ملائشین وزیراعظم کی آرمی چیف سے ملاقات ،فوجی تعلقات پرگفتگو
اسلام آباد(نامہ نگار،خصوصی رپورٹر،خصوصی نیوزرپورٹر)ملائشیا کے وزیرِ اعظم داتو سری انور ابراہیم اپنا تین روزہ دورہِ پاکستان مکمل کرکے واپس وطن روانہ ہوگئے ۔
روانگی سے قبل انہوں نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات کی اور دو طرفہ اسٹریٹجک مفادات، علاقائی سلامتی اور دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال کیا جبکہ نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی نے انورابراہیم کو ڈاکٹر آف فلاسفی کی اعزازی ڈگری سے نوازدیا۔تفصیلا ت کے مطابق ملائشین وزیراعظم انورابراہیم نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات میں علاقائی امن و استحکام میں پاکستان کی مسلح افواج کے کردار کو سراہا، انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت اور قربانیوں کا اعتراف کیا اوردونوں برادر ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات بالخصوص فوجی تعلقات کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا،اسی تناظر میں ملائشین وزیر اعظم نے آرمی چیف کو ملائیشیا کے دورے کی دعوت بھی دی۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے دعوت پر ملائشین وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان کے کامیاب دورے کو سراہا۔آرمی چیف نے کہا کہ دورے سے دونوں ممالک اور فوج کے درمیان پائیدار اور تاریخی تعلقات کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
دریں اثنا نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ)نے مین کیمپس میں خصوصی کانووکیشن کے دوران ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم کو ڈاکٹر آف فلاسفی کی اعزازی ڈگری عطا کی۔ قبل ازیں ملائشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے سرکاری ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینیوں کے حق میں بھرپور آواز اٹھائی ، پاکستان اور ملائشیا معدنیات، خوراک، زراعت، توانائی اور آئی ٹی سمیت دیگر شعبوں میں ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کر سکتے ہیں۔ میں علامہ اقبال کا بہت مداح ہوں، قائداعظم محمد علی جناح مدبر رہنما تھے ۔ بعدازاں وزیرِاعظم شہباز شریف، نائب وزیرِ اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وزیرِ تجارت جام کمال خان علیانی نے ملائیشیا کے وزیرِاعظم داتو سری انور ابراہیم اور ان کے وفد کو نور خان ایئر بیس سے الوداع کیا۔ وزیر اعظم شہبازشریف کاکہناتھاکہ پاکستان اور ملائیشیا کے مابین دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں جو دہائیوں پر محیط ہیں، ملائیشیا کے وزیرِ اعظم سے پاک ملائیشیا تعلقات کی مزید مضبوطی پر اتفاق ہوا، پاک ملائیشیا تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ثابت ہوا ہے ۔