بہتر کارکردگی،سفارش کلچر کا خاتمہ،مصنوعی ذہانت کا استعمال:قائم مقام چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا اصلاحات کا اعلان

بہتر کارکردگی،سفارش کلچر کا خاتمہ،مصنوعی ذہانت کا استعمال:قائم  مقام چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا اصلاحات کا اعلان

لاہور (کورٹ رپورٹر )قائم مقام چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس شجاعت علی خان نے عوامی خدمت،سائلین اوورسیز پاکستانیوں ، بہتر عدالتی کارکردگی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی پر مبنی اصلاحات کا اعلان کردیا ۔

 انہوں نے کہا چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سینئر ترین حج جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے جاری ہدایات کے تناظر میں مصنوعی ذہانت سے بھی بھر پور استفادہ کیا جائے گا، انہوں نے تقرر وتبادلوں میں سفارش کلچر کے خاتمے کیلئے بھی مثالی اقدام کا اعلان کردیا،قائم مقام چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی زیرصدارت اجلاس میں اصلاحات متعارف کرائی گئیں۔ صوبہ بھر کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی ۔ اس موقع پر رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ عبدالرشید عابد، ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری عبہر گل خان، سیشن جج ہیومن ریسورس ساجد علی اعوان، ڈی جی جوڈیشل اینڈ کیس مینجمنٹ تنویر اکبر، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لاہور علی عمران اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن بہاولنگر شازب سعید سمیت دیگر موجود تھے ۔ قائم مقام چیف جسٹس نے عوامی خدمات کی فراہمی کو بڑھانے پر زور دیا، اور معاشرے کے کمزور طبقوں پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے آرام دہ انتظار گاہوں اور صاف ستھرے بیت الخلا (بالخصوص خواتین کے لئے علیحدہ بیت الخلا) کی سہولیات کیلئے ہدایات جاری کیں،انہوں نے کہا فیصلوں اور احکامات تک آسان رسائی کے لیے کیو آر کوڈ والی دستاویزات تیار کی جائیں گی اور آن لائن شکایت کا نظام بنایا جائے گا جو کہ لاہور ہائی کورٹ کی موبائل ایپلی کیشن کے ساتھ منسلک کیا جائے گا، جس کی نگرانی ڈیش بورڈ کے ذریعے کی جائے گی،عدلیہ سہولت سنٹر کا قیام عمل میں لایا جائے گا، جو وکلا اور سائلین کیلئے بطور ون ونڈو آپریشن کی سہولیات فراہم کرے گا، جس میں کیس فائلنگ، جلد سماعت کی درخواستیں، ایم ایل سی اور ایف آئی آر کی کاپی، عدالتی ریکارڈ کی مصدقہ کاپیاں، کیس کا سراغ لگانا اور جیل سے وکالت نامہ کی تصدیق شامل ہے ۔

عدلیہ سہولت سنٹر کو پولیس خدمت مرکز کے ساتھ بھی منسک کیا جائے گا۔ پبلک سروس ڈیلیوری کی بہتری کے لئے پرائس کنٹرل مجسٹریٹس کو بھی مزید فعال بنایا جائے گا۔ قائم مقام چیف جسٹس نے عدالتی کارکردگی کو بڑھانے پر بھی زور دیا اورہدایت کی کہ صوبائی کریمنل جسٹس کوآرڈینیشن کمیٹی سہ ماہی بنیادوں پر اجلاس کرے گی، جسکی صدارت چیف جسٹس کریں گے تاکہ سٹیک ہولڈرز کے درمیان موثر ہم آہنگی کو یقینی بنایا جا سکے ، پولیس سٹیشن ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم کو پراسیکیوشن، جیل اور کیس مینجمنٹ سسٹم کے ساتھ منسلک کیا جائے گا۔جس سے مختلف قسم کی درخواستوں کی آن لائن فائلنگ ممکن ہو سکے گی اور پولیس کی جانب سے ڈیجیٹل ریمارکس دیئے جاسکیں گے ۔ سیکشن 22-A اور22-B کے درخواستوں کی ای فائلنگ کے لیے بھی پورٹل وقف کیا جاسکے گا۔ سیشن ججز، ڈی سی، ڈی پی او، ڈی ایس پی لیگل اور اے ڈی سی جی پر مشتمل کمیٹی وکلا کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ماہانہ اجلاس کرے گی، تحصیل اور ڈسٹرکٹ بار سطح پر ڈیجیٹل لائبریریاں قائم کی جائیں گی،ججوں اور عدالتی عملے کی فلاح و بہبود اور خیر سگالی کے اقدامات میں ہیومن ریسورس مینجمنٹ سسٹم کا نفاذ، ہیلتھ سکریننگ، ویکسی نیشن اور بروقت ترقیاں شامل ہیں۔ہائی کورٹ اور ضلعی عدلیہ سٹاف کے خصوصی صلاحیتوں کے حامل بچوں کی صحت اور تعلیم کے سلسلے میں سرکاری تعلیم اداروں اور ہسپتالوں میں بہترین سہولیات کو یقینی بنایا جائے گا۔صنفی بنیادوں پر تشدد کے مقدمات کی سماعت کرنے والی عدالتوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا اور سمندر پار پاکستانیوں کے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر سننے کیلئے اوورسیز پاکستانیوں کے مقدمات کے لئے قائم عدالتوں کو دوبارہ سے فعال کیا جائے گا، کیونکہ اوورسیز پاکستانی بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرنے والا اہم ترین جزو ہیں۔

اے ڈی آر اور میڈی ایشن کے حوالے سے عدالتی افسروں کو تربیت فراہم کرنے کے لیے تربیتی کورسز میں خصوصی ماڈیولز تیار کیے جائیں گے ۔ سول ججوں اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں کیلئے بہتر فیصلے لکھنے کے لیے عمومی تربیتی پروگرام کیے جائیں گے ۔ قائم مقام چیف جسٹس نے پیپر لیس ورکنگ کو یقینی بنانے کے لئے قابلِ اقدامات کرنے کی ہدایات بھی جاری کیں،جوڈیشل افسروں کی حوصلہ افزائی کے لئے بہترین کارکردگی کے حامل ججز کو تعریفی اسناد دینے کا طریقہ کار اپنایا جائے گا اور ایک سال تک بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے سیشن جج، ایڈیشنل سیشن جج، سینیئر سول جج اور سول جج پر مشتمل ایلیٹ پینل بھی تشکیل دیا جائے گا۔ مزید برآں ہائی کورٹ، ڈسٹرکٹ کورٹس اور جوڈیشل افسروں کی رہائش گاہوں کی فول پروف سکیورٹی کو یقینی بنایا جائے اور سولر ٹیکنالوجی کی تنصیب کے ذریعے توانائی کے تحفظ اور سرکاری اخراجات کو کم کرنے کے اقدامات کو بروئے کار لایا جائے گا۔ مقدمات کی بہتر نگرانی اور نمٹانے کیلئے ناصرف آئی ٹی پر مبنی اقدامات کا استعمال یقینی بنایا جائے گا بلکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصورعلی شاہ کی جانب سے جاری ہدایات کے تناظر میں مصنوعی ذہانت سے بھی بھرپور استفادہ کیا جائے گا۔انصاف کے متبادل نظام کے ذریعے زیرالتوا مقدمات کو نمٹانے کے لئے اے ڈی آر سنٹرز بھی قائم کیے جائیں گے ۔ ضلعی عدلیہ میں فعال کیس مینجمنٹ سسٹم اور ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم کو مزید موثر بنانے کے لئے اپ گریڈ کیا جائے گا۔قائم مقام چیف جسٹس شجاعت خان نے کہا ججوں کی ٹرانسفر پوسٹنگ پر سفارش کرنے والے ججوں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کرلیا گیا، ماتحت عدلیہ کے جج سفارش کے بجائے خود اپنے مسائل رجسٹرار آفس کو تحریری طور پر آگاہ کریں اور جج ٹرانسفر پوسٹنگ کیلئے خود رجسٹرار آفس کو درخواست دیں،ماتحت عدلیہ کہ ججوں کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے ٹرانسفر پوسٹنگ کا میرٹ پر حکم جاری کریں گے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں