تاریخ کا بدترین بجٹ، کیا تنخواہ دار طبقے کو ملک چھوڑنے کا پیغام دے رہے ہیں؟ عباسی/مفتاع

تاریخ کا بدترین بجٹ، کیا تنخواہ دار طبقے کو ملک چھوڑنے کا پیغام دے رہے ہیں؟ عباسی/مفتاع

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)سینئر سیاستدان اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ بجٹ پاکستان کی تاریخ کا بدترین بجٹ پاس کیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے ارکان اسمبلی کو 500 ارب دینے کا کہا تھا جبکہ تنخواہ دار پر ٹیکس کا نہیں کہا۔

اسلام آباد میں مفتاح اسماعیل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘موجودہ بجٹ پاکستان کی معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہو گا۔ انھوں نے حکومتی بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‘اس بجٹ کے تحت ملک کی معیشت نہیں چل سکتی، ٹیکس کا یکساں نظام ہونا چاہیے تھا لیکن حکومت اپنے اخراجات کم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کے تنخواہ دار طبقے پر، ایکسپورٹر پر، ٹیکس لگا کر آپ نے معیشت کی ترقی کو ختم کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرکاری ٹیکس صرف تنخواہ دار طبقے سے حاصل کیا جا رہا ہے ۔ اس بجٹ میں آج بھی نان فائلر کی کیٹیگری موجود ہے اور یہ آج بھی ٹیکس نیٹ سے باہر ہے ۔انھوں نے کہا کہ آج تو حکومتی خسارہ اتنا ہے کہ آپ کے پاس عیاشیاں کرنے کی گنجائش ہی نہیں ہے ۔ مہنگائی کی بات کریں تو جو ریٹیلر رجسٹرڈ ہیں وہ جو چیز بیچیں گے اس پر آدھا فیصد اور جو رجسٹرڈ نہیں ہیں ان پر ڈھائی فیصد ٹیکس لگے گا، یہ بھی عوام کی جیب سے آئے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایل پی جی، ڈیزل کی سمگلنگ ہو رہی ہے ، اس کو نہیں چھیڑیں گے ، اربوں کی سگریٹس بک رہی ہیں ان کو نہیں چھیڑیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پراپرٹی بیچنے پر ڈھائی سے چار فیصد تک لیکن اس میں ایسی شق رکھی ہے جس کا دفاع نہیں کیا جا سکتا ہے۔ آپ نے سویلین اور ملٹری کے ریٹائرڈ لوگوں کو چھوٹ دے دی ہے ۔ جب آپ اس قسم کی شقیں لگاتے ہیں تو لوگ سوال پوچھیں گے ۔ ‘ایک اور معاملہ سمجھ سے باہر ہے اور وہ برآمدات کے شعبوں پر ٹیکس لگانا، ڈیڑھ سے دو فیصد ٹیکس کم سے کم لگایا جائے گا ، جب آپ کو سب سے زیادہ ڈالرز کی ضرورت ہے ۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ آپ ملک کے تنخواہ دار طبقے کو کیا پیغام دے رہے ہیں کہ یہ ملک چھوڑ کر چلے جائیں، میں حکومت ہوں اپنے اخراجات کم نہیں کروں گا لیکن بوجھ تم پر ڈالوں گا، تو یہ ملک کیسے چلے گا؟۔‘کیا اس ملک میں جو دوسروں پر ٹیکس لگاتے ہیں خود ان پر ٹیکس نہیں لگنا چاہیے؟ یہ ہوتی ہے اشرافیہ جو اپنے آپ کو بھی بچاتی ہے اور اپنے دوستوں کو بھی۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ‘آپ نے آج تک ڈسکوز کی نجکاری کرنے کی بات بھی نہیں کی، آپ نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ حکومت کے اخراجات کا حجم کیسے کم کرنا ہے۔ آئی ایم ایف نے آپ سے نہیں کہا تھا کہ 500 سے 600 ارب ایم این اے، ایم پی ایز کو دیں، انھوں نے نہیں کہا تھا کہ آپ 24 فیصد جاری اخراجات بڑھائیں، آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ زراعت پر ٹیکس لگائیں، ریٹیلر پر فکسڈ ٹیکس لگائیں وہ آپ نہیں لگا رہے، پراپرٹی ٹیکس بھی نہیں لگا رہے ، آئی ایم ایف نے تو آپ سے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگانے کا نہیں کہا تھا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں