بلوچستان: حملوں میں 40 افراد قتل، گاڑیاں نذر آتش، ریلوے پل تباہ، فورسز کا آپریشن: 21 دہشتگرد ہلاک، 14 اہلکار شہید

بلوچستان: حملوں میں 40 افراد قتل، گاڑیاں نذر آتش، ریلوے پل تباہ، فورسز کا آپریشن: 21 دہشتگرد ہلاک، 14 اہلکار شہید

کوئٹہ،راولپنڈی(سٹاف رپورٹر،خصوصی نیوز رپورٹر،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)بلوچستان میں دہشتگردوں نے ایک ہی دن میں موسیٰ خیل، مستونگ، بولان اور قلات میں فائرنگ کے مختلف واقعات میں 40 افراد کو قتل کردیا جبکہ سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 21 دہشت گرد ہلاک ہوگئے، بہادری سے لڑتے ہوئے 14 جوانوں نے شہادت پائی۔

 آئی ایس پی آر کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب دہشت گردوں نے بلوچستان میں کئی سنگین کارروائیاں کرنے کی کوشش کی، دشمن اور مخالف قوتوں کے اشارے پر یہ بزدلانہ دہشت گردی کے واقعات بلوچستان کے پرامن ماحول اور ترقی کو تباہ کرنے کیلئے انجام دئیے گئے جن کا ہدف زیادہ تر معصوم شہری تھے، خصوصاً موسیٰ خیل، قلات اور لسبیلہ کے اضلاع میں دہشت گردی میں کئی بے گناہ شہریوں نے شہادت پائی، ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات میں نامعلوم مسلح افراد نے مستونگ، قلات، پسنی اور سنتسر میں لیویز اور پولیس تھانوں پر حملے کیے ، سبی، پنجگور، مستونگ، تربت، لسبیلہ اور کوئٹہ میں دھماکوں اور دستی بم حملوں کی بھی اطلاعات موصول ہوئیں، حکام نے تصدیق کی ہے کہ حملہ آوروں نے مستونگ کے بائی پاس علاقے کے قریب پاکستان اور ایران کو ملانے والے ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑا دیا۔دہشتگردوں نے پسنی تھانے پر حملہ کرکے اہلکاروں کو زدوکوب کرنے کے بعد وہاں کھڑی تین گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو جلا دیا،حملہ آور گوادر کے ساحلی قصبے سنتسر میں ایک اور تھانے میں توڑ پھوڑ کرنے کے بعد سرکاری اسلحہ بھی ساتھ لے گئے ۔

حکام کے مطابق مسلح افراد نے لیویز تھانہ کھڈکوچہ پر حملہ کیا اور وہاں موجود اہلکاروں کو یرغمال بنایا جبکہ قلات میں مسلح افراد کا قانون نافذ کرنے والے اداروں سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ نوشکی ایف سی ہیڈ کوارٹر کے قریب راکٹ فائر ہونے سے زور دار دھماکا ہوا، شدید فائرنگ سے چار راہگیر زخمی ہوگئے جن میں ایک بچی بی بی جویریہ گزین ،اکرم شاہ ، بلاول شامل ہیں ،جنہیں ٹیچنگ ہسپتال منتقل کردیا گیا،موسیٰ خیل میں دہشت گردوں نے بے گناہ شہریوں کو ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا جو اپنی روزی کمانے کے لیے بلوچستان میں کام کر رہے تھے ،دہشت گردوں نے بسوں ،ٹرکوں اور دیگر گاڑیوں کو روک کر شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد پنجاب کے 21رہائشیوں سمیت 23افراد کوشہید کردیا، شہدا میں 4آرمی کے اہلکار بھی شامل ہیں،واقعہ میں 2افراد زخمی بھی ہوئے ۔مسلح افراد نے 23 گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی جن میں 17 ٹرک، 2 مسافر وین اور 4 پک اپ گاڑیاں شامل تھیں۔تخریب کاری کے ایک اور واقعہ میں ضلع قلات کے علاقے مہلبی میں مسلح افرادکی فائرنگ سے پولیس اور لیویز اہلکاروں سمیت 11افرادجاں بحق ،6زخمی ہوگئے ،ایس ایس پی دوستین دشتی کے مطابق فائرنگ سے پولیس کا ایک سب انسپکٹرحضور بخش، 4 لیویزاہلکار سپاہی احسن اللہ، علی اکبر، رحمت اللہ ، نصیب اللہ اور 5شہری جاں بحق ہوئے ۔فائرنگ کے بعد نامعلوم حملہ آور فرار ہوگئے، گزشتہ رات مسلح افراد کی فائرنگ سے اسسٹنٹ کمشنرقلات آفتاب احمدلاسی بھی زخمی ہوگئے ،مسلح افراد نے قبائلی شخص کے ہوٹل اور گھر پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں ملک زبیر محمد حسنی جاں بحق ہوگئے ۔

یہ جھڑپیں کوئٹہ کراچی ہائی وے کے مختلف مقامات پر ہوئیں، راستے کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا اور ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے ۔ضلع بولان سے 6 افراد کی لاشیں ملی ہیں، جنہیں گولیاں مارکر قتل کیا گیا ہے ۔2 لاشیں تباہ شدہ پل کے نیچے دبی ہوئی تھیں اور 4 لاشیں قومی شاہراہ میں کولپور کے مقام پر ملی ہیں، اندازہ ہے مقتولین کو شناختی کارڈ چیک کرکے قتل کیا گیا ہے جبکہ ان کی شناخت کا عمل ابھی مکمل نہیں ہوا ہے ۔اُدھر بولان کے علاقے دوزان میں انگریز راج میں تعمیر ہونے والا ریلوے پل بم دھماکے کے نتیجے میں گرگیا، واقعے کے بعد مقامی انتظامیہ اور ریلوے حکام موقع پر پہنچ گئے ۔ ریلوے پل گرنے سے اندرون ملک پنجاب اور سندھ کیلئے ریل سروس معطل ہوگئی،نامعلوم افراد نے ٹریک کے ساتھ دھماکا خیز مواد نصب کیا تھا،ریلوے حکام کے مطابق کولپور سٹیشن کے قریب صبح6 بج کر 35منٹ پر ریلوے پل کو دھماکے سے اڑایا گیا جس کے نتیجے میں کوئٹہ سے سبی ٹرین آپریشن معطل ہو کر رہ گیا، دھماکے میں کوئی مسافر یا ریلوے ملازم زخمی نہیں ہوا،پل کی بحالی کے لیے کام شروع کر دیا گیا ہے ،پل گرنے کے باعث 39 ڈاؤن اور 40 اَپ جعفر ایکسپریس جبکہ 3 اَپ بولان میل کو منسوخ کر دیا گیا، 221 اَپ اور 222 ڈاؤن چمن پسنجر ٹرین کو بھی منسوخ کر دیا گیا ،ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ریلوے ٹریک پل بحال ہونے میں دو سے تین دن لگ سکتے ہیں، سکیورٹی کلیئرنس ملنے کے بعد ریلوے پل ٹریک کی تعمیر کا کام شروع ہوگا۔

صوبے میں سب سے زیادہ سرگرم عسکریت پسند گروپ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے ) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور اسے حالیہ برسوں میں خطے میں ہونے والی فائرنگ کے بدترین واقعات میں سے ایک قرار دیا ہے ۔سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری طور پر جواب دیا اور کلیئرنس آپریشنز میں 21 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ تاہم آپریشنز کے دوران 14 بہادر سپوتوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا جن میں 10 سکیورٹی فورسز کے جوان اور 4 قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار شامل ہیں،آئی ایس پی آر کے مطابق ان سنگین اور بزدلانہ کارروائیوں کے ماسٹر مائنڈ، معاونین اور سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا بے گناہ انسانوں کا ظالمانہ قتل پوری انسانیت کا قتل ہے ، دہشت گرد ملک و قوم اور انسانیت کے دُشمن ہیں،معصوم شہریوں کے انسانیت سوز قتل میں ملوث دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا، دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی،وزیراعظم شہباز شریف نے کہا نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو واقعے کی فوری تحقیقات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کے ذمہ دار دہشتگردوں کو قرار واقعی سزائیں دی جائیں گی،انہوں نے کہا ملک میں کسی بھی قسم کی دہشتگردی قطعا قبول نہیں،ملک سے دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک دہشتگردوں کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گی۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے پریس کانفرنس میں کہا ناراض بلوچ کچھ نہیں ہوتا، بندوق اٹھانے والا دہشتگرد ہے ،کسی بلوچ نے کسی پنجابی کو نہیں مارا ہے ، دہشت گردوں نے پاکستانیوں کو مارا ہے ، دہشت گردوں کا کوئی قوم اور قبیلہ نہیں ہے ، مذاکرات کا حامی ہوں، کیا معصوم شہریوں کے قاتلوں سے مذاکرات کروں؟ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ضرور ہوگی، سمارٹ آپریشنز کے ذریعے دہشت گردوں تک پہنچیں گے ، دہشت گرد پاکستانیوں کو شہید کرکے بھاگ جاتے ہیں، دہشت گرد دلیر ہیں تو سامنے آکر مقابلہ کریں، بندوق سے بلوچستان کو توڑنے کی کوشش ناکام ہوگی، ہم ہر شہید کا بدلہ لیں گے ، دہشت گردوں کو سزا دیں گے ، دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے ، فیملیز کے سامنے شہید کردینا بزدلانہ کارروائی ہے ، ہماری بلوچ روایات اس کی اجازت نہیں دیتیں، دہشت گردوں کا کوئی قوم اور قبیلہ نہیں ہے ، دہشت گرد ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، ریاست مظلوم کے ساتھ کھڑی ہوگی، بطور وزیرِاعلیٰ مجھے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے ، دہشت گرد آسان ہدف کو نشانہ بناتے ہیں، کچھ لوگ دہشت گردوں کیلئے کام کررہے ہیں، یہ جنگ صرف دہشتگردوں اور فوج کی نہیں،ہم سب کی ہے ، ہم دہشت گردوں کے نظریے کو مسلط نہیں ہونے دیں گے ، ہائی ویز پر رسپونس کے وقت کو بہتربنائیں گے ، کسی کو بھی قتل وغارت کی اجازت نہیں دے سکتے ۔

ہماری طرف سے چیک پوسٹ لگانے پر اعتراض آتا ہے ، اب ہم پروپیگنڈا ٹولز سے متاثر نہیں ہوں گے ۔وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا ملوث دہشت گرداور سہولت کار عبرتناک انجام سے بچ نہیں پائیں گے ،چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قوم اپنے بہادر سپوتوں کی قربانیوں کو فراموش نہیں کرے گی، دہشتگردوں کو جہنم واصل کرنے پر فورسز کو شاباش پیش کرتا ہوں، دہشتگرد چھپ کر جتنے وار کریں، ہمارے جوانوں کے حوصلے ہمیشہ بلند ہیں، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہمارے جوانوں کی قربانیاں لازوال ہیں، شہید ہونے والے جوانوں نے اپنا آج ہمارے کل پر قربان کر دیا، ملک وقوم کی حفاظت کے لیے قربانی دینے والوں پر فخر ہے ، دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی،میری جماعت پھر دہشتگردوں کو شکست دینے کا عزم دہراتی ہے ، شہدا کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، ہم شہدا کی عظیم قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں