بازیابی کیسز :منگل تک مہلت دے رہا ہوں،پھر گلہ نہ کرنا:جسٹس گل حسن

بازیابی کیسز :منگل تک مہلت دے رہا ہوں،پھر گلہ نہ کرنا:جسٹس گل حسن

اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے )اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت نے سوشل ایکٹیوسٹ اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی کے لیے منگل تک کی مہلت دیتے ہوئے ریمارکس د یئے ہیں کہ منگل تک کا وقت دے رہاہوں ان کیسز کو ختم کردیں۔

اگر یہ کیسز ختم نہ ہوئے تو میں اپنا دماغ کھو دوں گا پھر مجھ سے گلہ نہ کرنا۔گزشتہ روز بازیابی کیلئے دائر درخواست پر سماعت کے دوران درخواست گزار قاضی حبیب الرحمن اپنے وکلا کے ہمراہ عدالت پیش ہوئے ،عدالتی طلبی پر سیکرٹری داخلہ،جوائنٹ سیکرٹری دفاع،ڈی جی ایف آئی اے ، وفاقی پولیس کے ڈی آئی جی آپریشنزاور دیگر حکام عدالت پیش ہوئے ،عدالت نے بابرا عوان ایڈووکیٹ سے متعلق استفسار کیاکہ ڈاکٹر صاحب کہاں ہیں ،جس پر درخواستگزار وکیل آمنہ علی نے عدالت کو بتایاکہ ڈاکٹر صاحب بیمار ہیں وہ ہسپتال میں داخل ہیں،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ جس نمبر سے انکے والد کو کال گئی وہ تو انکے بھائی کا نمبر ہے ،سیکرٹری صاحب آئے ہیں ، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سیکرٹری داخلہ سے کہاکہ آپ تجربے والے آدمی لگتے ہیں آپ کو پتہ ہے ذمہ داریاں کیسے نبھانی ہیں ، اس پر کیا کہیں گے ، صرف رپورٹ پیش کریں گے ؟،کیا سیکرٹری دفاع بھی عدالت میں موجود ہیں،جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے عدالت کو بتایاکہ سیکرٹری دفاع نہیں جوائنٹ سیکرٹری ڈیفنس عدالت آئے ہیں،سیکرٹری دفاع 11 اگست سے ملک سے باہر ہیں ،جسٹس میاں گل نے کہاکہ آپ فیڈریشن ہیں آپ کے پاس اختیار ہے آپ کے پاس سیکرٹری دفاع سیکرٹری داخلہ ہیں۔

جسٹس میاں گل حسن نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہاکہ یہ معاملہ انا کانہ بنائیں،جسٹس میاں گل نے کہاکہ اظہر مشوانی کو جس نمبر سے کال کی گئی وہ تو اسکے بھائی کا نمبر ہے ،درخواستگزار وکیل نے کہاکہ بھائی کو جب اٹھایا گیا تو موبائل اور دیگر چیزیں ساتھ ہی لے گئے ،جسٹس گل حسن نے استفسار کیاکہ سیکرٹری داخلہ آپ اس معاملے پر کیا کہیں گے ؟ جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ پولیس جب پتہ لگانا چاہے تو وہ پتہ لگا لیتے ہیں کہ بندہ کس کے پاس ہے ،ذمہ داری سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع پر آتی ہے ،منگل تک کا وقت دے رہا ہوں ان کیسز کو ختم کر دیں، عدالت نے کیس کی سماعت منگل20 اگست تک کیلئے ملتوی کردی۔دریں اثنا جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت نے پی ٹی آئی کے لاپتہ کارکن فیضان کی بازیابی درخواست میں ریمارکس دیئے کہ آئین کو تبدیل کر دیں ، بنیادی حقوق اس میں سے نکال دیں،ہمارا دائرہ اختیار ختم کر دیں ملک کو اسی طرح چلائیں۔

گزشتہ روز سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیاکہ یہ کون ہے ؟ جس پر درخواست گزار وکیل نے بتایاکہ پی ٹی آئی میڈیا سیل سے ہیں،جسٹس گل حسن اورنگزیب نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہاکہ مجھے نہیں معلوم سٹیٹ اس سے کیا حاصل کرنا چاہتی،سرکاری وکیل نے کہاکہ درخواست گزاروں نے صاف ہاتھوں کے ساتھ عدالت کا دروازہ نہیں کھٹکھٹایا،جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ انہوں نے صاف ہاتھوں سے درخواست دائر نہیں کی، اس لیے درخواست خارج کر دیں کیا،ایک ساتھی جج نے سخت آرڈر کیا تو حکومتی پروپیگنڈا مشینوں نے اسکے خلاف پروپیگنڈا شروع کر دیا،میں اس کیس میں آرڈر پاس کروں گا،عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل ڈویژن بنچ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کو جاری نیب کال اپ نوٹس اور گرفتاری کے خلاف درخواستوں میں نیب تفتیشی افسر کو اڈیالہ جیل جاکر دونوں سے سوالنامہ کے جواب لینے کی ہدایت کردی، جسٹس بابر ستارنے کہا کہ جیل میں قید ملزم کا شامل تفتیش نہ ہونا میرے لئے حیران کن بات ہے ۔

جسٹس میاں گل حسن نے کہاکہ کیا 8 مئی کو کال اپ نوٹس جاری کیا گیا،بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے نیب تفتیش میں تعاون نہیں کیا،جیل سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے نیب پیشی سے انکار کر دیا ،جسٹس بابر ستار نے کہاکہ جیل میں قیدی ایک شخص کیسے تفتیش جوائن کرنے سے انکار کر سکتا ہے ؟ ۔جسٹس میاں گل حسن نے کہاکہ وجہ یہ ہے کہ نیب گرفتار نہ کرتا تو وہ جیل سے باہر آ جاتے ،اگر کوئی بندہ شامل تفتیش نہیں ہورہا تو اس پر قانون کیا کہتا ہے ؟،جسٹس میاں گل نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیاکہ اس کال اپ نوٹس پر آپ کسی کی گرفتاری ڈالیں گے ؟گرفتاری وارنٹ کس صفحے پر ہے وہ عدالت کو بتائیں،جسٹس میاں گل نے کہاکہ ہم آئندہ تاریخ پر اس کیس کو فِکس کرینگے ،نیب کے تفتیشی افسر اڈیالہ جیل جا کر سوالنامے کے جواب لیں، نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی نے پہلی سماعت پر جج سے کہا کہ جب تک میڈیا نہیں آتا کارروائی نہیں ہو گی،جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ یہ جج کی ناکامی تھی ،عدالت نے کیس کی سماعت 21 اگست تک کیلئے ملتوی کر دی۔ اڈیالہ جیل میں قائم احتساب عدالت میں نیب کے 190 ملین ریفرنس کی سماعت 17 اگست تک ملتوی ہو گئی ۔مسلسل چھٹی سماعت پر بھی آخری گواہ تفتیشی افسر میاں عمر ندیم پر جرح نہ ہو سکی ۔

احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے سماعت شروع کی تو وکلاء صفائی کی جانب سے عدالت سے دو درخواستیں دی گئی ایک گذشتہ سماعت پر بشریٰ بی بی کی مسترد کردہ درخواست کی مصدقہ نقل فراہم کی جائے ۔عدالت نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو نیب کے کاغذات بشریٰ بی بی کو واپس کرنے کی ہدایت کردی۔9مئی واقعات سے متعلق بشریٰ بی بی راولپنڈی پولیس کی ٹیم نے تفتیش کا پہلا مرحلہ مکمل کرلیا مجموعی طور پر 30منٹ تک بشری ٰبی بی سے تفتیش کی گئی ۔تفتیش خاتون ڈی ایس پی شازیہ کی موجودگی میں اڈیالہ جیل کے کانفرنس روم میں کی گئی۔تفتیش کے دوران بشریٰ بی بی سے راولپنڈی میں کئے گئے احتجاج،جلاؤگھیراؤ سے متعلق سوالات کئے گئے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں