پاکستان کا افغانستان میں آپریشن، شمالی وزیرستان میں کارروائی: انتہائی مطلوب کمانڈر سمیت 8 دہشتگرد ہلاک

پاکستان کا افغانستان میں آپریشن، شمالی وزیرستان میں کارروائی: انتہائی مطلوب کمانڈر سمیت 8 دہشتگرد ہلاک

اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر)پاکستان نے افغانستان میں حافظ گل بہادر گروپ سے تعلق رکھنے والے دہشتگرد وں کو ہدف بناتے ہوئے آپریشن کیا جبکہ شمالی وزیرستان میں کارروائی کے دوران میر علی میں سکیورٹی فورسز کی چوکی پر دہشتگردانہ حملے کی منصوبہ بندی میں ملوث انتہائی مطلوب کمانڈر سمیت 8 دہشتگردوں کو ہلاک کردیا۔

 ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا حافظ گل بہادر گروپ ٹی ٹی پی سے مل کر پاکستان میں دہشتگرد حملوں کا ذمہ دار ہے ، پاکستان افغان عوام کا بہت احترام کرتا ہے ، افغانستان میں اقتدار میں موجود بعض عناصر ٹی ٹی پی کی سرپرستی کر رہے ہیں اور اسے پاکستان کیخلاف بطور پراکسی استعمال کر رہے ہیں،پاکستان خارجیوں کی حمایت کرنے والے ان عناصر کو پالیسی پر نظرثانی پر زور دیتا ہے ، یہ عناصر معصوم پاکستانیوں کا خون بہانے والے خوارج دہشتگردوں کا ساتھ دینے کی پالیسی پر نظر ثانی کریں،دہشتگرد پاکستان کی سلامتی کیلئے سنگین  خطرہ ہیں، دہشتگرد پاکستانی حدود میں دہشتگردانہ حملوں کے لیے مسلسل افغان سرزمین کا استعمال کرتے رہے ہیں،ایک برادر ملک کے خلاف اس طرح کا رویہ کم نظری کو ظاہر کرتا ہے ،گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران افغان عوام کے لیے پاکستان کی حمایت کو نظرانداز کیا گیا ہے۔

ادھر آئی ایس پی آر کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کی موجودگی کے حوالے سے انٹیلی جنس کی بنیاد پر شمالی وزیرستان کے ضلع میں آپریشن کیا،اس دوران شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد انتہائی مطلوب دہشتگرد کمانڈر صحرا عرف جانان سمیت 8 دہشتگرد ہلاک ہوگئے ،دہشتگرد صحرا تین روز قبل 16 مارچ کو میر علی میں سکیورٹی فورسز کی چوکی پر دہشتگردانہ حملے کی منصوبہ بندی میں ملوث اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انتہائی مطلوب تھا،آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں پائے جانے والے کسی بھی دوسرے دہشتگرد کو ختم کرنے کیلئے کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

دریں اثنا یہ بات عیاں ہے افغان طالبان کی مدد اور جدید اسلحہ کی فراہمی سے دہشتگردوں کی جانب سے پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ، دہشتگردی کے بڑھتے واقعات میں افغانستان سے آئے دہشتگردوں کے واضح شواہد موجودہیں۔ 12 جولائی 2023 کو ژوب گیریژن پر حملے میں افغانستان سے آئے دہشتگرد ملوث ہونے کے ثبوت ہیں ، 6 ستمبر 2023 کو جدید ترین امریکی ہتھیاروں سے لیس ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں نے چترال میں دو فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا، 4 نومبر2023ء کو میانوالی ایئر بیس حملے کی منصوبہ بندی بھی افغانستان میں پناہ لئے دہشتگردوں نے کی ، 12 دسمبر2023ء کو ڈیرہ اسماعیل خان درابن میں دہشتگردی کے حملے میں افغانستان سے آئے دہشتگردوں نے نائٹ ویژن گوگلز اور غیر ملکی اسلحہ استعمال کیا ، 15 دسمبر2023ء کو ٹانک اور 30 جنوری 2023ء کو پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں دھماکے اور حملے میں افغانستان سے آئے دہشتگرد ملوث تھے۔ شمالی وزیرستان میر علی میں 16 مارچ 2024 ء کو دہشتگردوں کے حملے کے تانے بانے افغانستان میں پناہ لئے دہشتگردوں سے ملتے ہیں۔ یہ حقائق اشارہ ہے کہ افغان عبوری حکومت دہشتگردوں کو مسلح کر رہی اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کیلئے محفوظ راستہ سمیت پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں