فوج نے اسلام آباد کی سکیورٹی سنبھالی لی:پی ٹی آئی کاڈی چوک میں احتجاج شیلنگ،پتھراؤ،عمران خان کی دو بہنیں گرفتار،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا جلوس
اسلام آباد،لاہور(اپنے رپورٹر سے ،خصوصی نیوزرپورٹر،خصوصی رپورٹر،کرائم رپورٹر،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کااسلام آباد کے ڈی چوک میں احتجاج، شیلنگ، پتھرائو، بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں عظمیٰ خان اور علیمہ خان سمیت بیسیوں کو گرفتار کرلیا گیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے جلوس کو بھی مزاحمت کا سامنا، جھڑپیں ،پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے ، دوسری جانب فوج نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے پیش نظر اسلام آباد کی سکیورٹی سنبھال لی،آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری کے بعد وزارت داخلہ نے پاک فوج کی تعیناتی کے احکامات دیئے ،پاک فوج کے دستوں کی اسلام آباد اور گرد و نواح میں تعیناتی کا عمل مکمل ہو گیا، خیبرپختونخوا سے بھی آرمی دستوں کی روانگی،انتشار پسندوں کے عقب میں تعینات کر دئیے گئے ،سکیورٹی ذرائع نے کہا فوجی کی تعیناتی سے انتشار پھیلانے والوں اور مسلح جتھوں کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا،تعیناتی کا مقصد عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے ، شر پسندوں کی طرف سے کسی بھی قسم کی شر انگیزی سے نمٹنے کے لئے یہ دستے تعینات کئے گئے ہیں، شہریوں کے جان و مال کے تحفظ اور امن و امان برقرار رکھنے کیلئے پاک فوج کا علاقے بھر میں گشت جاری رہا،فوج 17اکتوبر تک تعینات رہے گی۔قبل ازیں پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر راولپنڈی اور اسلام آباد کی تمام اہم شاہراہیں کنٹینرز لگا کر سیل کی گئی تھیں، موٹرسائیکل سوار کچے راستوں سے داخل ہونے کے لیے کوششیں کرتے رہے جبکہ سرینگر ہائی وے پر آئی ایٹ کے قریب 50 کے قریب موٹرسائیکل سواروں نے کنٹینرز دھکیل کر راستہ بنا لیا۔
راولپنڈی، مری روڈ اور اطراف کے بیشتر کاروباری مراکز بند رہے ، راستوں کی بندش کے باعث شہر کے تمام نجی اور سرکاری سکولوں میں تعطیل کی گئی، رکاوٹوں کے باعث مسافروں اور مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،منڈی بہا ئوالدین میں بھی احتجاج کے پیش نظر انتظامیہ متحرک نظر آئی اور کنٹینرز لگا کر راستے مکمل طور پر بند کردیئے گئے جبکہ پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی، جی ٹی روڈ دریائے جہلم اور دریائے چناب پر زمینی راستوں کو ملانے والے پل کو بھی بندکردیا گیا ،گزشتہ روز دارالحکومت اسلام آباد میں موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی اور موبائل فون سروسز معطل رہی،جبکہ میٹروبس کو بھی معطل کردیا گیا،راولپنڈی اور اٹک میں بھی دفعہ 144کے تحت 2روز کے لیے ڈبل سواری پر پابندی عائد کی گئی جس کا اطلاق 4اور 5اکتوبر کیلئے کیا گیا۔کراچی، لاہور ،کوئٹہ اور پشاور سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ ڈیٹا متاثر ہونے سے شہریوں کو پریشانی کا سامنارہا، اسلام آباد میں بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان سمیت 30سے زائد افراد کو ڈی چوک سے گرفتار کرلیا گیا، دونوں بہنوں کو گرفتاری کے بعد تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کردیا گیا ،پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ علیمہ خان، عظمیٰ خان اور نورین خانم کو تھانہ ویمن منتقل کردیا گیا جبکہ گرفتار پی ٹی آئی کارکنوں کو تھانہ کوہسار منتقل کیا گیا ہے۔
جناح ایونیو سمیت مختلف مقامات پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری رہا،تحریک انصاف کے کارکن رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے ڈی چوک میں پہنچ گئے جہاں مظاہرین کو منتشر کرنے لئے پولیس نے شیلنگ کا استعمال کیا جبکہ پولیس اور مظاہرین کے مابین فیض آباد ، آبپارہ میں بھی جھڑپوں کاسلسلہ جاری رہا اور آنسوگیس کااستعمال کیاجاتا رہا جس سے رہائشی علاقے بھی بری طرح متاثر ہوئے پی ٹی آئی کے مظاہرین مختلف راستوں سے ہوتے ہوئے شہید ملت سیکرٹریٹ اور ڈی چوک تک پہنچ گئے مظاہرین نے کنٹینرز بھی مختلف مقامات سے گرا دئیے ،مظاہرین نے شہید ملت سیکرٹریٹ سمیت دیگر مختلف مقامات پرٹائروں کو بھی آگ لگا دی ،پولیس اور مظاہرین کے مابین جھڑپوں سے شہید ملت سیکرٹریٹ سے ڈی چوک اور کلثوم ہسپتال تک علاقہ جبکہ بلیو ایریا کے عقب میں پولی کلینک ،جی سیون تک شیلنگ کے اثرات سے عام شہری بھی شدید متاثر ہوئے ۔ ہوا کا رخ مظاہرین کی جانب ہونے سے مظاہرین سمیت عام شہریوں کے لئے سانس تک لینا بھی دشوار ہوگیا ۔مظاہرین ٹولیوں کی شکل میں آتے اور نعرہ بازی کرنے سمیت پولیس پر پتھرائو بھی کرتے ، جس کے جواب میں پولیس شیلنگ کرکے مظاہرین کو منتشر کرتی، تھوڑی دیر بعد پھر مظاہرین جمع ہوکر نعرہ بازی اور پتھرائو شرو ع کردیتے ،اسلام آباد ایکسپریس وے پر سوہان کے قریب مظاہرین اور پولیس اہلکاروں میں جھڑپ ہوئی، مظاہرین کے پتھراؤ سے 3 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ،پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمی پولیس اہلکاروں میں ایس پی علی رضا بھی شامل ہیں۔
انتظامیہ نے ایکسپریس وے کی لائٹس بند کردیں،ذرائع کے مطابق ڈی چوک سے متصل جناح ایونیو پر بھی لگی لائٹس بند کر دی گئی ہیں ۔ادھر وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں اسلام آباد احتجاج کیلئے قافلہ پشاور ٹول پلازہ پہنچنے پر ہزاروں کارکنوں نے استقبال کیا، قافلے میں ایمبولینسز، فائربریگیڈ کی گاڑیاں شامل رہیں جبکہ رکاوٹوں کو ہٹانے کے لیے کرینیں اور ایکسکیویٹر بھی ساتھ لائے گئے ،علی امین گنڈا پور کا قافلہ جونہی برہان انٹر چینج پہنچا تو پنجاب پولیس کی جانب سے ان پر شیلنگ کی گئی،علی امین گنڈا پور کے قافلے کے ساتھ آنے والی فائر بریگیڈ کی گاڑیاں آنسو گیس کی شیلنگ کو غیر موثر کرتی رہیں۔اس دوران قافلے میں شامل فائر بریگیڈ کی گاڑیوں سے پانی کی پھوار اس طرف چھوڑی گئی جہاں آنسو گیس کے شیل گرے تھے تاکہ شیلنگ کے اثرات کو ختم کیا جا سکے ۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا پرامن سیاسی کارکنوں پر بے تحاشا شیلنگ کی جا رہی ہے ، کارکنوں پر فائرنگ بھی کی گئی ہے ، زخمی کارکنوں کو ہسپتال منتقل کردیا ہے ،برہان انٹرچینج کے قریب موٹر وے کو کھود کر بند کر دیا گیا ہے ، کٹی پہاڑی پہنچنے پر بھی قافلے کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، شام کو پونے 8 بجے حسن ابدال کٹی پہاڑی پر علی امین گنڈا پور کے قافلے پر شدید شیلنگ شروع ہوگئی، پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے جبکہ شیلنگ کے دوران علاقہ اندھیرے میں ڈوب گیا ہے ۔علی امین گنڈا پور نے کہا جسے گولی مارنی ہے مجھے مارے ۔
قبل ازیں وزیراعلیٰ خبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے پشاور ہائی کورٹ میں راہداری ضمانت کیس کی سماعت کے موقع پر اپنے بیان میں کہا احتجاج رکوانا ہے تو قیدی نمبر 804 سے رابطے کریں۔ میرا سب کے لیے پیغام ہے کہ آزادی اور آئین کی بالا دستی کے لیے نکلنا ہے ۔ راستے بند کرنا معمول ہے ۔ ہم راستے کھولیں گے ۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے مختلف علاقوں کا فضائی معائنہ کیااور سکیورٹی انتظامات سمیت مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا،ڈی چوک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا احتجاج کے لیے اسلام آباد آنے والوں کے پاس اسلحہ ہے جبکہ ہماری جتنی بھی فورس ہے ان میں کسی کے پاس گن نہیں ۔ سکیورٹی کے لیے کچھ ایکسٹرا اقدامات کرنے پڑے ، ہم کسی کی خواہش پر پورا ملک بند نہیں کر سکتے ۔اسلام آباد کے شہریوں سے تکلیف پر معذرت خواہ ہیں، علی امین گنڈاپور پاکستانی ہیں، انہیں سوچنا چاہیے کہ وہ کیا کر رہے ہیں؟وزیرِ داخلہ نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کے پاس پورا خیبر پختونخوا ہے اس صوبے کے جس شہر میں دل چاہے احتجاج کرلیں، ہم نے اپنے غیر ملکی مہمانوں کی حفاظت کے لیے انتظامات کیے ہیں۔باہر سے آئے مہمانوں کی سکیورٹی اہم ہے ۔ ہر چوتھے روز کہیں کہ بندے لا رہے ہیں اور اسلام آباد آنے دیں تو دھاوا بولنے کی اجازت نہیں دے سکتے ۔
ادھر تحریک انصاف سنٹرل پنجاب کی قیادت کے مطابق آج دو بجے مینارِ پاکستان میں پر امن احتجاج کیا جائے گا،پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر مینار پاکستان کے اطراف میں کنٹینرز پہنچا دئیے گئے ، گریٹر اقبال پارک پر پولیس کی نفری تعینات کردی گئی۔پولیس نے کنٹینرز لگا کر موٹروے جانے والے راستے بند کر دیئے ،موٹروے پولیس حکام نے لاہور اسلام آباد موٹروے ، سیالکوٹ موٹروے اور ٹھوکر سے موٹروے کو بند کر دیا،لاہور آنے والی ٹریفک کے لئے موٹروے کھلی رہی، اسلام آباد جانے والے شہریوں کو جی ٹی روڈ پر سفر کرنا پڑا ۔لاہور کے بعد راولپنڈی، اٹک اور سرگودھا میں بھی فوری طور پر دفعہ 144 نافذ کردی گئی جو کہ اتوار 6 اکتوبر تک 3 دن کیلئے نافذ رہے گی،لاہور میں پہلے ہی 3اکتوبر سے 8اکتوبر تک دفعہ 144نافذ ہے ،اس دوران ہر قسم کے سیاسی اجتماعات، دھرنے ، جلسے ، مظاہرے ، احتجاج اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے ،حکومت پنجاب نے لاہور، راولپنڈی اور اٹک کی ضلعی انتظامیہ کی درخواست پر وفاقی حکومت سے رینجرز کی خدمات بھی طلب کر لی ہیں ،ترجمان محکمہ داخلہ کے مطابق 4 اور 5 اکتوبر کے لئے راولپنڈی میں 4 جبکہ اٹک میں رینجرز کی 2 کمپنیوں کی خدمات طلب کی گئی ہیں۔ اسی طرح اٹک میں فرنٹئیر کانسٹیبلری کی 10 پلاٹون بھی تعینات کرنے کی سفارش کی گئی ہے ۔ لاہور کی ضلعی انتظامیہ کی درخواست پر 5 اکتوبر کے لئے رینجرز کی 3 کمپنیوں کی خدمات طلب کی گئی ہیں۔پی ٹی آئی کے احتجاج کی کال کے پیش نظر لاہور پولیس نے پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریوں کیلئے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے سینکڑوں مقامی رہنماؤں و کارکنوں کوحراست میں لے لیا ،حراست میں لئے جانے والوں کو ہر ڈویژن کے ایک تھانے میں بند کیا گیا ہے ،لاہور پولیس نے مطلوب ملزموں کی گرفتاریوں کے لئے بھی چھاپے مارے ،خیال رہے حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کے 1590 کارکنوں کی گرفتاری کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔پی ٹی آئی کے احتجاج کو روکنے کیلئے سکیورٹی کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ، 15 ہزار اہلکار ڈیوٹی دیں گے ۔