دیر تک اسپیکر اور اپوزیشن ارکان کے درمیان نوک جھونک اورمختلف جملوں کا تبادلہ ہوا، تاہم اسپیکر کی پریشانی دور کرنے میں وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے اہم کردار ادا کیا اور کہا کہ اسمبلی قواعد و ضوابط کے مطابق اس بل پر ہم نے اب دوبارہ غور کرنا ہے ، جس پر سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ میں ایوان میں بل شق وار پیش کرتا ہوں اور یہیں غور ہوگا تاہم اپوزیشن نے اس پر عام بحث کا مطالبہ کیا ،کافی گفت وشنید کے بعد عام بحث پر اتفاق ہوا اور اسپیکر اپنی مشکل سے بچ نکلے ، بل پر تقریباً 2 گھنٹے بحث جاری رہی۔اجلاس میں بل پر بحث کے لئے ایم کیو ایم کے 3 اور باقی اپوزیشن کے ایک ایک رکن کو بولنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن سابق وزیر اعلیٰ سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم کو مسلم لیگ (ن) کے کوٹے پر بولنے کی اجازت نہیں دی گئی، جس پر ن لیگ کے ارکان نے احتجاج کیا اور بعد ازاں مسلم لیگ فنکشنل اور مسلم لیگ(ن)کے ارکان نے اجلاس کا علامتی واک آؤٹ کیا۔ اجلاس میں کیپٹو پاور سبسڈی بل پر بحث کے دوران جب صوبائی وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ نے وزیر اعظم نواز شریف کے لئے چور کے جملے استعمال کئے تو مسلم لیگ (ن) کی خاتوں رکن سورٹھ تھیبو نے جوابی جملے کہے اور شدید احتجاج کیا ، وہ احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر کی ڈائس کے سامنے آگئیں، اس دوران پیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر امداد پتافی نے خاتون کے لئے مبینہ طور پر نازیبا جملہ استعمال کیا ، جو واضح سنائی نہیں دیا ، تاہم بعض افراد کا کہنا ہے کہ سندھی زبان میں ‘‘چری’’ کا لفظ استعمال کیا ، جس پر خاتون نے شدید احتجاج کیا اور ایک طرف سے ‘‘گو نواز گو’’ جبکہ دوسری طرف سے ‘‘ گو زرداری گو’’ کے نعرے گونج اٹھے ، بعد ازاں اسپیکر نے اجلاس منگل کی صبح 10 بجے تک کے لئے ملتوی کر دیا۔