چین،تاجکستان،افغانستان تجارتی راہداری کا حصہ بننا چاہتے ہیں:شہباز شریف

چین،تاجکستان،افغانستان تجارتی راہداری کا حصہ بننا چاہتے ہیں:شہباز شریف

دوشنبے ،اسلام آباد (اے پی پی،نامہ نگار،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم شہبازشریف اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمن نے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لئے مشترکہ کوششیں جاری رکھنے کا اعادہ کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ دو طرفہ تعلقات میں بہتری سے کثیر الجہتی تعاون کو مزید وسعت دینے کے مواقع کے نئے راستے کھلیں گے ۔

دونوں رہنماؤں نے غزہ میں مزید انسانی زندگیوں کے ضیاع کو روکنے اور خطے میں امن کے قیام کے لئے عالمی برادری کی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔شہبازشریف نے کہا چین، تاجکستان، افغانستان تجارتی راہداری کا حصہ بننا چاہتے ہیں ۔ تاجک صدر نے کہا پاکستانی بندر گاہ استعمال کرنا چاہتے ہیں ۔ منگل کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہبازشریف نے جمہوریہ تاجکستان کے صدر امام علی رحمن سے ملاقات کی۔ سرکاری استقبالیہ تقریب قصر ملت میں ہوئی۔ قصر ملت پہنچنے پر تاجکستان کے صدر نے وزیراعظم کا استقبال کیا اور انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ استقبالیہ تقریب کے بعد ون آن ون اور وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی بعد ازاں دونوں رہنمائوں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ۔ملاقات میں بات چیت کے دوران دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعاون کے وسیع تر امور کے ساتھ ساتھ باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے دونوں ممالک کے درمیان موجودہ برادرانہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا جو مشترکہ تاریخ، ثقافت، جغرافیائی مناسبت اور مشترکہ عقیدے پر مبنی ہیں۔

دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور تاجکستان کے درمیان دوطرفہ تعاون کے تمام شعبوں بشمول تجارت اور معیشت، سرمایہ کاری، روابط، ثقافت، تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی، دفاع، انسانی امداد، پارلیمانی تبادلوں اور عوام کی سطح پر روابط میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے موجودہ برادرانہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور پاکستان تاجکستان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لئے مشترکہ کوششیں جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔دونوں رہنماؤں نے سٹریٹجکپارٹنرشپ کے معاہدے پر دستخط کئے جس کے تحت پاکستان اور تاجکستان کے حالیہ خارجہ تعلقات کو طویل مدتی سٹریٹجک اشتراک میں تبدیل کیا جائے گا، اس معاہدے سے دونوں ممالک کے مابین تعاون کے نئے مواقع پیدا ہوں گے ۔دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا اور متنوع بنانے کے لئے دونوں فریقوں نے ہوا بازی، سفارت کاری، تعلیم، کھیل، عوام سے عوام کے روابط، صنعتی تعاون، سیاحت وغیرہ کے شعبوں میں متعدد معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں(ایم او یوز ) پر بھی دستخط کیے گئے ۔ وزیراعظم نے تاجکستان کے صدر کو بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی بھارتی حکومت کی کوششوں سے بھی آگاہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے غزہ میں جاری صورتحال پر بھی اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا جہاں اسرائیلی مظالم کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں بے گناہ فلسطینیوں کی جانیں جا چکی ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ تشدد کے خاتمے اور خطے میں امن قائم کرنے کے لیے کوششوں کو دوگنا کرے ۔ وزیراعظم نے تاجک صدر کو مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری، علاقائی روابط اور عوام کے درمیان سماجی روابط کو وسعت دینے کی دعوت دی ۔

بعد ازاں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا دونوں ممالک زراعت، صحت، تعلیم، تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے ملکر کام کرینگے ، خطے میں امن اور خوشحالی کیلئے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے تاجکستان کے ساتھ ملکر کام کرنے کے خواہاں ہیں،پاک تاجک تجارتی حجم ہمارے قریبی تعلقات کا آئینہ دار نہیں ،تجارتی حجم میں اضافے کے لئے ہمیں سالانہ بنیادوں پر اہداف کا تعین کرنا ہوگا ۔ شہبازشریف نے کہاایسا لگتا ہے کہ ہم ایک گھرسے دوسرے گھر آئے ہیں، ہم نے متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کا باعث بنیں گے ۔انہوں نے تاجک صدر کو کہا میں آپ کے ساتھ ملکر کام کرنے کا خواہاں ہوں، دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کو نہ صرف مستحکم کرنے بلکہ زراعت، صحت، سرمایہ کاری، تجارت میں اضافہ سمیت مختلف شعبوں میں تعاون میں مزید اضافہ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا ٹرانسپورٹ اور گڈز کراچی بندرگاہ سے افغانستان کے راستے تاجکستان تک اشیا کی نقل و حمل ہو رہی ہے ، چاہتے ہیں کہ تاجکستان اور پاکستان کے درمیان روڈ اور ریل نیٹ ورک مزید مضبوط ہو ۔ انہوں نے کہا ہمیں کثیر الجہتی تجارتی راہداریاں تلاش کرنی چاہئیں، چین، تاجکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راہداری کا حصہ بننے کے خواہشمند ہیں۔ وزیراعظم نے کہا تاجکستان اور پاکستان دہشت گردی سے متاثرہ ممالک ہیں پاکستان نے کئی سال اس ناسور کا سامنا کیا اور انسانی زندگیوں اور معاشی نقصانات کی صورت میں بھاری قیمت ادا کی۔پوری پاکستانی قوم دہشت گردی سے متاثرہوئی، پاک فوج نے دہشت گردی کا بہادری سے مقابلہ کیا اور اس ناسور کے خاتمے کیلئے بے مثال قربانیاں پیش کیں۔ انہوں نے کہا 17-2018 میں ہم دہشت گردی کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے تاہم بدقسمتی سے یہ ناسور اب دوبارہ ابھر کر سامنے آیا ہے ، اجتماعی کوششوں سے ہم ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں۔

ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اور تا جکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ملکر کام کریں، ہم خطے میں امن چاہتے ہیں، امن سے خطے میں خوشحالی آئے گی۔ وزیراعظم نے کہا غزہ میں فلسطینیوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں پاکستان اس کی مذمت کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر میں جو ہو رہا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں۔ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کیا جائے ۔ انہوں نے کہا توقع ہے کاسا 1000 منصوبہ آئندہ سال مکمل ہو جائے گا جس سے خطے میں خوشحالی آئے گی۔ پاکستان اور تا جکستان نے سرکاری پاسپورٹوں ویزا سے مستثنٰی کرنے کے سمجھوتے پر دستخط کئے ہیں۔ تاجک صدر امام علی رحمن نے کہا پاکستان کے ساتھ برادرانہ اور دیرینہ تعلقات ہیں، اپنے بھائی شہباز شریف کا یہاں استقبال کر کے دلی خوشی ہوئی۔ پاکستان کے ساتھ آنے والے دنوں میں تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کے حوالے سے اقدامات کریں گے ۔انہوں نے کہا اپنے بھائی شہباز شریف کے ساتھ تزویراتی سطح کے معاہدے پر دستخط کرنا اس دوستی کی کامیابی کی سند ہے ، ریل اور روڈ لنک کے ذریعے علاقائی روابط کو تقویت ملے گی اور تجارت کے حوالے سے دونوں ممالک کو فائدہ پہنچے گا۔ پاکستان کی بندرگاہوں کے استعمال کے ذریعے تجارت میں اضافہ کرسکتے ہیں۔تاجک صدر نے کہا دونوں ملکوں کے درمیان مشترکہ وزارتی کمیشن کے قیام پر اتفاق تاجکستان اور پاکستان کو شنگھائی تعاون تنظیم اور او آئی سی کے ذریعے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو بڑھانے کی کوشش کرنی چا ہئے ۔وزیراعظم نے تاجکستان کے صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔ قبل ازیں شہباز شریف پاکستانی وفد کے ہمراہ تاجکستان کے دو روزہ دورے پر دوشنبہ پہنچے تو ایئر پورٹ پر تاجک وزیراعظم قاہر رسول زادہ، وزیر توانائی و آبی وسائل دلیر جمعہ، نائب وزیر خارجہ فرخ شریف زادہ، دوشنبہ کے مئیر جمشید تبر زادہ اور پاکستان میں تاجکستان کے سفیر یوسف شریف زادہ، پاکستان کے سفیر محمد سعید سرور اور اعلی ٰسرکاری و سفارتی اہلکاروں نے وزیر اعظم کا استقبال کیا۔شہباز شریف نے دوشنبہ میں اسماعیل سامانی کی یادگار پرحاضری دی اور وہاں پھول رکھے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں