لاہور، پولیس کا کسانوں کیخلاف کریک ڈاؤن، 30 گرفتار: پنجاب اسمبلی میں گندم بحران پر حکومتی، اپوزیشن ارکان ایک

لاہور، پولیس کا کسانوں کیخلاف کریک ڈاؤن، 30 گرفتار: پنجاب اسمبلی میں گندم بحران پر حکومتی، اپوزیشن ارکان ایک

لاہور(سیاسی رپورٹر سے، سپیشل کرائم رپورٹر، کورٹ رپورٹر، عمران اکبر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)گندم خریداری میں تا خیر پر کسانوں نے لاہور میں مال روڈ پر مظاہرہ کیا، پولیس نے مظاہرین کو جی پی او چوک میں پنجاب اسمبلی کی طرف جانے سے روک دیا،اس دوران لاٹھی چارج کیا جس سے متعدد زخمی ہو گئے ،پولیس نے ایک خاتون سمیت 30 افراد کو گرفتار کرلیا، اس سے قبل کسان بورڈ پنجاب کے سربراہ میاں عبدالرشیدکو لاہور جبکہ کسان اتحاد کے مرکزی نائب صدر صابر نیاز کمبوہ کو بھی آبائی علاقہ سے گرفتار کرلیا گیا۔

تاہم پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے دعویٰ کیا ہے کہ کسانوں کا کوئی نمائندہ پکڑا نہ پنجاب میں گرفتاریاں ہوئیں۔تفصیلات کے مطابق کسان اتحاد پاکستان کی کال پر پنجاب اسمبلی کے سامنے مظاہرے کیلئے کسانوں کی بڑی تعدادجی پی او چوک پہنچ گئی،پولیس کی بھاری نفری نے جی پی او چونگ سے چیئرنگ کراس تک راستے کنٹینرز لگا کر بند کر دیئے ،مختلف مقامات پر رکاوٹیں جبکہ واٹر کینن اور قیدی وینز بھی کھڑی رکھی گئیں ، جی پی او پر پولیس اور کسانوں میں ہاتھا پائی ہوئی جبکہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی بھی ہوگئے ۔پولیس نے اس موقع پر کسان اتحاد کے مرکزی صدر عمر مسعود ، غلام مصطفٰی ، محمد یوسف ، منظور احمد، عدنان ، ظفر اقبال ، محمد طیب ، محمد اکمل ، محمد صدیق ، غلام مرتضی ، ارشد سمیت 30افراد کو گرفتار کر کے مختلف تھانوں میں منتقل کر دیا، گرفتار افراد میں فیصل آباد سے تعلق رکھنے والی خاتون کسان عائشہ ارشد بھی شامل تھی۔

کسانوں رہنماؤں نے دعویٰ کیا کہ احتجاج سے قبل ہی پولیس نے کسان بورڈ پنجاب کے صدر رشید منہالہ ، کسان اتحاد کے مرکزی نائب صدر صابرنیازکمبوہ سمیت دیگر کو گرفتار کر لیا تھا، ہم اپنا حق لینے یہاں آئے ہیں ۔ پاکستان کسان اتحاد کے سربراہ خالد محمود کھوکھر نے میڈیا سے گفتگو کرتے کہا کہ کسانوں سے گندم کی خریداری نہ کی گئی تو کسان کا مزید معاشی استحصال ہوگا ،صوبائی وزار نے رابطہ کر کے یقین دہانی کرائی ہے کہ پنجاب کابینہ کسانوں کے مفادات کا تحفظ کرے گی،سرکاری گندم خریداری روک کر کسانوں کا معاشی قتل عام کیا گیا، ملک میں 36 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے والے قومی مجرم ہیں۔دوسری جانب جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم نے لاہور میں کسانوں پر تشدد کی مذمت کرتے کہا ہے کہ پنجاب حکومت ہوش کے ناخن لے ،جماعت اسلامی آج 30 اپریل کو پورے ملک میں احتجاج کرے گی ۔ادھر میڈیا سے گفتگو میں وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے کسانوں کے کسی نمائندے کو گرفتار کیا اور نہ ہی صوبہ بھر میں کسانوں کے نمائندوں کی گرفتاریاں ہوئیں، کسی کو کسانوں کی آڑ میں ذاتی سیاست چمکانے کی اجازت نہیں دیں گے ،پاکستان میں کسانوں کی تین سے چار تنظیمیں ہیں،حکومت کسانوں کے حقیقی نمائندوں سے مکمل رابطے میں ہے ۔

دریں اثنا پنجاب حکومت نے گندم کے معاملے پر کسانوں کو فی من سبسڈی دینے کے فیصلے پر غور شروع کر دیا جبکہ گندم کی امدادی قیمت 3900 روپے مقرر کرکے کسانوں کو 30 ارب روپے کا براہ راست نقصان پہنچایا،پنجاب میں گندم کی خریداری کا ہدف بھی پچھلے سال کی نسبت 50 فیصد کم رکھا، پنجاب کے گوداموں میں 23 لاکھ میٹرک ٹن گندم موجود ہے ۔گوداموں میں مزید 40 لاکھ میٹرک ٹن گندم نہیں رکھ سکتے ۔ذرائع محکمہ خوراک کے مطابق کسانوں کے پاس موجود گندم بارشوں کی وجہ سے نم ہوچکی اس لئے حکومت کیلئے اسے سٹور کرنا ممکن نہیں ،حکومتی پالیسی پر پورا اترنے والے کسانوں کو 400 سے 6 سو روپے فی من سبسڈی دینے پر غور کیا جا رہا ہے تاہم فوری طور پر حکومت نے بین الصوبائی نقل و حمل سے پابندی اٹھا لی ہے تاکہ دوسرے صوبوں سے پنجاب سے گندم خریدنا آسان ہو اور کسان کو اچھی قیمت مل سکے ۔ ادھر فرحت منظور چانڈیو ایڈووکیٹ نے پنجاب حکومت کی طرف سے سرکاری ریٹ پر کسانوں سے گندم نہ خریدنے اور بروقت باردانہ نہ دینے کا اقدام ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔

لاہور(سیاسی رپورٹرسے ،مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب اسمبلی کا نئے مالی سال کیلئے بجٹ تجاویز پر غور کے لیے منعقدہ اجلاس میں گندم بحران پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین ایک ہی پیج پر آگئے ۔ حکومتی اراکین اسمبلی نے اپنی ہی حکومت کے خلاف جارحانہ تقریریں کیں اور انقلابی شعر پڑھے جس پر اپوزیشن ارکان انہیں ڈیسک بجا کر داد دیتے رہے ۔ اجلاس میں اپوزیشن کیساتھ حکومتی بینچوں سے بھی حکومت کی گندم سے متعلق پالیسی پر شدید تنقید کی گئی،جبکہ سپیکر نے اپوزیشن ارکان کے خلاف مقدمات اور گرفتاریوں کے معاملات پر کمیٹی بنانے کااعلان کرتے ہوئے مقدمات کی تفصیلات طلب کر لیں،علاوہ ازیں ضمنی الیکشن میں منتخب ارکان اسمبلی نے اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران حلف اٹھا لیا جبکہ اپوزیشن نے بات کرنے کی اجاز ت نہ ملنے پر اسمبلی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا ،بعد ازاں سمیع اللہ خان اپوزیشن کو منا کر واپس لائے ۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کااجلاس ایک گھنٹہ 25 منٹ کی تاخیر سے سپیکر ملک محمد احمد خان کی زیر صدارت شروع ہوا،سپیکر نے نومنتخب ارکان سعید اکبر ، شعیب صدیقی، عدنان افضل ،ملک ریاض ، چودھری نواز، ممتاز علی ، احمد اقبال چودھری، رانا افضال سمیت دیگرسے حلف لیا،اپوزیشن نے مقدمات اور گرفتاریوں کیخلاف احتجاج کیا، نعرے لگائے ۔ سنی اتحاد کونسل کے رانا آفتاب احمد نے کہاکہ میرے اور ساتھی ایم پی ایز پر پرامن احتجاج کرنے پر بیس بیس مقدمے کئے گئے ۔ سپیکر نے کہا کہ سیشن کے بعد اس معاملے پر کمیٹی تشکیل دیں گے ، حکومتی کی طرف سے خواجہ عمران نذیر، رانا اقبال ، مجتبیٰ شجاع الرحمن جبکہ اپوزیشن کے احمد خان بھچر ، معین الدین ریاض ، اعجاز شفیع ، رانا آفتاب احمد پر کمیٹی مشتمل ہوگی،اگر حکومت نے ارکان کے خلاف کارروائی کرنی ہے تو مجھے پہلے آگاہ کیاجائے ۔ وزیر پارلیمانی امور نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا ، آئی جی نے بتایا ہے کسی رکن کے گھر چھاپہ نہیں مارا ۔

خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ اگلے ہفتہ سے سو فیصد ادویات تمام سرکاری ہسپتالوں کے ایمرجنسی میں فری دیں گے ۔ حکومتی رکن اصغر حیات خان نے حکومت کو تجویز دی کہ کسانوں سے گندم قسطوں پر خریدی جائے اگر حکومت کے پاس ابھی پیسے نہیں تو کسانوں کو صحیح قیمت ملنے پر وہ اپنی رقم قسطوں پر بھی لینے پر راضی ہو جائیں گے لیکن حکومت انہیں بے یارو مددگار نہ چھوڑے۔ایک اور حکومتی رکن حسان ریاض نے خطاب شروع کیا تو انہوں نے علامہ اقبال کے انقلابی شعر‘‘جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہیں روزی،اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلا دو’’سے تقریر کا آغاز کو تو اپوزیشن نے ڈیسک بجا کر انہیں داد دی۔ انہوں نے مریم نواز حکومت میں باردانہ کے لیے موبائل ایپ بنانے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پنجاب میں چھ لاکھ بائیس ہزار درخواست پنجاب بھر سے باردانہ کیلئے آئی ہیں جبکہ جو ایپلیکیشن بنائی گئی اسے پہلے تین دن بند رکھا گیا تاکہ درخواستیں موصول نہ ہوں۔ ان کی اپنی حکومت پر تنقید پر اپوزیشن مسلسل انہیں ڈیسک بجا کر داد دیتی رہی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وزرا کا گندم اور کسانوں سے کوئی تعلق ہی نہیں ادھر تو بولنے والے کی زبان کاٹ دی جاتی ہے ۔

حکومتی اتحادی پیپلز پارٹی کے رکن علی حیدر گیلانی نے بھی خطاب میں حکومت کو وارننگ دی کہ اگر کسانوں کا مسئلہ نہ سنبھالا تو حکومت کرنی مشکل ہو جائے گی۔ سعید اکبر نوانی نے کہا کہ پنجاب حکومت گندم خریدے اور کاشتکاروں کیلئے آسانی پیدا کرے ۔ رانا آفتاب احمد نے کہا کہ حکومت فی الفور گندم کے مسئلے کو حل کرے ۔ اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر نے کہا کہ گندم خریدنے پر حکومت سنجیدہ نہیں ۔سپیکر نے کہا کہ کسان کا مسئلہ حل کرنا ہوگا وگرنہ کرائسس آفٹر کرائسس ہوجائے گا۔ جنید افضل ساہی نے کہا کہ جو کسان حق مانگ رہے انہیں گرفتار کیاجا رہا۔ وقاص مان نے کہا کہ حکومت کسان کیلئے کچھ نہیں کررہی ۔ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ وزیر خوراک رات تک گندم کی نئی سرکاری پالیسی کا اعلان کر دیں گے ۔بعدازاں سپیکر نے اجلاس ملتوی کر دیا۔ دریں اثنا اپوزیشن لیڈر ملک احمد بھچر، ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین ریاض قریشی کی زیر قیادت اپوزیشن ارکان نے کسانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اسمبلی کی سیڑھیوں پر احتجاج کیا اورحکومت مخالف نعرے لگائے ،بعدازاں اپوزیشن ارکان نے مال روڈ پربھی کسانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں