چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا حلف،بڑے فیصلے:فل کورٹ اجلاس کل طلب،جسٹس منیب پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں واپس،سپریم کورٹ کے تمام کمروں میں عدالتی کارروائی نشرکرنیکے انتظامات

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا حلف،بڑے فیصلے:فل کورٹ اجلاس کل طلب،جسٹس منیب پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں واپس،سپریم کورٹ کے تمام کمروں میں عدالتی کارروائی نشرکرنیکے انتظامات

اسلام آباد(نمائندہ دنیا،سٹاف رپورٹر،خصوصی نامہ نگار،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ کے جسٹس یحییٰ آفریدی نے پاکستان کے تیسویں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ، صدر مملکت آصف علی زرداری نے ان سے حلف لیا۔

حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں ہوئی، تقریب میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف، سروسز چیفس، سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی،  گورنرز، وزرائے اعلیٰ مریم نواز، علی امین گنڈا پور،سرفراز بگٹی، وزرا، سپریم کورٹ وہائی کورٹس کے ججز، سابق چیف جسٹسز ، لا افسروں، وکلا تنظیموں کے عہدیداروں، وکلا اور میڈیا نمائندوں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی شرکت کی۔جسٹس منصور علی شاہ عمرہ کی ادائیگی کے باعث تقریب میں موجود نہیں تھے ،تاہم سپریم کورٹ کے باقی تمام ججز جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس عائشہ ملک ،جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس حسن اظہر رضوی ،جسٹس شاہد وحید،جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس عرفان سعادت ،جسٹس نعیم اختر افغان،جسٹس ملک شہزاد،جسٹس عقیل عباسی،جسٹس شاہد بلال، ایڈہاک ججزجسٹس طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل شریک ہوئے ،اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق، محسن اختر کیانی، میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس طارق جہانگیری ،سابق چیف جسٹس صاحبان افتخار محمد چودھری، عبد الحمید ڈوگر، عمر عطا بندیال اور خلیل الرحمٰن رمدے بھی تقریب میں موجود تھے ۔

چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیرجسٹس راجہ سعید اکرم خان بھی خصوصی دعوت پر تقریب میں شریک ہوئے ۔ایوان صدر کے پنک روم میں صدرمملکت آصف علی زرداری ، وزیراعظم شہباز شریف اورچیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی ملاقات ہوئی،صدر اور وزیراعظم نے چیف جسٹس کو مبارکباد دی اور ان کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا۔ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال اور عدلیہ حکومت تعلقات اور آئندہ ہونے والی مجوزہ قانون سازی سمیت اہم امور پر بات چیت کی گئی۔ صدر نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی خاطر تواضع بھی کی، وزیراعظم شہباز شریف نے کہا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا تجربہ، دانشمندی اور قانونی علم عدلیہ کو انصاف کی فراہمی اور قانون کی بالادستی کو مضبوط بنانے میں رہنمائی کرے گا ،ان کی قیادت میں عدلیہ پاکستانی عوام کو عدل و انصاف کی فراہمی کے لئے دیانتداری سے کام کرتی رہے گی۔حلف برداری کے بعد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ پہنچ گئے جہاں انہیں گارڈ آف آنرپیش کیا گیا جبکہ رجسٹرار سپریم کورٹ جزیلہ اسلم نے گلدستہ پیش کیا۔ویب سائٹ پر قاضی فائز عیسیٰ کی جگہ جسٹس یحییٰ آفریدی کا نام چیف جسٹس پاکستان کے طور پر اپڈیٹ کر دیا گیا،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے بعد سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ ہیں۔

اسلام آباد(نمائندہ دنیا، دنیا نیوز)چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے حلف اٹھانے کا بعد اپنا چیمبر سنبھالتے ہی بڑے فیصلے کرتے ہوئے فل کورٹ اجلاس کل 28 اکتوبر کو طلب کرلیا،سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی بھی تشکیل نو کر دی گئی،نوٹیفکیشن کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی ججز کمیٹی کے سربراہ ہوں گے جبکہ کمیٹی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کو بھی شامل کیا گیا ہے ۔خیال رہے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے بعد سابق چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے کمیٹی میں جسٹس منیب اختر کی جگہ جسٹس امین الدین کو شامل کیا تھا، دریں اثنا سپریم جوڈیشل کونسل کی بھی تشکیل نو کردی گئی،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم جوڈیشل کونسل کے چیئرمین بن گئے ،اس سے قبل چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم جوڈیشل کونسل کا حصہ نہیں تھے ۔دو سینئر ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر سپریم جوڈیشل کونسل کے رکن ہوں گے ۔ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان میں سے دو سینئر ترین جج بھی کونسل کا حصہ ہوں گے ۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 8 نومبر کو طلب کرلیا، قبل ازیں 7نومبر کو انسداد دہشت گردی عدالتوں کے انتظامی ججز کا اجلاس طلب کیا گیا ہے ،انسداد دہشت گردی عدالتوں کی عملدرآمد رپورٹس بھی ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے ۔علاوہ ازیں چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کے تمام کمروں میں عدالتی کارروائی نشر کرنے کے انتظامات کرنے کی ہدایت کردی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس محمد علی مظہر کو لائیو سٹریمنگ کی سہولیات کی فراہمی کی ذمہ داری سونپ دی ہے ۔

مقدمات کی لائیو سٹریمنگ کی سروس سائلین کی رضامندی کے ساتھ مشروط ہوگی جبکہ کسی خاتون سائل کی رضامندی کے تحت کیس کی سماعت میں رازداری برتی جائے گی۔اس سے قبل سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دور میں بھی مختلف کیسز کی لائیو سٹریمنگ کی گئی تھی۔مزید برآں سپریم کورٹ نے 28 اکتوبر سے یکم نومبر اور چار نومبر سے آٹھ نومبر تک مقدمات کی سماعت کیلئے بینچ تشکیل دے دئیے ،پیر سے 8بینچ مقدمات سنیں گے ، پہلا بینچ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس شاہد بلال ،دوسرا بینچ جسٹس منیب اختر اور جسٹس اطہر من اللہ ،تیسرا بینچ جسٹس امین الدین خان اور جسٹس عرفان سعادت خان ،چوتھا بینچ جسٹس جمال مندو خیل، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس ملک شہزاد ،پانچواں بینچ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی،چھٹابینچ جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس عقیل عباسی، ساتواں بینچ جسٹس شاہد وحید اور جسٹس نعیم اختر افغان اور آٹھواں بینچ جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل ہوگا۔ جبکہ 4نومبر سے مقدمات کی سماعت کرنے والے بینچوں میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس شاہد بلال پہلے ، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی دوسرے ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس اطہر من اللہ تیسرے ، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس عرفان سعادت خان چوتھے ، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی پانچویں،جسٹس شاہد وحید اور جسٹس نعیم اختر افغان چھٹے ،جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس ملک شہزاد ساتویں اور جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل آٹھویں بینچ کا حصہ ہوں گے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں